نتائج تلاش

  1. ش زاد

    جمال احسانی عمر گزری جس کا رستہ دیکھتے۔۔۔۔ ۔۔۔ ۔۔۔جمال احسانی!

    عمر گزری جس کا رستہ دیکھتے آ بھی جاتا وہ تو ہم کیا دیکھتے کیسے کیسے موڑ آئے راہ میں ساتھ چلتے تو تماشا دیکھتے قریہ قریہ جتنا آوارہ پھرے گھر میں رہ لیتے تو دنیا دیکھتے گر بہا آتے نہ دریاؤں میں ہم آج ان آنکھوں سے صحرا دیکھتے خود ہی رکھ آتے دیا دیوار پر اور پھر اس کا بھڑکنا دیکھتے...
  2. ش زاد

    سیٹھانی کا کُتا

    سیٹھانی کا کُتا چبا لیں کیوں نہ خو د ا پنا ہی ڈھانچا تُمھیں راتب مہیا کیوں کریں ہم وہ بھی اپنا ڈھا نچہ چبا نا چا ہتا تھا۔۔۔۔۔۔۔ انسان کبھی نہیں بھونکتے لیکن وہ سلاخوں کے پیچھے مسلسل بھونک رہا تھا۔ تھوک کف کی صورت اُس کی با نچھوں سے بہہ رہا تھا،پیروں میں زنجیرپڑی تھی اور وہ کُتے کی طرح زمین...
  3. ش زاد

    ایک علامتی افسانہ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ از ش زاد۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔let you see

    LET YOU SEE...... نہیں دیکھنی مُجھے کوئی تصویر۔۔! سُن لیا آپ نے لیکن یہ بات تو دیکھنے سے شروع ہوئی تھی جب اُس نے کہا تھا کہ زندگی جی کر دیکھو، یہ ان دیکھا احساس ہمیشہ میرے ساتھ رہتا ہے کہ وہ مُجھے دیکھ رہا ہے۔ وہ میرے اندر بھی مُجھے دیکھ رہا ہے اور باہر بھی ۔ اس نے پہلی بار مُجھے کب...
  4. ش زاد

    بے رُخی پر تری ہم آج کُچھ ایسا روئے۔۔۔۔۔۔غزل۔۔۔۔۔۔۔ ش زاد

    بے رُخی پر تری ہم آج کُچھ ایسا روئے جس طرح دُودھ کی خاطر کوئی بچہ روئے اے سمندر ہے ترے واسطے غیرت کا مقام تیرے ساحل پہ کوئی آن کے پیاسا روئے سُننے والوں کے لیے تیری ہنسی نعمت ہے توُ جو روئے تو تُجھے دیکھنے والا روئے آبشاروں کی طرح ، ابرِ مُسلسل کی طرح آپ کی یادمیں آخر کوئی کِتنا...
  5. ش زاد

    یہ زندگی جو بِتاؤں تو مارا جا ؤں گا۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔غزل

    یہ زندگی جو بِتاؤں تو مارا جا ؤں گا اور اس سے آنکھ چُراؤں تو مارا جاؤں گا یہ صُلح جُوئی ہے اک جُرم اپنے مسلک میں جو خُود کو خُود سے مِلاؤں تو مارا جاؤں گا امیرِ شہر کی جِن عادتوں سے واقِف ہوں نقاب اُن سے اُٹھاؤں تو مارا جاؤں گا مری فضاؤں میں پرواز دُشمنوں کی ہے دیا جو آج جلاؤں تو مارا جاؤں گا...
  6. ش زاد

    پھِر ہوا ہے درد دامن گیر کُچھ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔غزل

    پھِر ہوا ہے درد دامن گیر کُچھ اور بچنے کی نہیں تدبیر کُچھ تنکا تنکا کر دیا پِھر آشیاں شوق پِھر کرنے لگا تعمیر کُچھ میں نے جن خوابوں کو جانا آشتی اُن کی دیکھی اور ہی تعبیر کُچھ بند آنکھوں کے تصور اور تھے کُھل گئیں تو اور تھی تصویر کُچھ راہ میں دیوار بھی تھا اک دیا پاؤں میں بھی تھی ہوا زنجیر...
  7. ش زاد

    جبراً ہم اپنی کھال میں ہی بھر دیے گئے۔۔۔۔۔۔۔۔۔غزل

    جبراً ہم اپنی کھال میں ہی بھر دیے گئے اس پر ستم ہزار ہمیں سر دیے گئے کیسے تھے لوگ جن کے اُفق بھر دیے گئے اور ہم کو ساحلوں کے سمندر دیے گئے آنکھیں جو گُھورتی تھیں سبھی نوچ لی گئیں اُٹھتے ہوئے جو سر تھے قلم کر دیے گئے بستے ، قلم ، کِتاب کہاں ہو سکے نصیب بچوں کو کھیلنے کے لیے در دیے...
  8. ش زاد

    دیر لگتی ہے کہاں خاک کو پتھر ہوتے۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔غزل

    دیر لگتی ہے کہاں خاک کو پتھر ہوتے وقت کو ٹھیرتے اور آنکھ کو منظر ہوتے دیکھتے ہم بھی ہواؤں کے نگر کے اس پار ہم بھی آوارہ صِفت کاش کہ بے گھر ہوتے ہم بھی چُھو آتے سبھی چاند ، ستارے ، سورج کاش تجسیم کی اس قید سے باہر ہوتے خوب غزلوں میں ترے عشق کے چرچے کرتے میر و غالب کی طرح ہم جو سُخنور ہوتے...
  9. ش زاد

    ایک خاص موقع پرکسی بہت خاص ہستی کے لیے کہی گئی ایک اور مسلسل غزل

    جب آسمان پھوار کی جل تھل سے جلترنگ مہکار بانٹتا ہو فضاء میں دھنک دھنک وہ دن جو روشنی میں اُجالے اُجال دے منشور سے رنگ جس طرح جھانکیں چھنک چھنک گہرے ہرے شجر کی کسی سرد شاخ میں جب برگ برگ تالیاں باجیں کھنک کھنک بہتے سُروں میں گاتی ہوا جھوُم جھوُم اُٹھے حیران پُھول دیکھتے جائیں پلک پلک...
  10. ش زاد

    جھوٹی انا کی پالی دُنیا۔۔۔۔۔۔۔ایک مُسلسل غزل

    جھوٹی انا کی پالی دُنیا رُوکھی ، پھیکی ، کالی دُنیا ظاہر میں بُراق لبادے اندر سے ہے خالی دُنیا رشتے ناتے جھوٹے اس کے پیسے کی متوالی دُنیا پیار کی مالا جپتی جائے نفرت کرنے والی دُنیا اس کے سارے رنگ ہیں پھیکے ہم نے ٹھونک بجالی دُنیا پِھر بھی اپنی سی لگتی ہے ہم نے بھی اپنا لی دُنیا ش زاد
  11. ش زاد

    جہان بھر کے مسائل ہیں اک سفر میں مُجھے۔۔۔۔۔غزل

    جہان بھر کے مسائل ہیں اک سفر میں مُجھے مگر سمجھتے نہیں لوگ میرے گھر میں مُجھے نہیں ہوں چاند میں سورج ہوں اور کسی صورت بسائے بھی تو کہاں تک کوئی نظر میں مُجھے کچھ اور دن ابھی چلنی ہے بات مقتل کی کچھ اور دن ابھی رہنا ہے اس خبر میں مُجھے مِرا قرار بھی لُوٹا تھا میری آنکھوں نے مِلا سکون...
  12. ش زاد

    "" سونے چاندی جیسے لفظ""

    آپ سب احباب پر سلامتی ہو میں ایک نیاء سلسلہ بعنوانِ "" سونے چاندی جیسے لفظ"" شروع کر رہا ہوں ...................... اگر آپ کو کسی اعظیم شخصیت کا کوئی قول یاد ہے تو اس دھاگے کے زریعے اُسے دوسروں تک پنہچائیں........... کہ علم کی ترسیل کارِ نبی ہے....................... مخلص ش زاد
  13. ش زاد

    آپ ھی سے ہیں رابطے اپنے۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔غزل

    آپ ہی سے ہیں رابطے اپنے اتنے محدود سلسلے اپنے منزلوں کا نشان تو نہ مِلا مِل گئے ہم کو راستے اپنے ایک دوجے سے اتنا دور ہوئے مِٹ گئے خُود ہی فاصلے اپنے کوئی ہم کو مٹائے گا کیسے؟ ہم نے کھینچے ہیں دائرے اپنے اب بھلے سے بُجھا دو سورج کو جل اُٹھے ہیں مرے دئیے اپنے ش زاد
  14. ش زاد

    کہاں آنکھوں کو تر کر دیکھنا ہے۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔غزل

    کہاں آنکھوں کو تر کر دیکھنا ہے؟ یہ سب پانی بھنور کر دیکھنا ہے تیری آنکھوں سے تیرے دل کے اندر مُجھے خود کو، اُتر کر دیکھنا ہے صدائے کُن کہاں سے آرہی ہے؟ کبھی خوُد میں بکھر کر دیکھنا ہے مُجھے آئینہ دیکھے یا نہ دیکھے مُجھے خوُد کو سنور کر دیکھنا ہے بھلے سے پھر بھر آئیں میری آنکھیں...
  15. ش زاد

    روز مرہ ، محاورے اور ضرب الامثال (اردو ، عربی ، فارسی

    آپ سب احباب پر سلامتی ہو اگر آپ کو کوئی روزمرہ محاورہ یا ضربُ المثل (اردو ، عربی ، فارسی) یاد ہے تو اِس دھاگے کے زریعے اُسے دوسروں تک پنہچائیں........... عربی اور فارسی کے تراجم بھی ساتھ تحریر کریں تا کہ دوسرے لوگ جو فارسی یا عربی نہیں جانتے وہ بھی استفادہ کر سکیں شکریہ مخلص ش زاد
  16. ش زاد

    فلک پر جو سدا کی روشنی ہے۔۔۔۔۔۔۔غزل

    فلک پر جو سدا کی روشنی ہے یہ میری اک دُعا کی روشنی ہے پلک میں جل اُٹھے ہیں رنگ کِتنے؟ یہ کیسی اک نگاہ کی روشنی ہے؟ ہوا ہوتی ہے کیوں دُشمن دیے کی؟ دیئے میں تو ہوا کی روشنی ہے قلم کو بھی یدِ بیضہ ہی جانو! قلم میں بھی خُدا کی روشنی ہے مرے باہر اندھیرا ہے تو کیا غم مرے اندر بلا کی...
  17. ش زاد

    پرانا سلسلہ رکھے ہوئے ہیں۔۔۔۔۔۔۔۔غزل

    پرانا سلسلہ رکھے ہوئے ہیں فلک سے رابطہ رکھے ہوئے ہیں تکے ہے آئینہ دو چند ہو کر بدن کو آئینہ رکھے ہوئے ہیں سبھی کچھ چھوڑ کر نکلے ہیں لیکن پلٹ کا راستہ رکھے ہوئے ہیں دریچے پر رکھی ہم نے سماعت دیے میں دیکھنا رکھے ہوئے ہیں سفر رکھا ہے ہم نے دائرے میں سفر میں دائرہ رکھے ہوئے ہیں...
  18. ش زاد

    تیرا کوئی حُکم صادر چاہتا ہوں۔۔۔۔۔۔غزل

    تیرا کوئی حُُکم صادِر چاہتا ہوں میں اُُبھرنا خاک سے پِھر چاہتا ہوں آ گِرائیں پِھر جو کنکر ہاتھیوں پر نیل دریا سے ! وہ طائِر چاہتا ہوں میرے مستقبِل کو ماضی میں بدل دے اس قدر بس دورِ حاضِر چاہتا ہوں کوئی دھڑکن کی زمیں میں شعر لکھے کوئی دل جیسا ہو شاعِر چاہتا ہوں ابتدائے حرفِ اوّل ہو چکی ہے...
  19. ش زاد

    جب مرے زخم مرا اپنا مقدر نکلے۔۔۔۔۔۔غزل

    جب مرے زخم مرا اپنا مقدر نکلے کیوں مرا درد مرے جسم سے باہر نکلے حاکِمِ وقت کی آنکھوں میں جب ضیاء نہ رہی لوگ چہروں پہ سجائے ہوئے منظر نکلے کِتنے مخلص تھے مری ذات سے ارمان مرے جو مرے جسم سے اک جان ہی لے کر نکلے میرے الفاظ مری سوچ کے سانچے میں ڈھلے میرے اشعار مری ذات کے پیکر نکلے...
  20. ش زاد

    تعارف اب تو ہم سے بھی کچھ لوگ شناساں ہیں.................ش زاد........!

    آپ سب احباب پر سلامتی ہو تعریف اللہ کی جس نے خلق کیا ہر چیز کو...........! نا چیز کو شہزاد عنایت کہتے ہیں حلقہء اربابِ قلم و ذوق ش زاد کے تخلُص سے جانتے اور پکارتے ہیں آباء و اجداد کا تعلق پاکستان میں اسلامآباد سےتقسیم سے پہلے آگرا سےاور اس سے پہلے عرب سے تھا- عرصہ چھ ماہ سے کراچی میں...
Top