بعد از اصلاح پیش خدمت ہے
.
جب کبھی آ کے وہ آنکھوں سے ملائیں آنکھیں
بن کے درماں وہ نیا زخم لگائیں آنکھیں
ہوں خفا اتنا میں آج ان سے نہ مانوں ہرگز
ایک صورت ہے، مجھے آ کے منائیں آنکھیں
جائیں مقتل کو بصد شوق یہ جاں دے آئیں
ایسے پلکوں کے اشارے سے بلائیں آنکھیں
دل کے تڑپانے کو کافی ہیں یہ غم دنیا کے...