اس میں ذہن فوری طور پر تو جاتا ہے "مفعول مفاعلن فعولن" کی طرف اور میں سمجھتا ہوں کہ غزل کی ذاتی بحر بھی یہی رہی ہو گی۔
دوسری بات جو مجھے محسوس ہو رہی ہے، یہ شعر "بنایا" گیا ہے۔ "قیدِ جفا" اور "دامِ بلا" دونوں مصرعوں صرف یہی لفظی فرق ہے، باقی سب متماثل۔
ان میں بھی زیر پر اشباع کی گنجائش موجود...