خرابہ، ایک دِن بَن جائے گھر، ایسا نہیں ہوگا
اچانک جی اُٹھیں وہ بام و در، ایسا نہیں ہوگا
وہ سب، اِک بُجھنے والے شُعلۂ جاں کا تماشا تھا
دوبارہ ہو وہی رقصِ شَرر، ایسا نہیں ہوگا
وہ ساری بَستیاں، وہ سارے چہرے، خاک سے نِکلیں
یہ دُنیا، پِھر سے ہو زیر و زَبر، ایسا نہیں ہوگا
مِرے گُم گشتگاں کو لے...