روح پیاسی کہاں سے آتی ہے
یہ اداسی کہاں سے آتی ہے
ہے وہ یک سر سپردگی تو بھلا
بد حواسی کہاں سے آتی ہے
وہ ہم آغوش ہے تو پھر دل میں
نا شناسی کہاں سے آتی ہے
ایک زندانِ بے دلی اور شام
یہ صبا سی کہاں سے آتی ہے
تو ہے پہلو میں پھر تری خوشبو
ہو کے باسی کہاں سے آتی ہے
دل ہے شب سوختہ سو اے امید
تو ندا...