اساتذہ نظرِ کرم فرمائیں

امان زرگر

محفلین
متدارک مثمن سالم
فاعلن فاعلن فاعلن فاعلن


وصل کی شب ہوا ظلم کیسا روا
چاند بادل نے پیچھے چھپا کیوں لیا
لفظ رقصاں مری سوچ میں تھے کئی
شوقِ گفتار تھا سامنا جب نہ تھا
وہ مسافر اسے کب تھا رکنا یہاں
آنسوؤں کا رواں ساتھ اک قافلہ
میری منزل مبارک مجھے ہی مگر

یہ مکاں وہ نہیں میں جدھر تھا چلا
دل کی حالت بیاں کس طرح ہو سکے
اک کہوں داستاں برلبِ نیم وا
عشق مجبور، سر مست ،گوشہ نشیں
حسن ہو زیر پردہ یا جلوہ نما
دست خوباں نے کی لاکھ کوشش مگر
شوخیاں حسن سے زلف کی برملا !
مطلع یوں بہتر لگے شاید
وصل کی شب رہا ظلم کیسا روا
اوٹ میں بادلوں کی گھرا چاند تھا
 
آخری تدوین:

الف عین

لائبریرین
ایک اور غیر مردف غزل!!!
وصل کی شب ہوا ظلم کیسا روا
چاند بادل نے پیچھے چھپا کیوں لیا
ثانی مصرع روانی چاہتا ہے

لفظ رقصاں مری سوچ میں تھے کئی
شوقِ گفتار تھا سامنا جب نہ تھا
÷÷یہ بھی دوسرا مصرع ’سامنا جب نہ تھا‘ سمجھ میں نہیں آیا۔

میرے خیال میں سارے ثانی مصرعوں کی بہتر صورت دیکھنے کی کوشش کرو۔
۔ یہ حصہ غزل کاپی پیسٹ کرنے پر دیکھا۔
مطلع یوں بہتر لگے شاید
وصل کی شب رہا ظلم کیسا روا
اوٹ میں بادلوں کی گھرا چاند تھا‘
÷÷ یہ درست ہو گیا ہے
 

امان زرگر

محفلین
وصل کی شب ہوا ظلم کیسا روا
چاند بادل نے پیچھے چھپا کیوں لیا
ثانی مصرع روانی چاہتا ہے
تبدیل کر دیا سر
وصل کی شب رہا ظلم کیسا روا
اوٹ میں بادلوں کی گھرا چاند تھا‘
÷÷ یہ درست ہو گیا ہے
لفظ رقصاں مری سوچ میں تھے کئی​
شوقِ گفتار تھا سامنا جب نہ تھا​
÷÷یہ بھی دوسرا مصرع ’سامنا جب نہ تھا‘ سمجھ میں نہیں آیا۔​
لفظ رقصاں مری سوچ میں تھے کئی​
عرضِ مطلب جنوں پھر بھی کر نہ سکا​
اور کچھ نئے اشعار بھی
عشق مجبور، سر مست ،گوشہ نشیں
حسن ہو زیر پردہ یا جلوہ نما!
دست خوباں نے کی لاکھ کوشش مگر
شوخیاں حسن سے زلف کی برملا !
 

امان زرگر

محفلین
سر الف عین
وصل کی شب رہا ظلم کیسا روا
اوٹ میں بادلوں کی گھرا چاند تھا
لفظ رقصاں رہے بس یونہی زیر لب
عرض مطلب جنوں قصہء نارسا
عشق مجبور، سر مست ،گوشہ نشیں
حسن ہو زیر پردہ یا جلوہ نما
دستِ خوباں نے کی لاکھ کوشش مگر
حسن سے شوخیاں زلف کی برملا
حالِ دل کا بیاں اک غزل میں کہاں
اک کہوں داستاں برلبِ نیم وا
وہ مسافر اسے کب تھا رکنا یہاں
ساتھ کیوں آنسوؤں کا رواں قافلہ
رازِ ہستی چھپا عشق کی جوت میں
جب جلے داغِ دل روشنی ہو سوا
 
آخری تدوین:

الف عین

لائبریرین
لفظ رقصاں مری سوچ میں تھے کئی​
عرضِ مطلب جنوں پھر بھی کر نہ سکا
نہ بطور ’نا‘ آ رہا ہے جو غلط ہے۔

حسن ہو زیر پردہ یا جلوہ نما!
÷÷روانی معدوم۔ یوں بہتر ہو گا شاید
حسن پردے میں ہو، یا ہو جلوہ نما

دست خوباں نے کی لاکھ کوشش مگر
شوخیاں حسن سے زلف کی برملا !
یہ سمجھ نہیں سکا
باقی ثانی مصرعوں کے متبادل؟​
 

امان زرگر

محفلین
لفظ رقصاں مری سوچ میں تھے کئی​
عرضِ مطلب جنوں پھر بھی کر نہ سکا
نہ بطور ’نا‘ آ رہا ہے جو غلط ہے۔

حسن ہو زیر پردہ یا جلوہ نما!
÷÷روانی معدوم۔ یوں بہتر ہو گا شاید
حسن پردے میں ہو، یا ہو جلوہ نما

دست خوباں نے کی لاکھ کوشش مگر
شوخیاں حسن سے زلف کی برملا !
یہ سمجھ نہیں سکا
باقی ثانی مصرعوں کے متبادل؟​
سر الف عین
وصل کی شب رہا ظلم کیسا روا
اوٹ میں بادلوں کی گھرا چاند تھا
لفظ رقصاں رہے بس یونہی زیر لب
عرض مطلب جنوں قصہء نارسا
یا
لفظ رقصاں رہے بس یونہی زیر لب
عرض مطلب ہوا قصہء نارسا
عشق مجبور، سر مست ،گوشہ نشیں
حسن پردے میں ہو، یا ہو جلوہ نما
دستِ خوباں نے کی لاکھ کوشش رکیں
حسن سے شوخیاں زلف کی برملا
حالِ دل کا بیاں اک غزل میں کہاں
اک کہوں داستاں برلبِ نیم وا
وہ مسافر اسے کب تھا رکنا یہاں
ساتھ کیوں آنسوؤں کا رواں قافلہ
رازِ ہستی چھپا عشق کی جوت میں
جب جلے داغِ دل روشنی ہو سوا
 
آخری تدوین:

الف عین

لائبریرین
میں ہی کچھ مصرعے تجویز کر رہا ہوں
یہ سرخ میں ہیں۔
وصل کی شب رہا ظلم کیسا روا
اوٹ میں بادلوں کی گھرا چاند تھا

وصل کی شب یہ کیا تماشا ہوا
چاند بدلی کے پیچھے یہ کیوں جا چھپا/ چھپ گیا



لفظ رقصاں رہے بس یونہی زیر لب
عرض مطلب جنوں قصہء نارسا
یا
لفظ رقصاں رہے بس یونہی زیر لب
عرض مطلب ہوا قصہء نارسا

لفظ ہونٹوں پہ بس تھرتھراتے رہے
دل کی باتیں رہیں قصۂ نارسا

عشق مجبور، سر مست ،گوشہ نشیں
حسن پردے میں ہو، یا ہو جلوہ نما
//درست

دستِ خوباں نے کی لاکھ کوشش رکیں
حسن سے شوخیاں زلف کی برملا
//اس کا لکھ چکا ہوں کہ سمجھ نہیں سکا

حالِ دل کا بیاں اک غزل میں کہاں
اک کہوں داستاں برلبِ نیم وا
//بر لب؟ داستاں ہونٹوں پر نہیں۔ سے کی جاتی ہے نا!

وہ مسافر اسے کب تھا رکنا یہاں
ساتھ کیوں آنسوؤں کا رواں قافلہ
//یہ بھی سمجھ نہیں سکا

رازِ ہستی چھپا عشق کی جوت میں
جب جلے داغِ دل روشنی ہو سوا

رازِ ہستی کی بات سمجھ نہیں سکا۔
دوسرا مصرع یوں رواں ہو سکتا ہے۔
روشنی بڑھ گئی، داغ دل کا جلا
یا
دل سلگتے رہے، نور بڑھتا گیا

دوسرے مصرعے اس لئے عدم روانی سے متاثر ہیں کہ افعال کا قافیہ نہیں بنایا گیا۔ جو رواں صورت میں ہوتا ہے۔ شاید میں بات واضح نہیں کر پایا تھا۔ یا خود مجھ پر واضح نہیں تھی کہ روانی کیوں متاثر ہے؟
 

امان زرگر

محفلین
رازِ ہستی چھپا عشق کی جوت میں
جب جلے داغِ دل روشنی ہو سوا

رازِ ہستی کی بات سمجھ نہیں سکا۔
دوسرا مصرع یوں رواں ہو سکتا ہے۔
روشنی بڑھ گئی، داغ دل کا جلا
یا
دل سلگتے رہے، نور بڑھتا گیا
رزم آرا کرن عشق کی جوت میں
روشنی بڑھ گئی، داغ دل کا جلا

رزم آرا کے معانی (جنگ کرنے والا، (فن تیغ زنی) حملہ کرنے کے ایک طریقے کا نام۔)
 
آخری تدوین:

امان زرگر

محفلین
وہ مسافر اسے کب تھا رکنا یہاں
ساتھ کیوں آنسوؤں کا رواں قافلہ
//یہ بھی سمجھ نہیں سکا
وہ مسافر تھا اسے جانا تھا (میرے پاس سے یا شاید دنیا سے) لیکن اس کے جانے پہ اس کے ساتھ میری (یا شاید اس کی بھی) آنکھوں سے آنسوؤں کا ایک قافلہ کیوں رواں ہے۔
شاید اس طرح بہتر لگے یا جیسا حکم۔۔۔
وہ مسافر اسے کب تھا رکنا یہاں
ساتھ کیوں آنسوؤں کا چلا قافلہ
 

امان زرگر

محفلین
حالِ دل کا بیاں اک غزل میں کہاں
اک کہوں داستاں برلبِ نیم وا
//بر لب؟ داستاں ہونٹوں پر نہیں۔ سے کی جاتی ہے نا!
شاید اس طرح ۔۔۔۔
حالِ دل کا بیاں، داستاں عشق کی
دشتِ فرقت میں ہے محفلِ شب بپا!
.
یا
دل بیاں کر رہا عشق کی داستاں
دشتِ فرقت میں ہے محفلِ شب بپا
.

دوسرا ایک شعر یہ بھی
حسن کی خود نمائی سے بے خود جنوں
زلف و عارض کی ہیں شوخیاں برملا
 
آخری تدوین:

الف عین

لائبریرین
تمہارا اصل مسئلہ ہے یہ ہے کہ خیالات کی اڑان الفاظ کے قابو سے باہر ہے۔ اس لیے بات واضح نہیں ہوتی۔ شاید طویل بحر منتخب کرو تو بہتری محسوس ہو۔ ورنہ اکثر اشعار عجز بیان کا شکار ہو جاتے ہیں۔ میں ایک پر اعتراض کروں، تو دورا متبادل میں کوئی اور لیکن اسی قسم کی غلطی ہوتی ہے۔ اس لیے اب میں محنت نہیں کرتا اس پر۔
 

امان زرگر

محفلین
تمہارا اصل مسئلہ ہے یہ ہے کہ خیالات کی اڑان الفاظ کے قابو سے باہر ہے۔ اس لیے بات واضح نہیں ہوتی۔ شاید طویل بحر منتخب کرو تو بہتری محسوس ہو۔ ورنہ اکثر اشعار عجز بیان کا شکار ہو جاتے ہیں۔ میں ایک پر اعتراض کروں، تو دورا متبادل میں کوئی اور لیکن اسی قسم کی غلطی ہوتی ہے۔ اس لیے اب میں محنت نہیں کرتا اس پر۔
سر اگلی غزل میں طویل بحر استعمال کروںگا
اس غزل میں تین اشعار درست ہوچکے دو اشعار اور درست ہو جائیں تو غزل مکمل ہو جائے گی امید ہے آپ شفقت فرمائیں گے
اصلاح شدہ تین اشعار درج ذیل ہیں
وصل کی شب یہ کیسا تماشا ہوا
چاند بدلی کے پیچھے یہ کیوں جا چھپا/ چھپ گیا
لفظ ہونٹوں پہ بس تھرتھراتے رہے
دل کی باتیں رہیں قصۂ نارسا
عشق مجبور، سر مست ،گوشہ نشیں
حسن پردے میں ہو، یا ہو جلوہ نما
 
آخری تدوین:

امان زرگر

محفلین
تمہارا اصل مسئلہ ہے یہ ہے کہ خیالات کی اڑان الفاظ کے قابو سے باہر ہے۔ اس لیے بات واضح نہیں ہوتی۔ شاید طویل بحر منتخب کرو تو بہتری محسوس ہو۔ ورنہ اکثر اشعار عجز بیان کا شکار ہو جاتے ہیں۔ میں ایک پر اعتراض کروں، تو دورا متبادل میں کوئی اور لیکن اسی قسم کی غلطی ہوتی ہے۔ اس لیے اب میں محنت نہیں کرتا اس پر۔
چھائیں ویرانیاں دن ڈھلے چار سو
دشتِ فرقت میں ہو محفلِ شب بپا
رازِ ہستی چھپا عشق کی جوت میں
روشنی بڑھ گئی، داغ دل کا جلا

سر گستاخی معاف، نظرثانی کی اپیل ہے
 
آخری تدوین:
Top