نتائج تلاش

  1. سیما علی

    عشق میں تیرے کوہ غم سر پہ لیا جو ہو !!!!!!!!!!شاہ نیاز بریلوی

    عشق میں تیرے کوہ غم سر پہ لیا جو ہو سو ہو عیش‌ و نشاط زندگی چھوڑ دیا جو ہو سو ہو عقل کے مدرسے سے ہو عشق کے مے کدہ میں آ جام فنا و بے خودی اب تو پیا جو ہو سو ہو لاگ کی آگ لگ اٹھی پنبہ طرح سا جل گیا رخت و جود جان و تن کچھ نہ بچا جو ہو سو ہو ہجر کی سب مصیبتیں عرض کیں اس کے روبرو ناز و ادا سے...
  2. سیما علی

    ناسخ ہیں اشک مری آنکھوں میں قلزم سے زیادہ

    ہیں اشک مری آنکھوں میں قلزم سے زیادہ ہیں داغ مرے سینے میں انجم سے زیادہ سو رمز کی کرتا ہے اشارے میں وہ باتیں ہے لطف خموشی میں تکلم سے زیادہ جز صبر دلا چارہ نہیں عشق بتاں میں کرتے ہیں یہ ظلم اور تظلم سے زیادہ مے خانے میں سو مرتبہ میں مر کے جیا ہوں ہے قلقل مینا مجھے قم قم سے زیادہ سو رقص سے...
  3. سیما علی

    داغ بنتی ہے بری کبھی جو دل پر

    بنتی ہے بری کبھی جو دل پر کہتا ہوں برا ہو عاشقی کا ماتم سے مرے وہ دل میں خوش ہیں منہ پر نہیں نام بھی ہنسی کا اتنا ہی تو بس کسر ہے تم میں کہنا نہیں مانتے کسی کا ہم بزم میں ان کی چپکے بیٹھے منہ دیکھتے ہیں ہر آدمی کا جو دم ہے وہ ہے بسا غنیمت سارا سودا ہے جیتے جی کا آغاز کو کون پوچھتا ہے انجام...
  4. سیما علی

    سزا جزا کے ہیں یا بَندَگی کے قصّے ہیں ضامن جعفری

    سزا جزا کے ہیں یا بَندَگی کے قصّے ہیں کچھ اختیار کے کچھ بے بَسی کے قصّے ہیں طِلِسم خانہِ تخلیق اَزَل سے تا بہ اَبَد سب، عشقِ ذات کے اَور آزَری کے قصّے ہیں یہ جَبرِ باد یہ ذَرّوَں کی دَشت پیمائی یہ سب مری تری آوارَگی کے قصّے ہیں مآلِ گُل کی و پژمردگیِ گُل کی قَسَم سکوتِ غنچہ میں لب بستگی کے...
  5. سیما علی

    منیر نیازی رنج فراق یار میں رسوا نہیں ہوا

    رنج فراق یار میں رسوا نہیں ہوا اتنا میں چپ ہوا کہ تماشا نہیں ہوا ایسا سفر ہے جس میں کوئی ہم سفر نہیں رستہ ہے اس طرح کا جو دیکھا نہیں ہوا مشکل ہوا ہے رہنا ہمیں اس دیار میں برسوں یہاں رہے ہیں یہ اپنا نہیں ہوا وہ کام شاہ شہر سے یا شہر سے ہوا جو کام بھی ہوا ہے وہ اچھا نہیں ہوا ملنا تھا ایک بار...
  6. سیما علی

    عدیم ہاشمی جو دیا تو نے ہمیں وہ صورتِ زر رکھ لیا

    جو دیا تو نے ہمیں و ہ صورتِ زر رکھ لیا تو نے پتھر دے دیا تو ہم نے پتھر ر کھ لیا سسکیوں نے چار سو دیکھا کوئی ڈھارس نہ تھی ایک تنہائی تھی اس کی گود میں سر رکھ لیا گھٹ گیا تہذیب کے گنبد میں ہر خواہش کا دم جنگلوں کا مور ہم نے گھر کے اندر رکھ لیا میرے بالوں پہ سجا دی گرم صحراؤں کی دھول اپنی آنکھوں...
  7. سیما علی

    افتخار عارف میں نے خاکِ درِ حسان ؓ کو سُرمہ جانا

    میں نے خاکِ درِ حسان ؓ کو سُرمہ جانا اور ایک ایک سبق نعت کا ازبر رکھا میں نے قرآن کی تفسیر میں سیرت کو پڑھا نور کو دائرہ نور کے اندر رکھا نورِ مطلق نے اسے خلق کیا خلق سے قبل منصبِ کارِ رسالت میں مؤخر رکھا معنیِ اجرِ رسالت کو سمجھنے کے لیے زیرِ نگرانی سلمانؓ و ابوذرؓ رکھا خاتمیت کا شرف آپؐ کو...
  8. سیما علی

    افتخار عارف کا نمبر تیسرا ہے‘

    افتخار عارف کا نمبر تیسرا ہے‘ عارف وقار بی بی سی اردو ڈاٹ کام، لاہور افتخار عارف اور عبید اللہ بیگ ٹیلی وژن کے معروف معلوماتی پروگرام کسوٹی میں مشتاق احمد یوسفی کا کہنا ہے کہ بی سی سی آئی نے جن ادیبوں اور شاعروں کو خراب و خوار و خجل و خوشحال کیا اُن میں افتخار عارف کا نمبر تیسرا...
  9. سیما علی

    فہمیدہ کی کہانی‘ سنانے والی بیگم خورشید شاہد چل بسیں۔۔۔

    ’’فہمیدہ کی کہانی‘ سنانے والی بیگم خورشید شاہد چل بسیں ماضی کی سینئیر ریڈیو صدا کار اور ٹی وی اداکارہ بیگم خورشید شاہد کا انتقال لاہور میں 95 برس کی عمر میں ہوا۔ وہ کافی عرصے سے علیل تھیں۔ فاطمہ علی اتوار 27 جون 2021 15:15 ماضی کی سینئیر ریڈیو صدا کار اور ٹی وی اداکارہ بیگم خورشید شاہد ہفتے...
  10. سیما علی

    Make a difference....be the best you

    A man was asked to paint a boat. He brought his paint and brushes and began to paint the boat a bright red, as the owner asked him. While painting, he noticed a small hole in the hull, and quietly repaired it. When he finished painting, he received his money and left. The next day, the owner...
  11. سیما علی

    افتخار عارف گلی کوچوں میں ہنگامہ بپا کرنا پڑے گا

    گلی کوچوں میں ہنگامہ بپا کرنا پڑے گا جو دل میں ہے اب اس کا تذکرہ کرنا پڑے گا نتیجہ کربلا سے مختلف ہو یا وہی ہو مدینہ چھوڑنے کا فیصلہ کرنا پڑے گا وہ کیا منزل جہاں سے راستے آگے نکل جائیں سو اب پھر اک سفر کا سلسلہ کرنا پڑے گا لہو دینے لگی ہے چشم خوں بستہ سو اس بار بھری آنکھوں سے خوابوں کو رہا...
  12. سیما علی

    ساری جفائیں سارے کرم یاد آ گئے۔ ساغر خیامی

    ساری جفائیں سارے کرم یاد آ گئے جیسے بھی یاد آئے ہوں ہم یاد آ گئے جب بھی کہیں سے پیار ملا یا خوشی ملی دنیا کے درد و رنج الم یاد آ گئے دیکھیں ہیں جب بھی گل کے قریں چند تتلیاں کتنے خیال و خواب بہم یاد آ گئے لکھا تھا تم نے خط میں کہ تم نے بھلا دیا کیا حادثہ ہوا ہے کہ ہم یاد آ گئے پردیس میں جو...
  13. سیما علی

    محسن نقوی راحتِ دل، متاعِ جاں ہے تُو

    راحتِ دل، متاعِ جاں ہے تُو اے غمِ دوست جاوداں ہے تُو آنسوؤں پر بھی تیرا سایا ہے دھوپ کے سر پہ سائباں ہے تُو دل تری دسترس میں کیوں نہ رہے اس زمیں پر تو آسماں ہے تُو شامِ شہرِ اُداس کے والی اے مِرے مہرباں کہاں ہے تُو؟ سایہء ابرِ رائیگاں ہوں میں موجہء بحرِ بیکراں ہے تُو میں تہی دست و گرد...
  14. سیما علی

    محسن نقوی دِیا خود سے بُجھا دینا

    دِیا خود سے بُجھا دینا ہوا کو اور کیا دینا ستارے نوچنے والو! فلک کو آسرا دینا کبھی اس طور سے ہنسنا کہ دنیا کو رُلا دینا! کبھی اس رنگ سے رونا! کہ خود پر مسکرا دینا میں تیری دسترس چاہوں مجھے ایسی دُعا دینا میں تیرا بَرملا مجرم! مجھے کھل کر سزا دینا میں تیرا منفرد ساتھی! مجھے ہٹ کر جزا دینا...
  15. سیما علی

    محسن نقوی سفر تنہا نہیں کرتے!

    سفر تنہا نہیں کرتے! سُنو ایسا نہیں کرتے جسے شفاف رکھنا ہو! اُسے میلا نہیں کرتے تری آنکھیں اِجازت دیں تو ہم کیا کیا نہیں کرتے بہت اُجڑے ہوئے گھر پر بہت سوچا نہیں کرتے سفر جس کا مقدر ہو اُسے روکا نہیں کرتے جو مل کر خود سے کھو جائے اُسے رُسوا نہیں کرتے چلو، تم راز ہو اپنا ۔۔۔! تمہیں اِفشا...
  16. سیما علی

    اقتباسات پریشر ککر بریگیڈیئر صدیق سالک

  17. سیما علی

    محسن نقوی پھیلے گی بہر طور شفق نیلی تہوں میں

    پھیلے گی بہر طور شفق نیلی تہوں میں قطرے کا لہو بھی ہے سمندر کی رگوں میں مقتل کی زمیں صاف تھی آئینہ کی صورت عکسِ رخِ قاتل تھا ہر اک قطرہءِ خوں میں مت پوچھ مری چشمِ تحیر سے کہ مجھ کو کیا لوگ نظر آئے ہیں دشمن کی صفوں میں کچھ وہ بھی کم آمیز تھا، تنہا تھا، حسیں تھا کچھ میں بھی مخل ہو نہ سکا اس کے...
  18. سیما علی

    محسن نقوی اب کے یوں بھی تیری زلفوں کی شکن ٹوٹی ہے

    اب کے یوں بھی تیری زلفوں کی شکن ٹوٹی ہے رنگ پھوٹے، کہیں‌ خوشبو کی رسن ٹوٹی ہے موت آئی ہے کہ تسکین کی ساعت آئی سانس ٹوٹی ہے کہ صدیوں کی تھکن ٹوٹی ہے دل شکستہ تو کئی بار ہوئے تھے لیکن اب کے یوں ہے کہ ہر شاخِ بدن ٹوٹی ہے ایک شعلہ کہ تہہِ خیمہءِ جاں لپکا تھا ایک بجلی کہ سرِ صحنِ چمن ٹوٹی ہے میرے...
  19. سیما علی

    ’’باسودے کی مریم‘-“۔ اسد محمد خان

    ’’باسودے کی مریم‘-“ اسد محمد خان مریم کے خیال میں ساری دنیا میں بس تین ہی شہر تھے۔ مکہ، مدینہ اور گنج باسودہ۔ مگر یہ تین تو ہمارا آپ کا حساب ہے، مریم کے حساب سے مکہ، مدینہ ایک ہی شہر تھا۔ ’’اپنے حجور کا شہر۔‘‘ مکے مدینے سریپ میں ان کے حجور تھے اور گنج باسودے میں اُن کا ممدو۔ ممدو اُن کا چھوٹا...
  20. سیما علی

    محسن نقوی موجِ خُوشبو کی طرح بات اُڑانے والے

    موجِ خُوشبو کی طرح بات اُڑانے والے تُجھ میں پہلے تو نہ تھے رَنگ زمانے والے کِتنے ہیرے میری آنکھوں سے چُرائے تُو نے چند پتّھر مِری جھولی میں گِرانے والے خُوں بہا اَگلی بہاروں کا تِرے سَر تو نہیں؟ خُشک ٹہنی پہ نیا پُھول کِھلانے والے آ تُجھے نذر کروں اپنی ہی شہ رگ کا لہُو میرے دُشمن، میری توقیر...
Top