یہ جو موسم پہ بہاروں کی گھٹا چھائی ہے
تیری یادوں کو یقینا میری یاد آئی ہے
پھر تیرے نام کی افشا سے سجائی ہے یہ مانگ
رنگ پھر دیکھ میرے ہاتھ کا حنائی ہے
میرے ہونٹوں کی خموشی پے نہ جا اے میرے دوست
کیوں تیرے ذکر پہ آنکھیں میری شرمائی ہے
اب جو بچھڑوں تو کسی راہ میں تجھ سے نہ ملوں
دل نے یوں ترک...