نتائج تلاش

  1. محمد یعقوب آسی

    نقد و نظر ۔ 3 ۔ سید فصیح احمد کا افسانہ "کابوس" ۔

    سید فصیح احمد محمد خلیل الرحمٰن ایوب ناطق ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
  2. محمد یعقوب آسی

    نقد و نظر ۔ 3 ۔ سید فصیح احمد کا افسانہ "کابوس" ۔

    کیا دیکھتا ہے کہ ۔۔۔۔ زائد کسمسا رہا ہے ۔۔۔ کو ۔۔۔۔ کسمسا رہا تھا ۔۔۔۔ کر لیجئے۔ کہ آگے پیچھے سارا فعل ماضی چل رہا ہے، اسی کا تسلسل قائم رہے۔ فوراً سے ۔۔۔۔۔۔ سے زائد، گہری نیند میں گم ۔۔۔ گم زائد اور ہاں یہ جملہ بہت قیمتی ہے۔ بہت زیادہ داد و تحسین کا مستحق: یہ سب خواب تھا ۔۔ اس پر اطمینان کا...
  3. محمد یعقوب آسی

    نقد و نظر ۔ 3 ۔ سید فصیح احمد کا افسانہ "کابوس" ۔

    یہ ایک پوری متواتر اور مترتب داستان ہے۔ خواب ایسے نہیں ہوتے، پوری زمانی اور مکانی ترتیب، واقعاتی تسلسل وغیرہ جو جیتی اور جاگتی زندگی کا خاصہ ہیں۔ خوابوں میں اگر کوئی تسلسل ہو بھی تو وہ ٹکڑوں کی صورت میں ہوتے ہیں، کوئی بات کھلتی ہے کوئی نہیں کھلتی؛ کہیں کسی منظر کی تاویل کرنی پڑتی ہے کہیں اشاروں...
  4. محمد یعقوب آسی

    نقد و نظر ۔ 3 ۔ سید فصیح احمد کا افسانہ "کابوس" ۔

    ثاقب کا غیر معمولی خواب یہاں تک چلتا ہے۔ آئیے اس خواب کا تجزیہ (لسانی کو چھوڑ کر دیگر حوالوں سے) کرتے ہیں۔
  5. محمد یعقوب آسی

    نقد و نظر ۔ 3 ۔ سید فصیح احمد کا افسانہ "کابوس" ۔

    (ثاقب نے دستخط کر کے ڈاک وصول کر لی۔ ڈاک ایک ہلکے وزن کا لفافہ تھا۔ ثاقب نے دری کے پاس پڑے طلائی چولہے پر کیتلی میں چائے بننے کو رکھی اور لفافہ اٹھا کر اس کا ایک سرا چاک کیا ، دوہرا تہ کیا ہوا ایک ورق جھول میں آ گرا۔ اسی اثنا میں چائے کو جوش آ چکا تھا، ثاقب نے ایک پیالی میں چائے انڈیلی اور ساتھ...
  6. محمد یعقوب آسی

    نقد و نظر ۔ 3 ۔ سید فصیح احمد کا افسانہ "کابوس" ۔

    (صبح سویرے کوئی دروازہ پیٹے جا رہا تھا، ثاقب نے لیٹے لیٹے جو گھڑی پر نگاہ دوڑائی تو اسے یقین نہ آیا، سات بج رہے تھے۔ " یا اللہ! ۔۔ نماز بھی قضا ہو گئی " ثاقب اٹھا ، دروازہ کھولا تو سامنے ڈاکیہ کھڑا تھا۔ " ثاقب صاحب یہ رہی آپ کے نام کی ڈاک ۔۔۔ یہاں دستخط کر دیجیے۔ ") برا مت مانئے گا بھائی سید...
  7. محمد یعقوب آسی

    نقد و نظر ۔ 3 ۔ سید فصیح احمد کا افسانہ "کابوس" ۔

    غالباً یہاں سے وہ خواب شروع ہوتا ہے جو اس افسانے کا عنوان بنا۔ آگے چلنے سے پہلے ایک خاص عنصر کی تعریف کرنا چاہوں گا۔ فی زمانہ مصنف لوگ اذان، وضو، نماز کا افسانوں اور کہانیوں میں ذکر نہیں کرتے اور بہت سے قاری بھی بدکتے ہیں۔ اگر کہیں ذکر آتا بھی ہے تو کسی بڑھی بوڑھی کا یا بڑھے بوڑھے کا۔ آپ کے...
  8. محمد یعقوب آسی

    نقد و نظر ۔ 3 ۔ سید فصیح احمد کا افسانہ "کابوس" ۔

    اس جملے کا تاثر یہ بنتا ہے کہ مقصد پڑھنا نہیں، رات کا ایک بجانا ہے۔
  9. محمد یعقوب آسی

    نقد و نظر ۔ 3 ۔ سید فصیح احمد کا افسانہ "کابوس" ۔

    وہی قطعیت! ٹھیک دو بجے، جونہی۔ یا تو کہئے وجد سے سکون کی حالت کو پہنچی یا حالتِ وجد سے حالتِ سکون کو پہنچی۔ چراغ گل کیا جاتا ہے یا بجھایا جاتا ہے بتی بجھائی جاتی ہے گل نہیں کی جاتی۔ چراغ اور بتی اور لیمپ اور بلب اور ٹارچ وغیرہ کی طبعی شکل و صورت اور ساخت کی بحث کا حاصل کچھ بھی نہیں۔ سب صورتیں...
  10. محمد یعقوب آسی

    نقد و نظر ۔ 3 ۔ سید فصیح احمد کا افسانہ "کابوس" ۔

    اس حصے میں آئے مسائل پر کچھ باتیں۔۔ مکالمہ کے کئی طریقوں میں ایک یہ ہے کہ پیراگراف کے شروع میں کلام واوین میں، اور اسی سطر پر کلام کرنے والے کا اسماً ذکر، اگر کرنا مقصود ہے۔ " کیا بنا موئے انٹرویو کا؟" بے جی نے آنکھیں کھولے بنا ہی پوچھا۔ "خیر ہو گی!" ثاقب پھر سے اپنی مخصوص پرسکون شخصیت اختیار...
  11. محمد یعقوب آسی

    نقد و نظر ۔ 3 ۔ سید فصیح احمد کا افسانہ "کابوس" ۔

    ’’دروازہ جلدی سے کھولا اور سامنے پلنگ پر نگاہ پڑتے ہی اس کے ماتھے سے سب سلوٹیں غائب ہو گئیں۔ بخار کے باوجود بے جی ابھی تک گہری نیند سو رہی تھیں‘‘۔ یہ سارا کچھ نگاہ پڑتے ہی ٹھیک ٹھیک سمجھ میں آ جانے والی بات نہیں۔ وہ واقعی سو رہی تھیں؟ اس کا یقین تو ان کے قریب جا کر ان کی سانسوں کے زیر و بم اور...
  12. محمد یعقوب آسی

    نقد و نظر ۔ 3 ۔ سید فصیح احمد کا افسانہ "کابوس" ۔

    جزئیات اور منظر آفرینی کی ضرورت یہاں تھی۔ لفظیات کے مسائل (میں تو انہیں مسائل ہی کہتا ہوں) یہاں بھی ہیں۔ عین وسط میں، پانچ فٹ اس پر بات پہلے ہو چکی، چاردیواری کے حصار میں؟ جلدی کی وجہ یہاں کھلتی ہے، بے جی کا بخار میں مبتلا ہونا۔ اس کی طرف اشارہ کرتے ہوئے ایک لفظ انٹرویو کے مقام پر بیان ہو جاتا...
  13. محمد یعقوب آسی

    نقد و نظر ۔ 3 ۔ سید فصیح احمد کا افسانہ "کابوس" ۔

    مذکورہ اقتباس پر زبان و بیان کے حوالے سے کچھ بات کر لی جائے۔ ’’آٹو والے نے تمباکو کا پانی سڑک پر پچکارتے ہوئے بتایا۔ گو کہ کرایہ صرف بیس روپے بنتا تھا مگر ثاقب کو جلدی تھی اور شائد آٹو والے نے اس کے ماتھے پر لکھی تحریر پڑھ لی تھی۔ آٹو کوئی دس منٹ کے سفر کے بعد جسم کے سب پرزے ہلا دینے والی کچی...
  14. محمد یعقوب آسی

    نقد و نظر ۔ 3 ۔ سید فصیح احمد کا افسانہ "کابوس" ۔

    کچی بستیوں کے مسائل یقیناً اہم ہیں۔ ان کو بھی افسانوں اور کہانیوں کا موضوع بننا چاہئے اور مختلف پہلوؤں سے اجاگر کیا جانا چاہئے۔ اسی طرح ایک طبقہ نظر انداز کئے ہوئے لوگوں کا ہے، ان کی تہذیبی اور معاشی اور معاشرتی اور اخلاقی پس ماندگی ایک بہت بڑا موضوع ہے۔ ایسے موضوعات کا حق یوں ادا نہیں ہوتا کہ...
  15. محمد یعقوب آسی

    نقد و نظر ۔ 3 ۔ سید فصیح احمد کا افسانہ "کابوس" ۔

    یہ عبارت یا تو بہت اہم ہے یا قطعی طور پر غیراہم۔ اس کو دیکھتے ہیں، ابھی بجلی جانے کا وقت ہو گیا۔ سید فصیح احمد
  16. محمد یعقوب آسی

    نقد و نظر ۔ 3 ۔ سید فصیح احمد کا افسانہ "کابوس" ۔

    "انٹرویو کیا تھا، ایک رسمی سی کاروائی تھی (یا ۔۔۔ رسمی سی ورق گردانی تھی) جس کا وہ عادی ہو چکا تھا۔" عادی ہو جانا اور مانوس ہو جانا دو الگ الگ کیفیات ہیں۔ افسانہ نویسی میں لفظی کفایت بہت اہمیت رکھتی ہے۔ "جرح سازی" اس ترکیب پر مجھے شبہ ہے۔ وزٹنگ کارڈ کی اگر تو آگے چل کر کوئی اہمیت ثابت ہوتی ہے تو...
  17. محمد یعقوب آسی

    نقد و نظر ۔ 3 ۔ سید فصیح احمد کا افسانہ "کابوس" ۔

    (ثاقب نے غور کیا تو سامنے کی انتظاری نشستوں پر صرف ایک خاتون بیٹھی تھیں، سب اپنی اپنی حاضری لگوا کر جا چکے تھے ، ثاقب بھی اٹھ کر چپڑاسی کے ساتھ ہو لیا۔) اس میں "غور" کرنے والی تو کوئی بات نہیں تھی، اس نے دیکھا! "انتظاری نشستوں پر" میں تو اس کے حق میں بھی نہیں۔ "صرف ایک خاتون بیٹھی تھیں، باقی سب...
  18. محمد یعقوب آسی

    نقد و نظر ۔ 3 ۔ سید فصیح احمد کا افسانہ "کابوس" ۔

    جب ہم نے لکھ دیا کہ (کہیں کھو گیا) تو (وقت کا پتہ نہیں چلا) زائد ہو جاتا ہے۔ ان دونوں میں سے کوئی ایک بھی کافی ہوتا۔ پہلے جب اس نوجوان کا نام پوچھا ہی ہے تو اس کو برتنے کا شاید یہی پہلا اور آخری موقع بنتا کہ : "نوید نامی وہ نوجوان جانے کب کا جا چکا تھا"۔ ایک دوست کا کسی تنقیدی نشست میں کہا ہوا...
  19. محمد یعقوب آسی

    نقد و نظر ۔ 3 ۔ سید فصیح احمد کا افسانہ "کابوس" ۔

    (وہ نوجوان یوں کوندا جیسے کرسی نہیں بلکہ سپرِنگ پر بیٹھا تھا اور ایک زمانے سے اُسے اسی پکار کا انتظار تھا ۔۔۔ !!) کوندنا بجلی کا ہوتا ہے، انسان کا اچھلنا معروف ہے۔ (اور ایک زمانے سے اُسے اسی پکار کا انتظار تھا) بہت ہی خوبصورت جملہ ہے۔ اس سے پہلے اگر کچھ یوں ہوتا!؟: (" نوید صاحب تشریف لائیں...
  20. محمد یعقوب آسی

    نقد و نظر ۔ 3 ۔ سید فصیح احمد کا افسانہ "کابوس" ۔

    بہت فطری اور برمحل جملہ ہے۔ اس کو نہ سراہنا سراسر ظلم ہو گا۔ تاہم میرا مشاہدہ یہ ہے کہ ہم غیرمانوس لوگوں کے درمیان ہوں تو ایک دم شعر نہیں پڑھا کرتے۔
Top