اگر یہ ایک مسلسل غزل ہے تو شوہریات اور بیویات کو اکٹھے چھیڑ بیٹھی ہے۔ مطلع کے پہلے مصرع میں بیگم صاحبہ اپنے میاں کے بالوں کی رنگت پر بات کرتی پائی جا رہی ہیں، حالانکہ ان کو غنیمت جاننا چاہیے کہ ان کے میاں کے سر پر بال موجود ہیں، ورنہ بہتوں کو تو وہ بھی نصیب نہیں ہوتے۔اگلے ہی مصرع میں میاں کیوں...