نتائج تلاش

  1. فرحان محمد خان

    غزل : میں بھوک پہنوں ، میں بھوک اوڑھوں ، میں بھوک دیکھوں ، میں پیاس لکّھوں - اقبال ساجد

    غزل میں بھوک پہنوں ، میں بھوک اوڑھوں ، میں بھوک دیکھوں ، میں پیاس لکّھوں برہنہ جسموں کے واسطے میں خیال کاتُوں کپاس لکّھوں سسک سسک کر جو مر رہے ہیں ، میں اُن میں شامل ہوں اور پھر بھی کسی کے دل میں اُمید بوؤں ، کسی آنکھوں میں آس لکّھوں لہو کے قطرے بدن کے طائر ، ہر ایک خواہش ہے شاخ میری کسی...
  2. فرحان محمد خان

    غزل : پتہ کیسے چلے دنیا کو ، قصرِ دل کے جلنے کا - اقبال ساجد

    غزل پتہ کیسے چلے دنیا کو ، قصرِ دل کے جلنے کا دھوئیں کو راستہ ملتا نہیں باہر نکلنے کا بتا پھولوں کی مسند سے اتر کے تجھ پہ کیا گزری؟ مرا کیا میں تو عادی ہو گیا کانٹوں پہ چلنے کا مرے گھر سے زیادہ دور صحرا بھی نہیں لیکن اداسی نام ہی لیتی نہیں باہر نکلنے کا چڑھے گا زہر خوشبو کا اسے آہستہ...
  3. فرحان محمد خان

    غزل : تائیدِ زمستانِ فغاں تھے کہ نہیں تھے - م م مغل

    غزل تائیدِ زمستانِ فغاں تھے کہ نہیں تھے ہم صرفِ دعا کج کلہاں تھے کہ نہیں تھے آشوبِ مسافت سے گزرتے ہوئے ہم لوگ پایابِ سرِ ریگِ رواں تھے کہ نہیں تھے یہ عشق ہے جس نے ہمیں تجسیم کیا تھا قبل اس کے تخیّل تھے دھواں تھے کہ نہیں تھے سیرابیِ صحرائے تعلّق میں شب و روز ہم لوگ فقط نخلِ گماں تھے کہ نہیں...
  4. فرحان محمد خان

    جاں نثار اختر نظم : اک زخمِ تمنا اور سہی - جاں نثار اختر

    نظم :اک زخمِ تمنا اور سہی آواز : راحیل فاروق
  5. فرحان محمد خان

    غزل : جہاں بھونچال بنیادِ فصیل و در میں رہتے ہیں - اقبال ساجد

    غزل جہاں بھونچال بنیادِ فصیل و در میں رہتے ہیں ہمارا حوصلہ دیکھو ہم ایسے گھر میں رہتے ہیں دِکھاوے کے لئے خُوشحالیاں لکھتے ہیں کاغذ پر ہم اس دھرتی پہ ورنہ رزق کے چکّر میں رہتے ہیں ضرورت ہی لئے پھرتی ہے ہم کو دربدر ورنہ!! ہم اُن میں سے نہیں جو جستجوئے زر میں رہتے ہیں لہو سے جو اُٹھائی تھیں وہ...
  6. فرحان محمد خان

    میں نے تمھارے ہجر کی یوں دیکھ بھال کی

    داد قبول کیجیے مطلع کی داد الگ سے
  7. فرحان محمد خان

    غزل : ٹوٹیں گی جب طنابیں ، رہ جائیں گے سُکڑ کے - اقبال ساجد

    غزل ٹوٹیں گی جب طنابیں ، رہ جائیں گے سُکڑ کے کھنچ کر بڑے ہوئے ہیں ، یہ آدمی ربڑ کے ٹانگوں سے بانس باندھے ، شوقِ قد آوری میں بونے بھی راستوں میں چلنے لگے اکڑ کے یہ خواہشیں کہ جیسے آوارہ لڑکیاں ہوں ارماں ہیں شہرِ دل میں یا بدقماش لڑکے جذبے نکل گئے تھے سنیے کو کوٹھڑی سے مفرور قیدیوں کو ،...
  8. فرحان محمد خان

    غزل : دنیا کی کیا مجال ، چمن سے نکال دے - اقبال ساجد

    غزل دنیا کی کیا مجال ، چمن سے نکال دے مجھ کو حدودِ ملکِ سخن سے نکال دے طاقت تو ہے عدو میں مگر حوصلہ نہیں ورنہ مری زبان دہن سے نکال دے کیا سوچتا ہے ، کاٹ رگ و پے کی رسیاں اب خون کا عذاب بدن سے نکال دے ہاتھوں کو خود صلیب بنا ، اپنے واسطے موقع ہے زندگی کو گُھٹن سے نکال دے سورج کو سب کے...
  9. فرحان محمد خان

    غزل : کسی بھی شاخ سے خیرات گھر لے کر نہیں آئے - اقبال ساجد

    غزل کسی بھی شاخ سے خیرات گھر لے کر نہیں آئے گئے تھے باغ میں لیکن ثمر لے کر نہیں آئے ہم اپنے کاغذی پھولوں کی خاطر مفت کی خوشبو چمن میں لا تو سکتے تھے مگر لے کر نہیں آئے ہمارے شب زدوں کو قرض کی عادت نہ پڑ جائے اُجالوں کے نگر یوں سحر لے کر نہیں آئے مسافر تو مسافت کی نشانی ساتھ لائے ہیں...
  10. فرحان محمد خان

    غزل : کمانِ شب سے سحرکار تیر چھوڑ گیا - اقبال ساجد

    غزل کمانِ شب سے سحرکار تیر چھوڑ گیا ستارہ ٹوٹ کے روشن لکیر چھوڑ گیا اب اس میں زہر ملاؤ کہ تم مٹھاس پیو پہاڑ کاٹ کے وہ جوئے شیر چھوڑ گیا یہ اور بات کہ اس پر کوئی چلے نہ چلے لکیر چھوڑنے والا لکیر چھوڑ گیا پھر آج شہر کی سب سے بڑی حویلی میں تمام دن کی کمائی فقیر چھوڑ گیا زمین سنگ پہ وہ آئینہ...
  11. فرحان محمد خان

    رباعیات. برائے اصلاح

    اس کا وزن درست نہیں وزن مفعول مفاعلن مفاعیلن فع وزن کے اعتبار سے درست ہے درست وزن کے اعتبار سے درست وزن کے اعتبار سے
  12. فرحان محمد خان

    تعارف السلام علیکم

    و علیکم السلام خوش آمدید
  13. فرحان محمد خان

    ساحر تاج محل

    نظم تاج محل آواز راحیل فاروق
  14. فرحان محمد خان

    غزل : چپکے سے آ کے دھیان کی زنجیر کھینچ لے - اقبال ساجد

    ٹائپو اصل مصرعہ یوں ہے خوابوں کی چھت سے وہم کے شہتیر کھینچ لے
  15. فرحان محمد خان

    غزل : چپکے سے آ کے دھیان کی زنجیر کھینچ لے - اقبال ساجد

    غزل چپکے سے آ کے دھیان کی زنجیر کھینچ لے خوابوں کی چھت سے وہم کے شہتیر کھینچ لے چُپ کس لئے ہے اینٹ کا پتھر سے دے جواب؟ حق چاہئے تو میان سے شمشیر کھینچ لے مظلوم ہے تو پیش ہو دربارِ وقت میں انصاف چاہتا ہے تو زنجیر کھینچ لے گھونٹیں نہ خواہشوں کا گلا کیوں دلوں میں لوگ؟ جب ہاتھ ہی دعاؤں سے تاثیر...
  16. فرحان محمد خان

    غزل : کبھی مصروفِ آزادی بھی یہ ہونے نہیں دیتے - اقبال ساجد

    غزل کبھی مصروفِ آزادی بھی یہ ہونے نہیں دیتے مرے بچّے مجھے فٹ پاتھ پر سونے نہیں دیتے ہنر جب جانتا ہوں میں دلوں کو کاشت کرنے کا یہ کیسے لوگ ہیں جو بیج بھی بونے نہیں دیتے جوانی جاگتی ہے جن میں کچھ ایسے بھی چہرے ہیں جو دن کو سوتے ہیں وہ رات کو سونے نہیں دیتے میں آخر اپنی آنکھیں جیب میں رکھ...
Top