کیوں گردش مدام سے گھبرا نہ جائے دل

کیوں گردش مدام سے گھبرا نہ جائے دل
انسان ہوں پیالہ وساغر نہیں ہوں میں

یارب زمانہ مجھے کو مٹاتا ہے کس لیے
لوح جہاں پر حرف مکرر نہیں ہوں میں

حد چاہیئے سزا میں عقوبت کے واسطے
آخر گنہگار ہوں کافر نہیں ہوں میں

کس واسطے عزیز نہیں جانتے مجھے
لعل و زمرد زر وگوہر نہیں ہوں میں
 
آخری تدوین:

محمد وارث

لائبریرین
یہ غالب کی خوبصورت ترین غزلوں میں سے ایک ہے اور سدا بہار ہے۔ مہدی حسن نے خوبصورت انداز میں گائی بھی ہے۔

پہلے شعر کے شروع میں "کیوں" بھی ہے، اور پلیز عنوان بھی درست کر دیں۔ :)
 
Top