یاز
محفلین
دل ہی جیت لیا حبیب جالب رح کو یاد کروا کے۔ کیا ہی بات ہے جالب صاحب کی اس شہرہ آفاق نظم کی۔صحیح کہا آپ نے مونچھوں والی سرکار کو تو آج تک رو رہے ہیں
ظلمت کو ضیا صرصر کو صبا بندے کو خدا کیا لکھنا
پتھر کو گہر دیوار کو در کرگس کو ہما کیا لکھنا
حق بات پہ کوڑے اور زنداں ، باطل کے شکنجے میں ہے یہ جاں
انساں ہیں کہ سہمے بیٹھے ہیں ، خونخوار درندے ہیں رقصاں
اس ظلم و ستم کو لطف و کرم ، اس دُکھ کو دوا کیا لکھنا
ظلمت کو ضیاء صر صر کو صبا بندے کو خدا کیا لکھنا