ابھی مقدس نے فراز کی ایک انتہائی خوبصورت غزل ارسال کی تو ہمیں بھی مہمیز ہوئی کہ کچھ انتخاب اس عہد کے خوبصورت شاعر کا ارسال کیا جائے۔
اے خدا! جو بھی مجھے پندِ شکیبائی دے
اُس کی آنکھوں کو مرے زخم کی گہرائی دے
تیرے لوگوں سے گلہ ہے مرے آئینوں کو
ان کو پتھر نہیں دیتا ہے تو بینائی دے
جس کے...
واہ بہت خوبصورت روداد لکھی ہے آپ نے منصور صاحب ۔
اور عشبہ رانی تو ماشاءاللہ بہت ہی پیاری لگ رہی ہیں ۔۔۔اللہ نظر بد سے بچائے ۔
چھوٹے بھائی عشبہ گڑیا کی نظر بھی اُتروا لیجئے گا :)۔ ماشاءاللہ نظر نہیں ٹھہر رہی اُس پر ۔اللہ اپنی امان میں رکھیں ۔آمین ۔
وہ جو آئے تھے بہت منصب و جاگیر کے ساتھ
کیسے چُپ چاپ کھڑے ہیں تری تصویر کے ساتھ
صرف زنداں کی حکایت ہی پہ موقوف نہیں
ایک تاریخ سفر کرتی ہے زنجیر کے ساتھ
اب کے سُورج کی رہائی میں بڑی دیر لگی
ورنہ میں گھر سے نکلتا نہیں تاخیر کے ساتھ
تُجھ کو قسمت سے تو میں جیت چُکا ہوں کب کا
شاید اب کے مُجھے...
ہم مریضوں کے پاس رکھیو مے
کیا خبر کب حلال ہو جائے
کیوں نہ دیکھے وہ راہ قاتل کی
جس کا جینا محال ہو جائے۔
واہ واہ لاجواب اشعار ہیں بھئی ۔
آپ شاید محفل میں نو وارد ہیں ۔محفل میں خوش آمدید ۔
ماشاءاللہ خوب کہتے ہیں ۔جیتے رہیئے۔
مر گئے بھی تو کہإں ،لوگ بھلا ہی دیں گے
لفظ میرے، مرے ہونے کی گواہی دیں گے
بےشک ۔۔۔۔ان کے لفظ ہمیشہ ان کے ہونے کے گواہ رہیں گے۔
ایک خوبصورت خوشبو جیسے لہجے کی شاعرہ کا خوبصورت کلام شئیر کرنے کا بہت شکریہ عینی بیٹا ۔
انا للہ و انا الیہ راجعون۔
اللہ تعالٰی سے دعا ہے کہ مرحومہ پر اپنی بے شمار رحمتیں نازل فرمائے، ان کی کوتاہیوں سے درگزر فرمائے اور پسماندگان کو صبر جمیل عطا فرمائے۔آمین