طلسمِ شامِ خزاں نہ ٹوٹے گا دل کو یہ اعتبار سا ہے
طلوعِ صبحِ بہار کا پھر نہ جانے کیوں انتظارسا ہے
ترے تصور میں غرق ہوں میں ترا ہی قرب و جوار سا ہے
خزاں صفت شامِ غم کو میں نے بنا لیا خوشگوار سا ہے
فریبِ دنیا عیاذ باللہ غمِ زمانہ کی سازشیں اف
قرار کی صورتوں میں بھی اب مرا یہ دل بے قرار سا ہے
اسی...