نتائج تلاش

  1. محمد یعقوب آسی

    چل ترے خوابوں میں کچھ رنگ نیا لاتے ہیں

    املاء کے حوالے سے ایک اور ضروری بات ۔۔۔ اردو رسم الخط کا مزاج رومن، گرمکھی، دیوناگری وغیرہ سے بہت مختلف ہے۔ وہ آوازوں پر زیادہ بھروسا کرتے ہیں اور ہم ہجوں کی اصل پر۔ ہمارے ہاں نظیر اور نذیر مختلف المعانی الفاظ ہیں، اسی طرح شک اور شق، اصل اور عسل، حرم اور ہرم، مقصور اور مکسور؛ اور بے شمار مثالیں ہیں۔
  2. محمد یعقوب آسی

    چل ترے خوابوں میں کچھ رنگ نیا لاتے ہیں

    یہ نکات آفرینی جناب محمد وارث کی ہے اور اس میں ان کا تجربہ بول رہا ہے۔
  3. محمد یعقوب آسی

    چل ترے خوابوں میں کچھ رنگ نیا لاتے ہیں

    محمد وارث کی بات دل کو لگتی ہے۔ ایک شخص جو شعر کہنے سے پختگی کی حد تک مانوس ہو، اس کو شاید تحریک چاہئے بس! کوئی شعر دل کو بھا گیا، کہیں کسی بات سے کوئی نکتہ ہاتھ آ گیا۔ اس کے اولین الفاظ یا ایک دو مصرعے نکلتے ہی کسی بحر میں موزوں ہو کر ہیں۔ اسی لئے تو اس کو پختہ کہتے ہیں، کہ اسے بحور پر سوچنا...
  4. محمد یعقوب آسی

    چل ترے خوابوں میں کچھ رنگ نیا لاتے ہیں

    ۔۔۔۔ کہ جو اُس نے کہا ۔۔۔۔ دراصل شعر کہنے کا عمل تین حصوں پر مشتمل ہے، شعر کہنا، شعر بنانا اور شعر توڑنا اور انکی ترتیب اس ترتیب سے بالکل الٹ ہے جس ترتیب سے میں نے انہیں لکھا ہے، اور وجہ یہ کہ ہر شاعر فوری طور پر شعر کہنے پر پہنچتا ہے اور بے وزن شعر کہہ کر خواہ مخواہ تنقید کا سامنا کرتا ہے،...
  5. محمد یعقوب آسی

    چل ترے خوابوں میں کچھ رنگ نیا لاتے ہیں

    مدت ہوئی ہم نے شرمندہ ہونا چھوڑ دیا۔ :p آپ کی محبت ہے جناب اعجاز عبید صاحب۔
  6. محمد یعقوب آسی

    چل ترے خوابوں میں کچھ رنگ نیا لاتے ہیں

    اساتذہ اکرام کی خدمت میں ۔۔ درست املاء یوں ہو گی: اساتذہء کِرام کی خدمت میں ۔۔ اساتذہء کِرام ۔۔ مرکب توصیفی ہے، اس کے اجزاء ہیں: استاذ (ج: اساتذہ) موصوف ۔۔ ہمزہ (زیر بصورتِ ہمزہ، بوجہ ہ) علامتِ صفت ۔۔ کَریم (ج: کِرام : کاف مکسور کے ساتھ) صِفَت یہ فارسی طریقہ ہے اور اس میں عربی اور فارسی اسماء...
  7. محمد یعقوب آسی

    چل ترے خوابوں میں کچھ رنگ نیا لاتے ہیں

    شکریہ فرحان! شادان و فرحاں رہئے۔
  8. محمد یعقوب آسی

    چل ترے خوابوں میں کچھ رنگ نیا لاتے ہیں

    اس غزل میں مجموعی اور نمایاں مسئلہ ردیف کا لگ رہا ہے۔ ردیف شعر کا لازمی حصہ نہیں، تاہم ایک بار اختیار کر لی تو پھر نبھانی پڑے گی۔ بہت شکریہ
  9. محمد یعقوب آسی

    چل ترے خوابوں میں کچھ رنگ نیا لاتے ہیں

    8. تن بہ تقدیر ہے اب جن کے عمل کا انداز واسطے ان کے ذرا علم و عمل لاتے ہیں عمل کا انداز تن بہ تقدیر نہیں ہوتا صاحب، وہ لوگ تن بہ تقدیر ہوتے ہیں جو عمل کو ترک کر دیں۔ اور عمل کہیں سے لایا نہیں جاتا، یہ پیدا کیا جاتا ہے۔
  10. محمد یعقوب آسی

    چل ترے خوابوں میں کچھ رنگ نیا لاتے ہیں

    7. راہبر ڈھونڈتے ہیں قافلے والے، چل اب راہزن ہے سرِ مقتل جو، بلا لاتے ہیں یہاں لسانی ابہام ہے۔ راہ زن جیسا نام سے ظاہر ہے راستے میں اپنا کام دکھاتا ہے، اگر وہ راہ کو مقتل بناتا ہے تو اُس کا بیان اس شعر میں معدوم ہے۔ بلا کے کون لاتا ہے؟ یہ بھی واضح نہیں ہو رہا۔ "چل اب" لگ رہا ہے کہ وزن پورا...
  11. محمد یعقوب آسی

    چل ترے خوابوں میں کچھ رنگ نیا لاتے ہیں

    6. وہ جو عرصے سے ہے اس دل کے نہاں خانے میں نقش تو دھندلا ہے، پر پھر بھی بنا لاتے ہیں نہیں بھائی، یہ تو بس کلامِ منظوم ہے اور اس پر "بنا لانا"؟ ۔۔۔ شاید ردیف مسئلہ پیدا کر رہی ہے۔
  12. محمد یعقوب آسی

    چل ترے خوابوں میں کچھ رنگ نیا لاتے ہیں

    5. ایسی بستی ہے، خموشی کے سوا کچھ بھی نہیں گونج بن جایے یہاں، پھر وہ صدا لاتے ہیں پہلا مصرع بہت کمزور ہے اور دوسرا مصرع بھی کوئی ٹھوس بات بیان نہیں کر پا رہا۔ "جایے" سے آپ کی مراد غالباً "جائے" ہے۔ اپنی بستی میں خلاؤں کے سوا کچھ بھی نہیں کچھ ایسی بات بن جائے تو اچھا ہے۔
  13. محمد یعقوب آسی

    چل ترے خوابوں میں کچھ رنگ نیا لاتے ہیں

    4. خالی برتن کی طرح، شور مچاتے رشتے وقت کے دریا میں چل، ان کو بہا آتے ہیں ایک تو یہاں ردیف بدل گئی۔ دوسرے یہ کہ "ایمپٹی ویسل" والے محاورے کا بامحاورہ ترجمہ لایا جاتا تو حسن پیدا ہو سکتا تھا، دوسری زبانوں کے محاوروں کا لفظی ترجمہ شاید غزل کے مزاج کی چیز نہیں۔ وقت کے دریا کی رعایت سے شور مچاتے...
  14. محمد یعقوب آسی

    چل ترے خوابوں میں کچھ رنگ نیا لاتے ہیں

    3. کل گنوایا تھا جنھیں کشمکش دوراں میں آ، پھر آنکھوں میں وہی خواب بسا لاتے ہیں پہلا مصرع وزن میں کم رہ گیا ہے، یا شاید ٹائپ کرنے میں کچھ رہ گیا ہو۔ خواب گنوائے نہیں جاتے، پورے نہ ہونا دوسری بات ہے۔ "بسا لانا" اور "بسانا" دو مختلف عمل ہیں۔ کیا خبر کیسی کیسی بہشتیں نظر میں بسا لائے تھے مر گئے...
  15. محمد یعقوب آسی

    چل ترے خوابوں میں کچھ رنگ نیا لاتے ہیں

    2. دیر سے آ کے بھی جانے کی ہے جلدی اس کو روکنے کو اسے گھنگھور گھٹا لاتے ہیں میرا اپنا خیال ہے کہ "جانے کی جلدی" کو "دیر سے آ کے" سے مشروط کرنا ہے تو دوسرا مصرع اس امر پر زور دے۔ روکنے کا عمل یا ارادہ یا خواہش "دیر سے" اور "دیر کے" آئے ہوئے، دونوں صورتوں میں یکساں ہوتا ہے۔ دوسری بات کہ "اے ابرِ...
  16. محمد یعقوب آسی

    چل ترے خوابوں میں کچھ رنگ نیا لاتے ہیں

    سب سے پہلے ۔۔ اچھی بات ہے کہ آپ نے بحر نے ارکان لکھ دیے۔ اسی وزن کو میں "فاعلن فاعلتن فاعلتن فاعلتن" لکھا کرتا ہوں۔ اس میں آخری "فاعلتن" کے مقابل "مفعولن" آ سکتا ہے۔ 1. چل ترے خوابوں میں کچھ رنگ نیا لاتے ہیں مسندِ حور کی، آ سیر کرا لاتے ہیں غور فرمائیے کہ یہاں "خواب" پورا پڑھا جا رہا ہے۔ واو...
  17. محمد یعقوب آسی

    چل ترے خوابوں میں کچھ رنگ نیا لاتے ہیں

    آپ کے اشعار پر کچھ بات ہو جائے، کاشف اسرار احمد صاحب
  18. محمد یعقوب آسی

    چل ترے خوابوں میں کچھ رنگ نیا لاتے ہیں

    شعر گوئی میں تو سب ہمیشہ نیا ہوتا ہے، حضرت! اور نت نیا نیا کچھ ہو تو لطف ہی کچھ اور ہو جاتا ہے۔
  19. محمد یعقوب آسی

    ۔۔۔ بیٹے پر منحصر ہے، وہ والدین کو جوانی لوٹاتا ہے یا بڑھاپے کو مہمیز دیتا ہے۔

    ۔۔۔ بیٹے پر منحصر ہے، وہ والدین کو جوانی لوٹاتا ہے یا بڑھاپے کو مہمیز دیتا ہے۔
  20. محمد یعقوب آسی

    ۔ ۔ ۔ و علیکم السلام

    ۔ ۔ ۔ و علیکم السلام
Top