لڑکے تم تو انور مسعود جونیئر بنتے جا رہے ہو. سنجیدہ لکھتے ہو تو کمال کر دیتے ہو ... مزاحیہ لکھتے ہو تو اس سے بڑھ کر کمال کر دیتے ہو :) ... جیتے رہو بھئی. بہت سی داد.
آہا!!! کیا کہنے ۔۔۔ بہت اچھا کہا ہے تابشؔ بھائی ۔۔۔ عمدہ غزل، حسبِ سابق
مطلعے میں کچھ تردد ہوا ۔۔۔ پھایا تو زخم پر لگایا جاتا ہے، پھر خود زخم کو پھایا کیسے کہہ سکتے ہیں؟
سخت جوئیہ بھی ہیں نیرنگ بھائی ۔۔۔ مگر وہ اپنی سختی کے پیش نظر شاعری کے دور رہتے ہیں اور یوٹیوب پر کاروبار کرنے کے گُر سکھاتے ہیں ۔۔۔ شاہد علی جوئیہ نام ہے ان کا :)
ہمارے تایا مرحوم کا ایک شعر ہے
تم خوئے بے وفائی سے مجبور ہو گئے
ہم آگئے کہے میں غمِ روزگار کے
آپ ایسا کریں، ان کو یہ الٹا سنا دیں، کچھ اس طرح
ہم خوئے بے وفائی سے مجبور ہو گئے
تم آگئے کہے میں غمِ روزگار کے
شارق میاں ... تعداد بڑھائے جارہے ہو، معیار پر توجہ نہیں دے رہے.
24ویں غزل میں بھی پہلی غزل والی غلطیاں کرو گے تو صلاح دینے پر کون مائل ہوگا؟؟؟ ایسے نہ کرو مرے بھائی ...
نہ کبھی سوئے عدم جا کے ہے لوٹا کوئی
اپنے اسرار زمانے سے چھپا رکھتا ہوں
رازداں کاش مرا خلق میں خلق میں ہوتا کوئی
ایک مزید بہتر صورت ذہن میں آئی
میں تڑپتا ہوں غمِ ہجر میں اکثر ایسے