نتائج تلاش

  1. کاشفی

    نہ جاؤ سیّاں چھڑا کے بیّاں

    نہ جاؤ سیّاں چھڑا کے بیّاں
  2. کاشفی

    پیا ایسو جیا میں سمائے گیو رے

    پیا ایسو جیا میں سمائے گیو رے، کہ میں تن من کی سدھ بدھ گنوا بیٹھی
  3. کاشفی

    تو عُروسِ شامِ خیال بھی تو جمالِ روئے سحر بھی ہے - سُرُور بارہ بنکوی

    اُردو فارسی نہیں آتی مجھے۔۔معذرت:) بس شاعری سے محظوظ ہوتا ہوں شیئر کردیتا ہوں۔
  4. کاشفی

    دیر لگی آنے میں تم کو شکر ہے پھر بھی آئے تو (عندلیب شادانی)

    غزل (عندلیب شادانی) دیر لگی آنے میں تم کو شکر ہے پھر بھی آئے تو آس نے دل کا ساتھ نہ چھوڑا ویسے ہم گھبرائے تو
  5. کاشفی

    اے جنوں کچھ تو کُھلے آخر میں کس منزل میں ہوں - سُرُور بارہ بنکوی

    غزل (سُرُور بارہ بنکوی) اے جنوں کچھ تو کُھلے آخر میں کس منزل میں ہوں ہوں جوارِ یار میں یا کوچۂ قاتل میں ہوں
  6. کاشفی

    اے جنوں کچھ تو کُھلے آخر میں کس منزل میں ہوں - سُرُور بارہ بنکوی

    غزل (سُرُور بارہ بنکوی) اے جنوں کچھ تو کُھلے آخر میں کس منزل میں ہوں ہوں جوارِ یار میں یا کوچۂ قاتل میں ہوں پا بہ جولاں اپنے شانوں پر لیے اپنی صلیب میں سفیرِ حق ہوں لیکن نرغۂ باطل میں ہوں جشنِ فردا کے تصور سے لہو گردش میں ہے حال میں ہوں اور زندہ اپنے مستقبل میں ہوں دم بخود ہوں اب سرِ...
  7. کاشفی

    تو عُروسِ شامِ خیال بھی تو جمالِ روئے سحر بھی ہے - سُرُور بارہ بنکوی

    غزل (سُرُور بارہ بنکوی) تو عُروسِ شامِ خیال بھی تو جمالِ روئے سحر بھی ہے یہ ضرور ہے کہ بہ ایں ہمہ مرا اہتمام نظر بھی ہے
  8. کاشفی

    تو عُروسِ شامِ خیال بھی تو جمالِ روئے سحر بھی ہے - سُرُور بارہ بنکوی

    غزل (سُرُور بارہ بنکوی) تو عُروسِ شامِ خیال بھی تو جمالِ روئے سحر بھی ہے یہ ضرور ہے کہ بہ ایں ہمہ مرا اہتمام نظر بھی ہے نہ ہو مضمحل مرے ہم سفر تجھے شاید اس کی نہیں خبر انہیں ظلمتوں ہی کے دوش پر ابھی کاروان سحر بھی ہے یہ مرا نصیب ہے ہم نشیں سر راہ بھی نہ ملے کہیں وہی مرا جادۂ جستجو وہی ان کی...
  9. کاشفی

    شعر و شاعر (اشعار اور خالق)

    اپنا زمانہ آپ بناتے ہیں اہلِ دل ہم وہ نہیں کہ جن کو زمانہ بنا گیا (جگر مُراد آبادی)
  10. کاشفی

    آپ کے پسندیدہ اشعار!

    مرے ہر عمل کو سراہ کر یہ اذیتیں نہ دیا کرو مری جان تم بھی عجیب ہو تمہیں روٹھنا بھی تو چاہئے (آغا سروش)
  11. کاشفی

    آپ کے پسندیدہ اشعار!

    کشتیاں سب کی کنارے پہ پہنچ جاتی ہیں ناخدا جن کا نہیں ان کا خدا ہوتا ہے (بیدم شاہ وارثی)
  12. کاشفی

    دست و پا ہیں سب کے شل اک دست قاتل کے سوا - سُرُور بارہ بنکوی

    غزل (سُرُور بارہ بنکوی) دست و پا ہیں سب کے شل اک دست قاتل کے سوا رقص کوئی بھی نہ ہوگا رقص بسمل کے سوا
  13. کاشفی

    فصلِ گُل کیا کر گئی آشفتہ سامانوں کے ساتھ - سُرُور بارہ بنکوی

    غزل (سُرُور بارہ بنکوی) فصلِ گُل کیا کر گئی آشفتہ سامانوں کے ساتھ ہاتھ ہیں الجھے ہوئے اب تک گریبانوں کے ساتھ
  14. کاشفی

    دست و پا ہیں سب کے شل اک دست قاتل کے سوا - سُرُور بارہ بنکوی

    غزل (سُرُور بارہ بنکوی) دست و پا ہیں سب کے شل اک دست قاتل کے سوا رقص کوئی بھی نہ ہوگا رقص بسمل کے سوا متفق اس پر سبھی ہیں کیا خدا کیا ناخدا یہ سفینہ اب کہیں بھی جائے ساحل کے سوا میں جہاں پر تھا وہاں سے لوٹنا ممکن نہ تھا اور تم بھی آ گئے تھے پاس کچھ دل کے سوا زندگی کے رنگ سارے ایک تیرے...
  15. کاشفی

    فصلِ گُل کیا کر گئی آشفتہ سامانوں کے ساتھ - سُرُور بارہ بنکوی

    غزل (سُرُور بارہ بنکوی) فصلِ گُل کیا کر گئی آشفتہ سامانوں کے ساتھ ہاتھ ہیں الجھے ہوئے اب تک گریبانوں کے ساتھ تیرے مے خانوں کی اک لغزش کا حاصل کچھ نہ پوچھ زندگی ہے آج تک گردش میں پیمانوں کے ساتھ دیکھنا ہے تا بہ منزل ہم سفر رہتا ہے کون یوں تو عالم چل پڑا ہے آج دیوانوں کے ساتھ ان حسیں...
  16. کاشفی

    سُرُور بارہ بنکوی ::::: نہ کسی کو فکرِ منزِل، نہ کہیں سُراغِ جادہ ::::: Suroor Barahbankvi

    تعارفِ شاعر: اردو کے ممتاز شاعر، فلم ساز اور ہدایت کار جناب سرور بارہ بنکوی کااصل نام سعید الرحمن تھا۔ وہ 30 جنوری 1919ء کو بارہ بنکی (یو پی۔بھارت) میں پیدا ہوئے تھے۔ قیام پاکستان کے بعد پہلے کراچی اور پھر ڈھاکا میں سکونت اختیار کی۔جہاں انہوں نے فلم تنہا کے مکالمے لکھ کر اپنے فلمی سفر کا آغاز...
Top