تو چل اے موسم گریہ
تو چل اے گریہ،
پھر اب کی بار بھی ہم ہی،
تری انگلی پکڑتے ہیں،
تجھے گھر لے کے چلتے ہیں،
وہاں ہر چیزویسی ہے،
کوئی منظر نہیں بدلا،
ترا کمرہ بھی ویسے ہی پڑا جس طرح تونے،
اسے دیکھا تھا چھوڑا تھا،
ترے بستر کے پہلو میں رکھی اس میز پر اب بھی،
دھرا ہے مگ وہ کافی کا،
کہ جس کہ خشک اور...