غزل برائے نظر ثانی

پہلو میں انکے دیکھا جو اغیار دور سے
سینے پہ جیسے چل گئی تلوار دور سے
اس درد دل کا کردے مداوا تو چارہ گر
آیا ہے چل کے تیرا یہ بیمار دور سے
پڑھتے ہیں چائے خانہ میں اپنے وطن کا حال
آتا ہے گاؤں میں وہیں اخبار دور سے
خوشیاں وطن میں آنے کی غم میں بدل گئیں
صحن مکاں میں دیکھی جو دیوار دور سے
 
Top