دل ہی جیت لیا حبیب جالب رح کو یاد کروا کے۔ کیا ہی بات ہے جالب صاحب کی اس شہرہ آفاق نظم کی۔
حق بات پہ کوڑے اور زنداں ، باطل کے شکنجے میں ہے یہ جاں
انساں ہیں کہ سہمے بیٹھے ہیں ، خونخوار درندے ہیں رقصاں
اس ظلم و ستم کو لطف و کرم ، اس دُکھ کو دوا کیا لکھنا
ظلمت کو ضیاء صر صر کو صبا بندے کو خدا کیا لکھنا