جینے کی مزدوری کو بیگار کہوں یا کام کہوں
نقد مرگ عطا ہوتا ہے صلہ کہوں انعام کہوں
خوف کو میں نے ہنر بنایا دیکھ ایسا چالاک ہوں میں
تیرا نام نہیں لیتا ہوں برکھا رت کی شام کہوں
اپنا حال نہ جانے کیا ہے ویسے بات بنانے کو
دنیا پوچھے درد بتاؤں تو پوچھے آرام کہوں
آتی جاتی نیند کی لہریں صبح تلک ٹکراتی...