میں کسی کی بھی پردہ پوشی نہیں کررہا۔ کھلے دل کے ساتھ بحث میں حصہ لیجئے، آپ پر یہ بات خود بخود واضح ہوجائے گی۔
گویا آپ یہ کہنا چاہ رہے ہیں کہ مزارات کا فحاشی و بےحیائی کے اڈوں کے طور پر استعمال جائز ہے؟
پہلی بات تو یہ ہے کہ میں یہاں آلِ سعود کا وکیل نہیں ہوں۔ دوسری بات یہ کہ آپ نے شاید میرا پہلا مراسلہ غور سے نہیں پڑھا جس میں میں نے یہ واضح کیا ہے کہ میں آلِ سعود کی کئی باتوں کا سخت ناقد اور شدید مخالف ہوں۔
آپ کے ہاں جن لوگوں نے عنانِ اقتدار تھام رکھی ہے وہ تو آلِ سعود کی شریعت کے حامل نہیں، پھر انہوں نے کیوں دین کو تماشا بنا کر رکھ دیا ہے؟ کسی مزار کو مسمار کرنا زیادہ بڑا جرم ہے یا وہاں فحاشی و بےحیائی کا اڈہ قائم کرنا؟
عمارات مسلمانوں کا ورثہ کبھی بھی نہیں رہیں کیونکہ ان کے پیش نظر ہمیشہ ہی دنیوی نہیں بلکہ اخروی کامیابی و کامرانی رہی ہے۔ دوسری بات یہ ہے کہ اگر کسی سے اس کا ورثہ چھن جائے تو اس کو چاہئے کہ وہ اسے دوبارہ حاصل کرنے کی کوشش کرے، نہ کہ کسی چیز کو ورثہ ڈکلئیر کردے۔
وجہ یہ بھی ہوسکتی ہے کہ آپ کو ایک بڑے بھنور کا سامنا کرنے کے بعد یہ یقین ہوگیا ہو کہ اب ناخدا کی بجائے صرف خدا ہی کا آسرا ہے۔ ایسی صورت میں ہر طرح کا ڈر اور خوف ختم ہوجاتا ہے۔