نتائج تلاش

  1. محمد یعقوب آسی

    محمد یعقوب آسی کی شعری اور نثری کاوشیں

    آپ کی محبت ہے جناب! طالب علموں کا سا مطالعہ کیا ہے، اپنے جیسے طالبانِ علم کے لئے۔ بہت شکریہ۔
  2. محمد یعقوب آسی

    محمد یعقوب آسی کی شعری اور نثری کاوشیں

    اَمبوا لاگا بُور جناب مشتاق عاجزؔ کی کتاب ’’سمپورن‘‘ کا طالب علمانہ مطالعہ (2) مجھے یہاں ایک مشہور حکایت یاد آ گئی: دستِ قدرت نے جنت کا نقشہ پہاڑ کی چوٹی پر بنایا اور جہنم کا وادی میں، بیچ میں دنیا کا۔ باقی سب سپاٹ چھوڑ دیا کہ جنت کے باغات اور جہنم کی...
  3. محمد یعقوب آسی

    محمد یعقوب آسی کی شعری اور نثری کاوشیں

    اَمبوا لاگا بُور جناب مشتاق عاجزؔ کی کتاب ’’سمپورن‘‘ کا طالب علمانہ مطالعہ (1) من کا بالک بھی عجب ضدی بنا ہے۔ کسی نہ کسی بات پہ اکساتا ہی رہتا ہے اور پھر اَڑ جاتا ہے کہ میرا کہا ہو کے رہے! نہیں تو میں رُوٹھا، کہ رُوٹھا۔ ایک گھڑی کہنے لگا...
  4. محمد یعقوب آسی

    محمد یعقوب آسی کی شعری اور نثری کاوشیں

    اصول ہم نے بنا لیا ہے ضرورتوں کو بھلائے بیٹھے ہیں اور ساری حقیقتوں کو ہمارے ہاتھوں میں آ گئے ہیں اگرچہ تیشے کسے کہیں اب تلاش کر لائے ہمتوں کو ابھی تو آسی کے ہاتھ پتوار پر جمے ہیں ابھی تو بڑھنا ہے اور طوفاں کی شدتوں کو
  5. محمد یعقوب آسی

    گلی سے گزرتی رہیں لڑکیاں

    شاعری کرنا ٹھہرا تو گرامر سیکھنی پڑے گی، الفاظ کے درست ہجے اور درست اعراب سیکھنے پڑیں گے۔ روزمرہ، محاورہ، ضرب الامثال کا درست استعمال سیکھنا پڑے گا۔ اس کا کوئی متبادل نہیں ہے۔
  6. محمد یعقوب آسی

    گلی سے گزرتی رہیں لڑکیاں

    ’’میں‘‘ ضمیر کی ی گرانا یا نہ گرانا کوئی اتنا بڑا تنازعہ نہیں ہے، موقع کے مطابق دیکھا جاتا ہے۔ تاہم یہاں جو صوتیت ہمیں حاصل ہوتی ہے، وہ ہے: منے بھی کھلی تھی ۔۔ ۔۔ فعولن فعولن فعلن فعو(ل)۔ جو اچھا تاثر نہیں دے رہی۔ میرا اس گرانے وغیرہ کے معاملے میں بہت واضح مؤقف ہے کہ بھلے اس کی اجازت ہو؛ جہاں...
  7. محمد یعقوب آسی

    اک تواتر سے دل پہ غم گزرے -- برائے اصلاح

    اس شعر میں محاورے کا استعمال، تلمیح، ایک لفظ نور کے مختلف پہلو، لفظ تماشا کی اہمیت اور ان پر طرہ ہے شاعر کے تخلص (یا نام کی نشست) اور اس کی معنوی رعایت: غنی (بے پروا)۔ ایسے شعروں کی مثال دینے کا مقصد یہ نہیں ہوتا کہ مجھے یا آپ کو لازماً ان سے آگے نکلنا ہے۔ ہمیں ایسے اشعار کو نمونہ یا کہہ لیجئے...
  8. محمد یعقوب آسی

    اک تواتر سے دل پہ غم گزرے -- برائے اصلاح

    غنی! روزِ سیاہِ پیرِ کنعان را تماشا کن کہ نورِ دیدہ اش روشن کند چشمِ زلیخا را (غنی کاشمیری) اس کی فنیات، معانی آفرینی اور تلمیحات کے علاوہ اس میں شاعر نے کتنے ہی حربے استعمال کر ڈالے۔ رعایات یا مراعات النظیر (آپ جو نام بھی دینا چاہیں، فی زمانہ علامات بھی کہہ دیتے ہیں) بہت قابلِ توجہ ہیں۔ روزِ...
  9. محمد یعقوب آسی

    اک تواتر سے دل پہ غم گزرے -- برائے اصلاح

    اتنی کڑی تنقید! ہے نا ۔۔ جی، بالکل ہے! اور وہ اس لئے کہ ۔۔ شعر اور کلامِ منظوم دو الگ الگ چیزیں ہیں، یہ بات پہلے بھی بہت بار بیان ہو چکی۔ رہی بات معیار فنیات اور چابک دستی کی تو غنی کاشمیری کا یہ شعر دیکھئے: غنی! روزِ سیاہِ پیرِ کنعان را تماشا کن کہ نورِ دیدہ اش روشن کند چشمِ زلیخا را غنی (تخلص)
  10. محمد یعقوب آسی

    اک تواتر سے دل پہ غم گزرے -- برائے اصلاح

    حاشیہ اور نفسِ مضمون یا اصلی متن۔ حاشیہ تو ہوتا ہی وہ ہے جو داستان کا حصہ نہیں ہوتا، اس پر کوئی توضیحات دینا مقصود ہوتا ہے جسے حاشیے میں لکھتے ہیں اور کہتے بھی حاشیہ ہیں۔ (جمع: حواشی) حاشیے کو کاٹ دیا تو عملاً کچھ بھی نہیں کاٹا۔ لفظیات کی صحت دیکھ لیجئے گا؛ بہ یک جنبشِ قلم معروف ہے، بہ یک قلم...
  11. محمد یعقوب آسی

    اک تواتر سے دل پہ غم گزرے -- برائے اصلاح

    بیچ میں کچھ شعروں پر جناب الف عین بات کر چکے۔ اس شعر کو دیکھتے ہیں: یہاں میرے ذہن میں سوال پیدا ہوا ہے کہ مذکورہ سوالات پُر الم تھے یا الم انگیز تھے۔ شاعر کے ذہن میں شاید الم انگیز ہی رہا ہو، مگر قافیے نے ساتھ نہیں دیا۔ واللہ اعلم! کچھ سوال ایسے ہوتے ہیں کہ ان کا پوچھ لیا جانا ہی جواب دینے والے...
  12. محمد یعقوب آسی

    اک تواتر سے دل پہ غم گزرے -- برائے اصلاح

    قتیل شفائی ۔۔۔۔۔۔ یہ معجزہ بھی محبت کبھی دکھائے مجھے کہ سنگ تجھ پہ گرے اور زخم آئے مجھے
  13. محمد یعقوب آسی

    اک تواتر سے دل پہ غم گزرے -- برائے اصلاح

    دل کو نسبت تھی تیرے دل سے یوں رنج تجھ کو تھا دکھ سے ہم گزرے یہ مضمون یہاں کئی طرح سے متاثر ہو رہا ہے۔ نسبت تھی؟ اب نہیں رہی؟ دوسرا مصرع بھی کم از کم میری تشفی نہیں کر رہا۔ یا تو کچھ ایسا ہو نا، کسی کا مصرع ہے: کہ سنگ تجھ پہ گرے اور زخم آئے مجھے تب مزہ ہو نا، نسبت کا!
  14. محمد یعقوب آسی

    اک تواتر سے دل پہ غم گزرے -- برائے اصلاح

    1۔ وہ کیفیت والی بات جو میں نے کہی تھی وہ مطلع میں ہے، یہ الگ بات کہ کمزور ہے۔ "اک تواتر سے" یہ تو ہوان بیانِ محض! اگر یہاں "اس تواتر سے" ہو تو انشائیہ بنتا ہے اور وہ تقاضا کرے گا کہ دوسرے مصرعے میں صرف پلکوں کا بھیگنا کافی نہیں۔ آنکھوں کے ساتھ سوچیں بھی بھیگ جائیں تو "اس تواتر سے" کا حق ادا ہو...
  15. محمد یعقوب آسی

    اک تواتر سے دل پہ غم گزرے -- برائے اصلاح

    رہِ منزل دشتِ ویراں سے گزرتی ہے یا ہم گزر رہے ہیں؟ اس نکتے پر اشکال ہوتا ہے۔ مضمون کو کوئی رُخ دینا ہو گا؛ مثال کے طور پر: ہم شوق کی قوت سے منزل میں آنے والے ہر دشت سے گزر گئے۔ وغیرہ دشت تو ہوتا ہی ویران ہے، دشتِ ویراں کیا تکلفِ محض نہیں؟ اس کی کوئی اور خاصیت بیان کیجئے، پرخار ہے؟ جل رہا ہے؟...
  16. محمد یعقوب آسی

    اک تواتر سے دل پہ غم گزرے -- برائے اصلاح

    اس شعر کا مطمع کیا ہے؟ دل سے گزرنا یا دل کے پاس سے گزرنا، اس کا تلاش سے کیا تعلق ہے۔ بات دل کی ہو تو تلاش کا مطمع وصل ہوتا ہے۔ اور جس کی تلاش ہوتی ہے وہ تو دل میں تو پہلے سے بسا ہوتا ہے۔ یہ گزرنا کیا ہوا؟ ہاں ایک کیفیت ہوتی ہے جو دل پر گزرتی ہے، وہ اس شعر کا مطمع ہے ہی نہیں، سو خارج از بحث ٹھہری۔
  17. محمد یعقوب آسی

    اک تواتر سے دل پہ غم گزرے -- برائے اصلاح

    یہ شعر اچھا ہو گیا ہے۔ اپنے الف عین بہت شفیق واقع ہوئے ہیں، در اصل! :aadab:
  18. محمد یعقوب آسی

    محمد یعقوب آسی کی شعری اور نثری کاوشیں

    مسلسل غزل ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ زِمیاں کلّر چھوڑ گیا اے اکھاں کوئی نچوڑ گیا اے پتہ وی اے ہُن میل نہ ہونا جھلا پھر وی ہوڑ گیا اے ہنجوں ہڑھ جِگرے دے سارے ٹانڈے بھَن تروڑ گیا اے سانجھ سمے دی ساری سرہیوں گندل گندل توڑ گیا اے ڈاہڈا اکلاپے دا پینڈا پِنڈا توڑ مروڑ گیا اے رت رتا نہ چھڈی اس نے لوں...
  19. محمد یعقوب آسی

    شو کمار بٹالوی لچھی کڑی

    جیوندے رہو۔ اللہ خوش رکھے۔
  20. محمد یعقوب آسی

    شو کمار بٹالوی لچھی کڑی

    اللہ جانے چوہدری جی۔ میں دسیا نا، میں شِو نوں نہیں پڑھیا۔ میں تے اپنا اندازہ دَسیا سی۔
Top