غزل

غزل
میں تری یاد کے خمار میں گم
اور وہ اپنے کاروبار میں گم

ایک سایہ ابھی تھاکمرےمیں
ہو گیا کیسے وہ دیوار میں گم

میں کسی اور کی تلاش میں ہوں
اور وہ دوسرے شکار میں گم

کوئی وعدہ نہیں ہے آنے کا
پھر بھی ہوں تیرے انتظار میں گم

گنگنانے لگے ہو تم غزلیں
ہو گئے کیا کسی کے پیارسے میں گم

شان و شوکت ہماری پرکھوں کی
ہو گئی تاج کے مینا ر میں گم
خورشید بھارتی
انڈیا
 

جاسمن

لائبریرین
گنگنانے لگے ہو تم غزلیں
ہو گئے کیا کسی کے پیارسے میں گم

شان و شوکت ہماری پرکھوں کی
ہو گئی تاج کے مینا ر میں گم
پہلے شعر کے دوسرے مصرع میں "سے" اضافی ہے۔
دوسرے شعر کے دوسرے مصرع میں مینار کا ر مینا کے قریب کریں۔
اچھی غزل ہے۔
بھارتی کے بعد انڈیا بھی لکھنا اضافی لگ رہا ہے۔ :)
سلامت رہیں۔آمین!
 

الف عین

لائبریرین
پہلے شعر کے دوسرے مصرع میں "سے" اضافی ہے۔
دوسرے شعر کے دوسرے مصرع میں مینار کا ر مینا کے قریب کریں۔
اچھی غزل ہے۔
بھارتی کے بعد انڈیا بھی لکھنا اضافی لگ رہا ہے۔ :)
سلامت رہیں۔آمین!
یہ اصلاح سخن کے تحت نہیں اس لیے کچھ کہنا مشکل ہے۔ جب جاسمن نے بھی کہہ دیا ہے تو میں بھی بزرگی کا فائدہ اٹھاتے ہوئے کہہ دوں کہ ہندی والے بھلے ہی اس طرح جائز مان لیں لیکن مجھے دِوار اور مِنار قطعی پسند نہیں
 
پہلے شعر کے دوسرے مصرع میں "سے" اضافی ہے۔
دوسرے شعر کے دوسرے مصرع میں مینار کا ر مینا کے قریب کریں۔
اچھی غزل ہے۔
بھارتی کے بعد انڈیا بھی لکھنا اضافی لگ رہا ہے۔ :)
سلامت رہیں۔آمین!
پہلے شعر کے دوسرے مصرع میں "سے" تو نہیں ہے محترم۔۔۔کیسے ۔۔۔۔مراد تو نہیں
 
Top