نتائج تلاش

  1. محمد یعقوب آسی

    اک تواتر سے دل پہ غم گزرے -- برائے اصلاح

    اب میں کیا کہوں؟ ۔۔۔۔۔۔
  2. محمد یعقوب آسی

    غزل برائے اصلاح ۔۔۔پتھر ہوں مگر سخت نہیں دیوار کی مانند۔۔۔ ذیشان نصر

    یہاں ذیشان کی نون کو نون غنہ بنانے کی ضرورت تو نہیں تھی! کہیں ایسا تو نہیں کہ صاحبِ کلام "مانند" کو "مانِد" کے وزن پر سمجھ بیٹھے ہوں؟
  3. محمد یعقوب آسی

    شو کمار بٹالوی لچھی کڑی

    میں شِو کمار نوں پڑھیا نہیں۔ میرا اندازہ اے شاہ ہوراں نے کھُمبیاں نوں کمیاں بنا چھڈیا اے۔ اوہ تے کتے دی کاف تے پیش نہیں پا چھڈی، مہربانی اے اونہاں دی۔ کَتّے ۔۔ (کاتک) ستمبر اکتوبر ۔۔ سردیاں توں پہلوں دے مہینے جدوں تریل (شبنم) بہت پیندی اے۔ بھادوں (بھدرا) دے مہینے وچ جدوں وٹ (حبس) ہوندا اے اس توں...
  4. محمد یعقوب آسی

    ادبی تنظیموں کی سرگرمیاں

    ارے واہ دیوانے کی بھی خوب کہی! اگر آپ نے وہ نیلی پلیٹ غور سے پڑھی ہے تو اس میں سب کچھ مندرج ہے۔ دیارِ ادب ٹیکسلا ۔۔ ہر جمعے کو شام ساڑھے چھ بجے انجینئرنگ یونیورسٹی ٹیکسلا کے مکینکل انجینئرنگ بلاک میں اب یہ مت پوچھ لیجئے گا کہ یہ انجینئرنگ یونیورسٹی کہاں ہے۔ آپ آئیے تو جناب شہزاد عادل سے مل لیجئے...
  5. محمد یعقوب آسی

    ادبی تنظیموں کی سرگرمیاں

    بس سٹینڈ کے قریب ہے نا، جمیل آباد! خاصی ٹھٹھہ خلیل روڈ کے حوالے سے ایک لطیفہ یاد آ گیا۔ ڈاکٹر رؤف امیر (مرحوم)، اخترشاد، میں اور دو تین دوست ٹھٹھہ خلیل روڈ پر واقع گندھارا کالج سے (وہ کالج اب نہیں رہا) بس سٹاپ کی طرف پیدل جا رہے تھے۔ رؤف امیر از راہِ تفنن کہنے لگے: ’’یعقوب آسیؔ کی نظمیں بس اتنی...
  6. محمد یعقوب آسی

    ادبی تنظیموں کی سرگرمیاں

    آپ ہوتے کہاں ہیں حضرت؟ ٹیکسلا میں 1984 سے ادبی سرگرمیاں اور ادبی تنظیموں کے اجلاس بہت باقاعدگی سے ہو رہے ہیں۔ اس دوران (گزشتہ تین دہائیوں میں) کم از کم بیس مشاعرے ملکی سطح کے ہو چکے ہیں۔ تازہ ترین نمایاں مشاعرہ نومبر 2014 میں جامعہ ہندسیہ ٹیکسلا کے وسیع کانفرنس ہال میں ہوا۔ متواتر سات گھنٹے بغیر...
  7. محمد یعقوب آسی

    ادبی تنظیموں کی سرگرمیاں

    دیارِ ادب ٹیکسلا کے معمول کے ادبی اجلاس ہر جمعہ کی شام کو ہوا کریں گے: مجلسِ عاملہ دفاتر اور دیگر اداروں کے اوقاتِ کار، ہفتہ وار تعطیل اور دیگر امور کو پیشِ نظر رکھتے ہوئے یہ فیصلہ کیا گیا کہ دیارِ ادب ٹیکسلا کے معمول کے ادبی اجلاس 31؍ جنوری 2015ء کے بعد ہفتے کی بجائے جمعے کی شام کو ہوا کریں...
  8. محمد یعقوب آسی

    کبھی جو تری چشم نم دیکھتے ہیں

    شاعری کیجئے جناب۔ اساتذہ سے بعد میں نمٹ لینا۔
  9. محمد یعقوب آسی

    کبھی جو تری چشم نم دیکھتے ہیں

    کتنا آسان تھا ۔۔۔۔۔۔۔۔ کبھی جو تری آنکھ نم دیکھتے ہیں ۔۔۔۔ تو ہم پر ایسا کچھ گزرتا ہے، جو بھی ہے۔ مصرع بالکل سادہ، آسان اور واضح رہتا۔
  10. محمد یعقوب آسی

    کبھی جو تری چشم نم دیکھتے ہیں

    گستاخی معاف! شاعری بہت سنجیدہ کام ہے۔ جگاڑ کے زور پر بندہ مستری بن سکتا ہے، شاعر نہیں۔
  11. محمد یعقوب آسی

    کبھی جو تری چشم نم دیکھتے ہیں

    "ستم" دیکھنے کی چیز نہیں ہوتی۔ دوسرے یہاں معنوی حوالے سے "فقط ہم" کی بجائے "ہم فقط" کا تقاضا ہے۔
  12. محمد یعقوب آسی

    کبھی جو تری چشم نم دیکھتے ہیں

    معانی سمجھانے کے لئے شکریہ! اتنا سا علم تو مجھے بھی ہے، بہ توفیقِ الٰہی۔ میرا تذبذب انداز پر تھا، اور وہ اب بھی ہے۔
  13. محمد یعقوب آسی

    کبھی جو تری چشم نم دیکھتے ہیں

    زبان پر توجہ دیجئے، جناب!
  14. محمد یعقوب آسی

    کبھی جو تری چشم نم دیکھتے ہیں

    ہمیں کیا رقیبوں سے لینا و دینا لینا و دینا ۔۔ کوئی چیز نہیں ہے۔ واوِ عطفی فارسی اور عربی اسماء و افعال کو جوڑتا ہے، باقیوں کو نہیں۔ عروض غزل سیکھ گئے ہم بھی یاروں یہ مصرع وزن سے خارج ہے۔ یارو! دوستو! بھائیو! بہنو! مسلمانو! لوگو! (تخاطب) میں نون غنہ نہیں ہوتا۔ دل سوختہ اب سدھر جا تجھے پھر جو...
  15. محمد یعقوب آسی

    کبھی جو تری چشم نم دیکھتے ہیں

    و علیکم السلام
  16. محمد یعقوب آسی

    جیسی روح ویسے فرشتے ۔۔

    جیسی روح ویسے فرشتے ۔۔
  17. محمد یعقوب آسی

    جنگل بُک: رڈیارڈ کپلنگ کی کہانی پر نظم: از محمد خلیل الرحمٰن

    میں نے نصاب میں ایک انگریزی ناول "گلیورز ٹریولز" پر مبنی آسان انگریزی کے اسباق دیکھے۔ مجھے نہیں پتہ یہ تلخیص کس نے کی ہے۔ مجھے اس پر پہلا اعتراض یہ ہوا کہ گلیور کو "لمبو" (ایل اے ایم بی ڈبل او) کا نام دیا گیا (جیسے لمبے آدمی کو طنزاً یا مذاق کے طور پر کہتے ہیں) ۔ دیکھئے بچوں کو کیا سکھایا جا رہا...
  18. محمد یعقوب آسی

    جنگل بُک: رڈیارڈ کپلنگ کی کہانی پر نظم: از محمد خلیل الرحمٰن

    میرا ذہن سازی والا اشارہ زبان کی طرف قطعاً نہیں تھا۔ اس پوری کہانی میں اور اس کی بنیاد پر بنائی گئی کارٹون موویوں میں بین السطور یہ زہر دیا جا رہا ہے کہ انسان ارزل ہے اور وحوش افضل ہیں۔ پھر اس میں آگے انسان کو طبقات میں تقسیم کیا گیا ہے۔ شیر جو ہمارے روایتی ادب میں بہادری کی علامت ہے اس کو اس...
Top