وعدۂ وصلت سے ہو دل شاد کیا
تم سے دشمن کی مبارکباد کیا
کچھ قفس میں ان دنوں لگتا ہے جی
آشیاں اپنا ہوا برباد کیا
نالۂ پیہم سے یاں فرصت نہیں
حضرتِ ناصح کریں ارشاد کیا
ہیں اسیر اس کے جو ہے اپنا اسیر
ہم نہ سمجھے صید کیا، صیاد کیا
نالہ اک دم میں اڑا ڈالے دھوئیں
چرخ کیا اور چرخ کی بنیاد کیا
جب...