اتنے مشکل اصول و قواعد:eek:
یہ یقینًا ایک نئی بات پتہ چلی ہے ہمیں جس کے بارے میں ہم پہلے نہ جانتے تھے۔
شکریہ "الف عین" جی اک چیز سکھانے کے لئے :)
اگلی کاوشوں میں اس بات کا بھی مکمل خیال رکھا جائے گا انشاءاللہ۔
ٹھوڑی پہ تل:
تِل ٹھوڑی میں کسی جانب بھی ہو۔اُس آدمی میں ایسی صفات ہوتی ہیں جو قابلِ رشک ہو ۔ان کے اندر فیاضی اور محبت کا مادہ ہوتا ہے ۔اچھے اور محنتی کارکن ہوتے ہیں۔انہیں سفر کرنے کا شوق ہوتا ہے دوسرے لفظوں میں آپ ان کو سیاحت پسند کہہ سکتے ہیں۔یہ لوگ بہت ذمہ دار ہوتے ہیں اور ہر قسم کی ذمہ...
کندھے پر تِل سفر کی خواہش،بے چینی اور طبیعت کی اضطراری کیفیت کو ظاہر کرتا ہے۔دائیں کندھے پر تِل کا مطلب ہے کہ یہ لوگ محنتی اور رازداری سے کام کرتے ہیں۔
اگر اسکور ۔سات۔سے۔بارہ۔کے درمیان ہے تو۔۔۔۔
آپ مضبوط جذبات کے حامل ہیں اور ذہانت سے اپنے جذبات کو قابو میں رکھتے ہیں لوگ آپ کے احساسات کے بارے میں جلد نہیں جان سکتے اور یہ زندگی کی طرف ایک قابلِ تعریف رجحان ہے ۔
اسکور 8
گلاب۔
٪٪٪٪٪٪٪٪٪
اس پھول کو پسند کرنے والے بڑے ذہین اور آزادی پسند ہوتے ہیں ۔ان کی دلچسپیاں بے شمار اور خیالات تبدیل ہوتے رہتے ہیں۔یہ لوگ سفر کے شوقین ہوتے ہیں اور نت نئی باتوں کے علاوہ اچھے خیالات میں دلچسپی لیتے ہیں،جسمانی اور ذہنی تکالیف برداشت کرنے کی صلاحیت سے مالا مال ہوتے ہیں،یہ لوگ جس...
نیلا (Blue)
بڑی گہرائی اور وسعت کی علامت ہے۔اس رنگ کو پسند کرنے والے افراد دوسروں پر جلد ہی اعتماد کر لیتے ہیں۔خود بھی دوسروں کے اعتماد کو ٹھیس نہیں پہنچاتے ۔ایسے لوگوں میں تجسّس خوب پایا جاتا ہے۔یہ لوگ گفتگو بڑی دلچسپ کرتے ہیںاور بڑے گہرے خیالات کے مالک ہوتے ہیں۔ ایسے لوگ اپنے لباس کا اور خود...
اگر آپ نے پہلے شعر کو پسند کیا ہے تو اس سے یہ ظاہر ہوتا ہے کہ آپ کا ذوقِ شاعری خاصا بلند ہے آپ کو اچھے اور عمدہ شعروں کی پہچان ہے۔آپ کی شخصیت میں سنجیدگی ہے بہت زیادہ ہنسی آپ کو پسند نہیں۔آپ کی قوتِ مشاہدہ بھی عمدہ ہے اور آپ کے اندر خوبصورت چیزوں کو سمجھنے اور انہیں چاہنے کا ذریعہ بھی ہے۔آپ کے...
لیجئے جی اک اور غزل حاضرِ خدمت ہے۔ (آج ہی لکھوائی ہے:grin:)
سزائے ہجراں سنا گئی ہے لبوں کی جنبش
سراپا حسرت بنا گئی ہے لبوں کی جنبش
کسی کی دنیا اندھیر کر دی تمہاری "نہ" نے
کسی کو اپنا بنا گئی ہے لبوں کی جنبش
وہ ہونٹ کھلنا، وہ کپکپانا، صدا نہ دینا
ہماری جاں پر بنا گئی ہے لبوں کی...
ہم بھی آپ سے اتفاق کرتے ہیں کہ نسیم حجازی جیسا طرزِتحریر کسی کا نہیں۔
جماعت ششم میں پہلی بار ان کا ناول "اندھیری رات کے مسافر" پڑھا اور پھر انہی کے ہو گئے۔
دوبارہ کسی کا طرزِ تحریر متاثر نہ کر سکا۔