تیرے ہونٹوں کی ہنسی اچھی لگی
جگنوؤں کی روشنی اچھی لگی
جب لگی ہا تھوں میں ان کی مہندیاں
مجھ کو ان کی بے بسی اچھی لگی
ہو گیا اب معتبر میرا قلم
ان کو میری شاعری اچھی لگی
شہر گھو ما سیکڑوں میں نے مگر
مجھ کو بس تیری گلی اچھی لگی
کچھ پرانے دوستوں میں بیٹھ کر
بد مزہ یہ چائے بھی اچھی لگی
ہو گئی...