نتائج تلاش

  1. وہاب اعجاز خان

    انتخابِ کلامِ میر (دیوان اول)

    294 ایک پرواز کو بھی رخصتِ صیاد نہیں ورنہ یہ کنجِ قفَس بیضہء فولاد نہیں شیخ عزلت تو تہِ خاک بھی پہنچے گی بہم مفت ہے سیر کہ یہ عالمِ ایجاد نہیں داد لے چھوڑوں میں صیاد سے اپنے لیکن صعف سے میرے تئیں طاقتِ فریاد نہیں کیا کہوں میر فراموش کیا اُن نے تجھے میں تو تقریب بھی کی پرتُو اُسے...
  2. وہاب اعجاز خان

    انتخابِ کلامِ میر (دیوان اول)

    293 ساقی کی باغ پر جو کچھ کم نگاہیاں ہیں مانندِ جام خالی گُل سب جماہیاں ہیں تیغِ جفائے خوباں بے آب تھی کہ ہمدم! زخمِ بدن ہمارے تفسیدہ ماہیاں ہیں مسجد سے مے کدے پر، کاش ابر روز برسے واں رُو سفیدیاں ہیں، یا رُوسیاں ہیں جس کی نظر پڑی ہے اُن نے مجھے بھی دیکھا جب سے وہ شوخ آنکھیں میں نے...
  3. وہاب اعجاز خان

    انتخابِ کلامِ میر (دیوان اول)

    292 دامن پہ تیرے گرد کا کیوں‌کر اثر نہیں ہم دل جلوں کی خاک جہاں میں کدھر نہیں اتنا رقیب خانہ بر انداز سے سلوک جب آنکلتے ہیں تو سنے ہیں کہ گھر نہیں دامان و جیب و دیدہ و مثرگاں و آستین اب کون سا رہا ہے کہ ان میں سے تر نہیں ہر نقشِ پا ہے شوخ ترا رنگِ یاسمن کم گوشہء چمن سے ترا رہ گزر...
  4. وہاب اعجاز خان

    انتخابِ کلامِ میر (دیوان اول)

    291 بزم میں جو ترا ظہور نہیں شمعِ روشن کے منھ پہ نور نہیں کتنی باتیں بنا کے لاؤں لیک یاد رہتی ترے حضور نہیں (ق) فکر مت کر ہمارے جینے کا تیرے نزدیک کچھ یہ دور نہیں پھر جییں گے جو تجھ سا ہے جاں بخش ایسا جینا ہمیں ضرور نہیں عام ہے یار کی تجلی میر خاص موسیٰ و کوہِ طُور نہیں
  5. وہاب اعجاز خان

    انتخابِ کلامِ میر (دیوان اول)

    290 جنوں میرے کی باتیں دشت اور گلشن میں جب چلیاں نہ چوبِ گُل نے دم مارا، نہ چڑھاں بید کی ہَلیاں گریباں شورِ محشر کا اُڑایا دھجیاں کر کر فغاں پر ناز کرتا ہوں‌کہ بل بے تیری ہتھ بَلیاں تفاوت کچھ نہیں شرین و شکر اور یوسف میں سبھی معشوق ، اگر پوچھے کوئی، مصری کی ہیں‌ ڈَلیاں ترے غمزے نے...
  6. وہاب اعجاز خان

    انتخابِ کلامِ میر (دیوان اول)

    خوب رو سب کی جان ہوتے ہیں آرزوئے جہان ہوتے ہیں کبھو آتے ہیں آپ میں تجھ بن گھر میں ہم میہمان ہوتے ہیں دشت کے پُھوٹے مقبروں پہ نہ جا روضے سب گلستان ہوتے ہیں (ق) کیا رہا ہے مشاعرے میں اب لوگ کچھ جمع آن ہوتے ہیں میر و مرزا رفیع و خواجہ میر کتنے یہ اک جوان ہوتے ہیں
  7. وہاب اعجاز خان

    انتخابِ کلامِ میر (دیوان اول)

    تجھ عشق میں تو مرنے کو تیار بہت ہیں یہ جرم ہے تو ایسے گنہ گار بہت ہیں کوئی تو زمرمہ کرے میر آسا دل خراش یوں‌ تو قفس میں اور گرفتار بہت ہیں
  8. وہاب اعجاز خان

    انتخابِ کلامِ میر (دیوان اول)

    287 ملنے لگے ہو دیر دیر، دیکھے کیا ہے کیا نہیں تم تو کرو ہو صاحبی، بندے میں کچھ رہا نہیں بُوئے گُل اور رنگِ گُل دونوں ہیں دل کش اے نسیم ایک بقدرِ یک نگاہ دیکھتے تو وفا نہیں شکوہ کروں ہوں بخت کا اتنے غضب نہ ہو بُتاں! مجھ کو خدانخواستہ تم سے تو کچھ گِلا نہیں نالے کیا نہ کر سنا نوحے...
  9. وہاب اعجاز خان

    انتخابِ کلامِ میر (دیوان اول)

    286 جب دردِ دل کا کہنا میں دل میں‌ ٹھانتا ہوں کہتا ہے بِن سنے ہی، میں خوب جانتا ہوں
  10. وہاب اعجاز خان

    انتخابِ کلامِ میر (دیوان اول)

    285 ہجراں کی کوفت کھینچی بے دم سے ہو چلے ہیں سر مار مار یعنی اب ہم بھی سو چلے ہیں لبریزِ اشک آنکھیں ہر بات میں رہا کیں رو رو کے کام اپنے سب ہم ڈبو چلے ہیں قطعِ طریق مشکل ہے عشق کا نہایت وے میر جانتے ہیں، اس راہ جو چلے ہیں
  11. وہاب اعجاز خان

    انتخابِ کلامِ میر (دیوان اول)

    284 چاہتے ہیں یہ بُتاں ہم پہ کی بیداد کریں کس کے ہوں، کس سے کہیں، کس کنے فریاد کریں ایک دم پر ہے بنا تیری، سو آیا کہ نہیں وہ کچھ اس زندگی میں کر کہ تجھے یاد کریں کعبہ ہوتا ہے دوانوں کا مری گور سے دشت مجھ سے دو اور گڑیں یاں تو سب آباد کریں ریختہ خوب ہی کہتا ہے جو انصاف کریں چاہیے...
  12. وہاب اعجاز خان

    انتخابِ کلامِ میر (دیوان اول)

    283 نہ اک یعقوب رویا اس الَم میں کنواں اندھا ہوا یوسف کے غم میں دیا عاشق نے جی تو عیب کیا ہے یہی میر اک ہنر ہوتا ہے ہم میں
  13. وہاب اعجاز خان

    انتخابِ کلامِ میر (دیوان اول)

    282 تا پھونکیے نہ خرقہء طامات کے تئیں حسنِ قبول کیا ہو مناجات کے تئیں کیفیتیں اُٹھی ہیں یہ کب خانقاہ میں بدنام کر رکھا ہے خرابات کے تئیں ہم جانتے ہیں یا کہ دلِ آشنا زدہ کہیے سو کس سے عشق کے حالات کے تئیں اتنی بھی حرفِ ناشنوی غیر کے لیے رکھ کان ٹک سنا بھی کرو بات کےتئیں سید ہو...
  14. وہاب اعجاز خان

    انتخابِ کلامِ میر (دیوان اول)

    281 کھو دیں ہیں نیند میری مصیبت بیانیاں تم بھی تو ایک رات سنو یہ کہانیاں ہم سے تو کینے ہی کی ادائیں چلی گئیں بے لطفیاں یہی، یہی نامہربانیاں یہ بے قراریاں نہ کبھو اس نے دیکھیاں جاں کاہیاں ہماری بہت سہل جانیاں مارا مجھے بھی سان کے غیروں میں اُن نے میر کیا خاک میں ملائیں مری جاں فشانیاں
  15. وہاب اعجاز خان

    ایک نیا زمرہ؟

    جواب بہت اچھے زکریا میرا بھی یہی خیال ہے کہ زمروں کی تعداد کو کم کیا جائے۔ میرے کہنے پر نبیل نے نثر پر تنقیدی مضامین اور شاعری پر تنقیدی مضامین کے زمرے شامل کیے تھے۔ میں سوچ رہا تھا کہ ان زمروں کو ختم کرکے یہ سارے مضامین صرف ایک زمرے(مضامین) میں شامل کر دیے جائیں۔ مضامین کا زمرہ پہلے سے...
  16. وہاب اعجاز خان

    پشتو صوتی کلیدی تختہ

    جواب میرے خیال میں‌زبان کو اُس وقت نقصان کا سامنا کرنا پڑتا ہے جب کبھی ہم کسی زبان کو خاص تحریک یا قوم سے جوڑ دیتے ہیں۔ اردو کے معاملے میں‌ ہندوستان میں جو کچھ ہوا وہ آپ کے سامنے ہے۔ اردو قیام پاکستان کے بعد ہندوستان سے مہاجر بن کر پاکستان آگئی۔ جبکہ تقسیم سے پہلے جب ہندوستان اکثریتی حصہ نہ صرف...
  17. وہاب اعجاز خان

    گانوں کا کھیل

    یار ل سے میں بتا دیتا ہوں لاگی چھوٹے نہ اب تو صنم چاہے جائے جیا تیری قسم او لاگی چھوٹے نہ اب ہم چلے سونے تمہارے لیے اگلا لفظ ہے د
  18. وہاب اعجاز خان

    انتخابِ کلامِ میر (دیوان اول)

    280 اگرچہ نشہ ہوں سب میں خمِ جہاں میں‌لیک برنگِ مے عرقِ انفعال اپنا ہوں مری نمود نے مجھ کو کیابرابر خاک میں نقشِ پا کی طرح پائمال اپنا ہوں ترا ہے وہم کہ یہ ناتواں ہے جامے میں وگرنہ میں نہیں اب اک خیال اپنا ہوں بِلا ہوئی ہے مری گو کہ طبعِ روشن میر ہوں آفتاب و لیکن زوال اپنا ہوں
  19. وہاب اعجاز خان

    انتخابِ کلامِ میر (دیوان اول)

    279 چلا مقدور سے غم میر آگے زمیں پھٹ جائے یارب! ہم سماویں
  20. وہاب اعجاز خان

    گانوں کا کھیل

    یار قیصرانی مجھے ش سے ایک گانا یاد تو ہے لیکن صرف ایک مصرعہ عالمگیر نے گایا ہے شاید شام سے پہلے آنا ہاں یاد آیا وہی انار کلی والا شہنشاہِ من جانانِ من نہ ہی تخت تاج وغیرہ وغیرہ بس عشق محبت اپنا پن ل
Top