محترم الف عین صاحب
سر، ناگزیر کے بغیر مطلع کے پہلے مصرعہ کے درج ذیل متبادل ذہن میں آئے ہیں
سب بادشاہ وزیر پڑے ہیں مزار میں
یا
کل تھے جو خاص آج پڑے ہیں مزار میں
سر، ان پر آپ کی کیا رائے ہے؟
محترم الف عین صاحب
سر، تفصیلی جواب کے لیے بہت شُکریہ
۱- کجلے کے استعمال پر ہرگز کوئی اصرار نہیں ہے بلکہ میں نے تو آپ کے پہلے تبصرے کے بعد خود ہی کجلے کی جگہ کاجل کا استعمال تجویز کیا (جو شاید آپ کی نظر سے نہیں گذرا) اور اپنے پاس تبدیل بھی کر دیا
باقی جو کجلے کے متعلق میں نے لغات کا حوالہ دیا...
بہت شُکریہ، شکیل صاحب
کجلے کےُلحاظ سے “ترے” اور دھار کے تعلق سے “تری “ ہو سکتا ہے۔ شعر میں حوالہ دھار کا ہے تو میں نے “تری” استعمال کیا۔ استادِ محترم الف عین سے بھی رائے کی درخواست کر لیتے ہیں تاکہ درست لفظ کا انتخاب کیا جا سکے۔
گرائمر کے بھی کچھ اصول ہیں اس طرح کی صورتِ حال کے لیے۔ درست...
بہت شُکریہ، استادِ محترم
سر، اگر آپ کچھ مزید وضاحت فرما دیں تو مجھ کند ذہن کو اسے زیادہ سمجھنے اور درست کرنے میں آسانی ہو جائے گی ۔ تاہم ، جتنا میں سمجھ سکا، اس کے مطابق درجِ ذیل مصرعے آپ کے جائزے کے لیے حاضر ہیں
ایک بات واضح کرنا چاہتا ہوں کہ مزار سے مراد قبر ہے نا کہ روایتی مزار۔ قافیہ میں...
محترم الف عین صاحب
اور دیگر اساتذہ کرام سے اصلاح کی گذارش ہے
سب ناگزیر تھے جو پڑے ہیں مزار میں
کس چیز کا غرور ہے مشتِ غُبار میں
اے موت معذرت کہ تُجھے مل سکا نہ میں
مصروف زندگی کے تھا میں کاروبار میں
میں اپنے سب کیے کا سزا وار ہوں مگر
اک سانس بھی نہیں ہے مرے اختیار میں
خم بھی تری کمر کا ہے...
محترم الف عین صاحب
سر، بحر یہی بن رہی ہے لیکن روانی کا سقم ہو گا کہیں نہ کہیں۔
تقطیع بھی موجود ہے لیکن آپ کو غزل مناسب نہیں محسوس ہو رہی تو اسے چھوڑ دیتے ہیں ۔ اساتذہ کا وقت قیمتی ہے اسے اس محفل میں بہتر جگہ پر استعمال ہونا چاہیے۔ میں کچھ اور اصلاح کے لیے پیش کروں گا۔
آپ کے توسط سے بہت کچھ...
محترم الف عین صاحب
سر، میں سمجھ سکتا ہوں مگر یہ بحر محترم خلیل الرحمٰن صاحب کی اصلاح سخن کے زمرے میں موجود ایک لڑی”غالب کی استعمال کی گئی مانوس بحریں از ریحان قریشی” میں موجود ہے
عروض ڈاٹ کام اور عروض گاہ بھی اسے غیر مستعمل بحر نہیں دِکھا رہیں بلکہ عروض ڈاٹ کام کی بحر لی فہرست میں بھی موجود ہے...
محترم الف عین صاحب
محترم محمّد احسن سمیع :راحل: صاحب
اور دیگر اساتذہ کرام سے اصلاح کی گذارش ہے
کسی کو سکھ نہ دے پائے، تو ہے وہ کیا جہاں گیری
ختم نہ کر سکے ایذا، تو ہے وہ نام کی پیری
سکون بھی نہ لا کے دے، نہ ہی خرید دےصحت
کسی کے وقت بُرے میں نہ آئی کام امیری
نہ ہی ہے بھوک سے فرصت،نہ ہی ہیں...
سر، میں آپ کے تبصرے سے بہت محظوظ ہوا ہوں ۔ دنیا والی حوروں سے تو صرف خوش نصیب ہی خوش ہو سکتے ہیں
سر، میں پھروضاحت پیش کرتا ہوں۔ میں یہ کہہ رہا ہوں کہ میں حوروں کو خوش نہیں کر سکتا اس لیے میرا جنت میں جانا حوروں کے لیے اچھا نہیں ہو گا ۔ آپ کو دوبارہ شعر دیکھنے کی زحمت دے رہا ہوں
خوش رکھ نہیں...
سر، بہت شُکریہ ۔
ایک وضاحت اور کچھ درستگی کے ساتھ پھر پیش کر رہا ہوں
کیونکہ میں کس کو خوش نہیں رکھ سکتا اس لیے میں حوروں کو بھی خوش نہیں رکھ سکوں گا تو میرا جنت میں جانا حوروں کو سزا دینے کے مترادف ہو گا
یہ دیکھیے
حوروں کو کیا سزا ہے کہ جنت ملے مجھے
اگر آپ اس خیال کو مزید واضح کرنے کے...
محترم الف عین صاحب
سر، اگر میں قافیہ بدلوں گا تو ان خیالات کو شاید بیان نہ کو سکوں۔ اس لیے کم سے کم تبدیلی کر کے اس غزل کو معروف بحر میں لانا چاہتا ہوں ۔ ایک اور کوشش کی ہے ۔ پراہِ مہربانی اپنی رائے سے سرفراز فرمائیے
میری جو یہ دُعا ہے کہ جنت ملے مجھے
ایسا بھی کیا کیا ہے کہ جنت ملے...
جی، میں دوبارہ دیکھتا ہوں
میں یہ کہنا چاہتا تھا کہ میرے گناہ سب سے زیادہ ہونے کی وجہ سے میں سب سے آخر میں دوزخ سے نکلوں گا ۔ اگر الّلہ تعالیٰ مجھے پہلے نکالنا چاہیں تو باقیوں کو مجھ سے پہلے نکالیں گے کیونکہ الّلہ تعالیٰ نا انصافی تو نہیں کرتے ۔
یہ مصرع تبدیل کر دیتا ہوں
محترم الف عین صاحب
سر، بحر (مفعول فاعلات مفاعیل فاعلن) تبدیل کر کے آ پ کے جائزے کے لیے دوبارہ پیش کر رہا ہوں ۔
ردیف “ ۔۔۔۔جنت مجھے عطا” ٹھیک رہے گی یا “۔۔۔ جنت عطا مجھے”؟ ۔ اپنے مشورہ سے نوازیے
مانگوں میں یہ دُعا کہ ہو جنت مجھے عطا
پر کیا ہے ایسا کیا کہ ہو جنت مجھے عطا
یا
پلّے نہیں ذرا...