نتائج تلاش

  1. محمد یعقوب آسی

    محمد یعقوب آسی کی شعری اور نثری کاوشیں

    آپ سے کس نے کہا یہ میری زمینیں ہیں؟ یہ تو سب کی ہیں اور بہت مستعمل ہیں۔ اسی لئے تو مانوس ہیں کہ یہاں لفظ گننے نہیں پڑتے۔ ضرور شوق فرمائیے صاحب! مجھے خوشی ہو گی۔ پنجابی کا ایک اپنا رچاؤ اور بہاؤ ہے۔ آپ کو کبھی اتفاق ہوا ہو کہ نرم اور ملائم دھان کے کھیت میں ہوا کے جھونکوں سے کیسے لہرئیے بنتے ہیں،...
  2. محمد یعقوب آسی

    محمد یعقوب آسی کی شعری اور نثری کاوشیں

    "پنڈا پَیر دھرُوئی جاندے" (پنجابی شاعری) : محمد یعقوب آسی آج تک کی کل جمع پونجی پی ڈی ایف فائل کی صورت میں یہاں سے ڈاؤن لوڈ کی جا سکتی ہے۔
  3. محمد یعقوب آسی

    وللہ فرحاں بس ترا ہوتا

    ذاتی ۔۔۔۔۔۔۔ کوشش ۔۔۔۔ مصرعوں ۔۔۔۔ یہ کارِ جواں مرداں آپ ہی کر سکتے ہیں۔ یہ فقیر تو سچ مچ لکیر کا فقیر ہے، مانوس بحور سے باہر نہیں نکلتا؛ کہ وہاں اپنی ساری توانائیاں تو حرف گننے میں لگ جائیں گی۔
  4. محمد یعقوب آسی

    محمد یعقوب آسی کی شعری اور نثری کاوشیں

    کم مائیگیء حرفِ تشکر مجھے بتلا یہ قرض محبت کے ادا ہو بھی سکیں گے؟
  5. محمد یعقوب آسی

    وللہ فرحاں بس ترا ہوتا

    میں اس کی بحر کو نہیں پا سکا، فرحان عباس
  6. محمد یعقوب آسی

    ۔۔۔ دہر میں اسم محمد ﷺ سے اجالا کر دے (اقبال)

    ۔۔۔ دہر میں اسم محمد ﷺ سے اجالا کر دے (اقبال)
  7. محمد یعقوب آسی

    ۔۔ تسی آپ سیانے او، میرے نال اپنی وی تیاری رکھو۔

    ۔۔ تسی آپ سیانے او، میرے نال اپنی وی تیاری رکھو۔
  8. محمد یعقوب آسی

    ۔۔ پیغام لے کے کون گیا سی؟ کیویں گیا سی؟ سائیکل تے؟ ۔۔۔ ہاہاہاہا۔

    ۔۔ پیغام لے کے کون گیا سی؟ کیویں گیا سی؟ سائیکل تے؟ ۔۔۔ ہاہاہاہا۔
  9. محمد یعقوب آسی

    ۔۔ اگلا نمبر میرا وی ہو سکدا اے، چوہدری صاحب!

    ۔۔ اگلا نمبر میرا وی ہو سکدا اے، چوہدری صاحب!
  10. محمد یعقوب آسی

    اب زرِ جوہر پندار ٹھکانے سے لگا

    بخیہ گری ہی کافی ہے، ہمزہ کو زحمت نہ ہی دیجئے! :airplane:
  11. محمد یعقوب آسی

    اب زرِ جوہر پندار ٹھکانے سے لگا

    اب تک کی آخری بات۔ املاء اور ہجوں کی غلطی ایک شاعر کے کہے میں؟ یہ بات حلق سے نہیں اترتی۔ شاعر کو تو لفظوں سے کام لینا ہوتا ہے، گویا باسکٹ بال کا کوئی کھلاڑی گیند کو گھماتا پھراتا اچھالتا پھینکتا ہے۔ لفظوں کی اصل اور ساختیات سے واقف ہونا ادیب کی اولین ضرورت ہے۔ کتابت کی غلطی اور چیز ہے، املاء کی...
  12. محمد یعقوب آسی

    اب زرِ جوہر پندار ٹھکانے سے لگا

    اپنا تجربہ آپ کے اس ارشاد کی توثیق نہیں کرتا۔ ہم روتے کیوں ہیں؟ اگر ہم ارادی طور پر روتے ہیں تو پھر یہ سوال واقعی ہے! رونا آتا ہے بھائی اور روکے نہیں رکتا؛ ہم تو اس کو دبانے کی کوشش کرتے ہیں کہ انسانی نفسیات یہی ہے۔ خود کو کہیں اور بہلاتے ہیں، چاہے کوئی خود فریبی والا عمل ہی کیوں نہ ہو۔ مجھے تو...
  13. محمد یعقوب آسی

    اب زرِ جوہر پندار ٹھکانے سے لگا

    شاعری میں ہاتھ پر سرسوں جمانے والی بات نہیں ہوا کرتی۔ میری وہ گزارش آپ کو یاد ہو گی کہ شعر میں درستی کا عمل کبھی کبھی برسوں بعد بھی ہوا کرتا ہے۔ میں نے ایک اور مقام پر گزارش کی تھی کہ اصلاح یا درستی میں لفظ کے بدلے لفظ والا طریقہ عام طور پر مؤثر نہیں ہوا کرتا، بسا اوقات پورے مصرعے کو ادھر ادھر...
  14. محمد یعقوب آسی

    اب زرِ جوہر پندار ٹھکانے سے لگا

    حاجتیں بندِ قناعت سے چھڑایں تن من پا بہ زنجیروں میں اک جوشِ جنوں ہے یوں ہے اس پر بات ہو چکی اعلیٰ ظرفی نے کیا دل جو کشادہ کاشف ہجر کے آنے سے بے چین سکوں ہے یوں ہے اعلیٰ ظرفی اور کشادہ دلی ایک ہی بات تو ہے، ایک دوسرے کا سبب یا نتیجہ کیوں کر ہو گئیں؟ دوسرے اعلیٰ کی بندش میں الف مقصورہ کو گرانا کم...
  15. محمد یعقوب آسی

    اب زرِ جوہر پندار ٹھکانے سے لگا

    محنت و شوق ِسے ہوں رنگ نمایاں فن کے وا کرے کُھل کے، کلی کے جو دروں ہے یوں ہے فن کے رنگ نمایاں ہوں کیا، صاحب! ہوتے ہی محنت سے ہیں۔ یہی تو میں عرض کیا کرتا ہوں۔ علامہ صاحب نے کیا خوب کہا ہے: رنگ ہو کہ خشت و سنگ، چنگ ہو کہ حرف و صوت معجزہء فن کی ہے خونِ جگر سے نمود اتنے بڑے اور مشہور شعر کے ہوتے...
  16. محمد یعقوب آسی

    اب زرِ جوہر پندار ٹھکانے سے لگا

    منصفو! حق کے طرفدار بنو اب نہ ڈرو دیکھو باطل کی ریاکاری فسوں ہے، یوں ہے پہلا مصرع ۔۔ طرفدار اور پاسدار میں فرق ہوتا ہے۔ تقاضا ہونا چاہئے کہ منصفو! حق کی پاسداری کرو۔ طرفداری تو ویسے ہی انصاف سے متصادم ہوتی ہے۔ دوسرے میں مصرعے میں ۔۔ دیکھو: واو گرا دیا، ریاکاری: یاے آخر گرا دیا، اور جو مصرع...
  17. محمد یعقوب آسی

    اب زرِ جوہر پندار ٹھکانے سے لگا

    مسکِن خام خیالی ہے مرا دل، سو ابھی آمدِ یار کی امّیدِ جنوں ہے، یوں ہے اس شعر کو نکھارا جا سکتا ہے۔ اب زرِ جوہر پندار ٹھکانے سے لگا سامنے یار کے سر میرا نگوں ہے، یوں ہے ٹھکانے لگنا محاورہ ہے، ٹھکانے سے لگنا میرے علم میں نہیں۔ یا تو جوہرِ پندار کہئے یا زرِ پندار کہئے۔
  18. محمد یعقوب آسی

    اب زرِ جوہر پندار ٹھکانے سے لگا

    چشم نمناک کرے دل کو الم سے خالی درد کے بہنے کی رفتار فزوں ہے یوں ہے پہلا مصرع خلاف واقعہ ہے۔ رونے سے الم جاتا نہیں رہتا، تازہ ہوتا ہے۔ اس کی بنیاد پر جو بات بنائی گئی وہ بھی جاتی رہی۔ "درد کا بہنا" اس کو کسی طور قابلِ قبول ہی نہیں بہت خوبصورت انداز میں بھی لایا جا سکتا تھا۔ کوئی تعلی پیدا کی...
  19. محمد یعقوب آسی

    اب زرِ جوہر پندار ٹھکانے سے لگا

    مشکلِ رسمِ رقابت میں رہا سینہ سپر مرد میداں ، وہی دل، آج زبوں ہے یوں ہے رقابت رسم نہیں ہوتی بھائی! رسم کا ایک معنی "لکھنا" بھی ہے مگر یہاں وہ مذکور نہیں۔ اس "شعر کا ذہن" پڑھنے کی کوشش کرتے ہیں: دل جو رقابت کی مشکل میں سینہ سپر رہا، اور شاید مردِ میداں بھی رہا، وہ اب زبوں حال ہو گیا ہے؟ پہلے...
Top