کاشف عمران بھائی
میری ایک نا مکمل نظم کے تین قطعے دیکھ لیجیے کیونکہ نظم تو پتہ نہیں کب مکمل ہو، نجانے کب ویسا موسم ہو،
برائے اصلاح
وہ عجب شام تھی دنیا سے پرے
میں نے جس شام تجھے چاہا تھا
تیرا احساس سمو کر خود میں
میں نے اُس شام تجھے چاہا تھا
تیرے ہونے سے یقیں آتا تھا
میرے آنگن میں پری اتری ہے...