متدارک مثمن سالم
فاعلن فاعلن فاعلن فاعلن
وصل کی شب ہوا ظلم کیسا روا
چاند بادل نے پیچھے چھپا کیوں لیا
لفظ رقصاں مری سوچ میں تھے کئی
شوقِ گفتار تھا سامنا جب نہ تھا
وہ مسافر اسے کب تھا رکنا یہاں
آنسوؤں کا رواں ساتھ اک قافلہ
میری منزل مبارک مجھے ہی مگر
یہ مکاں وہ نہیں میں جدھر تھا چلا
دل کی حالت...