نتائج تلاش

  1. صفی حیدر

    الوداع

    کس دل سے میں کہوں تجھے رمضان الوداع برپا ہے میری روح میں طوفان الوداع افسردہ دل ہے اور مری چشم اشکبار میرے عزیز اے مرے مہمان الوداع اے کاش تجھ کو روک سکوں میں نہ جانے دوں جاں وار دوں میں دل کروں قربان الوداع پر نور وقت تیرے ہی دم سے تھا صبح شام تسکینِ قلب و روح کے سامان الوداع رخصت تُو ہو...
  2. صفی حیدر

    والد مرحوم کے نام ۔۔۔۔

    جس سی ہنسی حیات وہ شفقت ہے باپ کی جس نے رلایا خون وہ رحلت ہے باپ کی گو مرگ نے اسے کیا مجھ سے جدا مگر جس کو نہیں ہے موت محبت ہے باپ کی اس دور میں آسودگی سے رہ رہا ہوں میں مجھ کو دیا ہے گھر یہ عنایت ہے باپ کی احساس اس کے ہونے کا ہوتا ہے قبر سے شامل جو ہے مٹی میں وہ نکہت ہے باپ کی شیریں مزاج...
  3. صفی حیدر

    مرحومہ والدہ کے نام

    ہے زندہ زیرِ گور بتاتی ہے ماں مجھے ہر شب کو آ کے لوری سناتی ہے ماں مجھے جب زندگی کی دھوپ میں جلتی ہے میری روح شفقت کا سایہ بن کے سلاتی ہے ماں مجھے کیسے کہوں میں شہرِ خموشاں میں ہے مقیم آواز دے کے صبح اٹھاتی ہے ماں مجھے دیتی ہے حوصلہ مجھے جینے کا یاس میں مٹی میں رہ کے آس دلاتی ہے ماں مجھے جاتا...
  4. صفی حیدر

    مصطفٰی ہیں.........

    محترم سر الف عین راحیل فاروق اور محفلیں سے اصلاح کی درخواست ہے ...... بحر ہزج مسدس محذوف وہ محبوبِ خدا ہیں مصطفٰی ہیں وہ جانِ دوسرا ہیں مصطفٰی ہیں دلاسا دیتے ہیں رنج و الم میں غموں میں آسرا ہیں مصطفٰی ہیں وہ میرا عشق ہیں میری وفا ہیں محبت کی انتہا ہیں مصطفٰی ہیں مداوا درد کا ہیں کرب کا...
  5. صفی حیدر

    غزل برائے اصلاح ۔۔۔۔۔۔

    محترم سر الف عین و دیگر اسا تذہ کرام و محفلین سے اصلاحِ کلام کی درخواست ہے ...... بحر .. ہزج مثمن سالم بلائیں ہیں مصائب ہیں عجب ہی زندگانی ہے کچھ انہونی کے اندیشے ہیں مرگِ ناگہانی ہے مجھے ہے کھوج جس کی اس کے نقشِ پا ہی دیکھے ہیں تلاشِ یار میں ارض و سما کی خاک چھانی ہے جو رنجش تھی نہ مٹ...
  6. صفی حیدر

    " درسِ محبت " ۔۔۔۔۔ برائے اصلاح

    محترم سر الف عین اور دیگر اساتذہ کرام و محفلین سے اصلاح کی درخواست ہے ۔۔۔ بحر ۔۔ متقارب مسدس سالم " درسِ محبت " میں انسان ہوں اور انسان ہو تم تمھارے مرے سچ الگ ہیں یقیں اور گماں بھی الگ ہیں مگر ایک بندھن میں ہم سب بندھے ہیں میں انسان ہوں اور انسان ہو تم تمھارا عقیدہ بھی سچ ہے مرا بھی ہے...
  7. صفی حیدر

    " فوزیہ عظیم " ۔۔۔۔ نظم برائے اصلاح

    محترم سر الف عین اور دیگر اساتذہ و محفلین سے اصلاح و آراء کی درخواست ہے ۔۔۔۔۔ بحر ۔۔ متقارب مربع سالم " فوزیہ عظیم " بتا ئو مجھے تم میں بازار کی جنس تھی کیا ؟ جو مجھ کو سرِ عام بیچا گیا تھا مجھے کیوں ہوس کی نگاہوں سے دیکھا گیا تھا میں غربت کے ہاتھوں میں بے بس کھلونا بنی تھی مرے جسم سے...
  8. صفی حیدر

    رباعی برائے اصلاح.........

    بحر ہزج مثمن اخرام ابتر ( مفعولن مفعولن مفعولن فِع ) میں لکھی.... اس رباعی کے لیے محترم سر الف عین اور دیگر اساتذہ کرام و محفلین سے اصلاح کی درخواست ہے........ مذہب کے رنگوں کو دیکھا میں نے عبدیت کو جتنا جانا میں نے مسجد ہو یا مندر ہو یا گرجا اک ہی رب کو ہر جا پایا میں نے
  9. صفی حیدر

    غزل برائے اصلاح........

    سر الف عین اور دیگر اساتذہ سخن و شرکاء محفل سے اصلاح کی استدعا ہے....... الجھنیں کم ہوں گی جب گفتگو ہو گی فاصلے کم ہوں گے جب روبرو ہوگی کب یہ سوچا تھا ایسا وقت آئے گا آپ سے بات چل کر تم سے تُو ہو گی زخمِ دل کی مسیحائی تو کرتے ہو کیا وہ عزت کی چادر بھی رفو ہوگی خوب سے خوب تر کی کھوج میں گم...
  10. صفی حیدر

    " حسن کیا ہے ؟ " ۔۔۔۔۔۔ برائے اصلاح

    محترم سر الف عین اور دیگر اساتذہ کرام و محفلین سے اصلاح کی درخواست ہے ۔۔۔۔۔۔ " حسن کیا ہے ؟ " ہم نشیں تم پوچھتے ہو حسن کیا ہے؟ کائناتِ رنگ و بو میں کیا مکمل حسن بھی ہے ؟ کیا عناصر حسن کہلاتے ہیں جن کی مستقل صورت نہیں ہے؟ حسن کیا ہے؟ کیا ہوا اور آب ہے یا پھر پتھر ہے؟ یا حواسِ خمسہ کی صورت...
  11. صفی حیدر

    فنا کی رات ۔۔۔۔۔۔ برائے اصلاح

    محترم الف عین صاحب اور دیگر اساتذہ و محفلین سے اصلاح کی درخواست ہے ۔۔۔۔۔ " فنا کی رات " میں اکیلا تو نہیں ہوں شب کی تنہائی میں تنہا تو نہیں ہوں جو ازل سے ہے رواں اس قافلے کا میں ہوں حصہ جس کی منزل ہے وجودِ ظاہری کا خاک ہونا چاندنی ہے آسماں روشن چمکتے ہوئے تاروں سے بھرا ہے رات کی کھیتی میں...
  12. صفی حیدر

    غزل برائے اصلاح ۔۔۔۔۔۔۔۔۔

    سر الف عین صاحب ، شاہد شاہنواز بھائی اور دیگر اہل محفل سے اصلاح کی درخواست. آپ بے شک مجھے بھلا دیں گے جانتا ہوں مجھے سزا دیں گے آپ طوفان بن کے آئیں گے خواب کی شمع کو بجھا دیں گے آشیانے کی ہے بساط بھی کیا کہ ہوا میں چمن اڑا دیں گے آپ آتش مزاج ہیں ایسے آپ خط میرے سب جلا دیں گے یہ حقِ...
  13. صفی حیدر

    غزل برائے اصلاح

    محترم سر الف عین اور دیگر محفلیں و اساتذہ سے اصلاح کی درخواست میں نے پھولوں سے رشتہ توڑا ہے خوشبو بن کر چمن کو چھوڑا ہے بے کنارہ ہوں میں روانی میں میں نے دریا کا رخ بھی موڑا ہے غرق کر دو نمک میں زخموں کو کہ ابھی درد مجھ کو تھوڑا ہے یہ لہو میرا تیرے ہی سر ہے میں نے سر تیرے در پہ پھوڑا ہے...
  14. صفی حیدر

    غزل برائے اصلاح ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

    محترم سر الف عین صاحب اور دیگر شرکاء سے اصلاح کی درخواست ہے تشنگی کے عذاب رکھتے ہیں دل کے صحرا سراب رکھتے ہیں میرے اعضاء مضمحل ہو چکے جذبے لیکن شباب رکھتے ہیں غیر سے راہ و رسم رکھتے ہیں ہم سے پردہ جناب رکھتے ہیں کس طرح دیکھیں گے ترا جلوہ ہم نظر میں حجاب رکھتے ہیں درد و غم کی سیاہی سے...
  15. صفی حیدر

    غزل برائے اصلاح ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

    سر الف عین صاحب اور دیگر شرکاء محفل سے اصلاح کی درخواست ہے کوئی تو الزام مجھ کو دیجئے نام اک بدنام مجھ کو دیجئے حکمرانی وقت پر ہے آپ کی کوئی رنگیں شام مجھ کو دیجئے رند ہوں میں آپ ساقی ہیں مرے آنکھوں کا اک جام مجھ کو دیجئے عشق پیشہ ہوں فراغت ہے مجھے دل کا صاحب کام مجھ کو دیجئے عمر بھر...
  16. صفی حیدر

    غزل برائے اصلاح

    محترم سر الف عین صاحب ، محمد وارث صاحب، ابن رضا صاحب اور دیگر شرکاء سے اصلاح کی درخواست۔۔۔۔۔ آپ لہجہ بدلتے جا رہے ہیں خاک میں خواب ملتے جا رہے ہیں آپ سے آپ تک ہے میرا سفر دائرے میں ہی چلتے جا رہے ہیں آپ محفل کی جان ہیں اور ہم شمع بن کر ہی جلتے جا رہے ہیں کچھ خبر لیجئے ہماری بھی جسم سے...
  17. صفی حیدر

    غزل برائے اصلاح

    محترم سر الف نون ۔۔ ابن رضا۔۔اور دیگر شرکائے محفل سے اصلاح کی درخواست ۔۔۔ میں جانے کب سے سویا نہیں ہوں شاید جی بھر کے رویا نہیں ہوں میں زندہ ہوں پر کچھ اس طرح سے لگتا ہے یوں میں گویا نہیں ہوں اک آنسواس پر تیرا گرا تھا مدت سے دامن دھویا نہیں ہوں اس فصل کو اب بھی کاٹتا ہوں میں بیج جس کا بویا...
  18. صفی حیدر

    بہت عاجز و مسکیں انسان ہوں میں ۔۔۔ برائے اصلاح

    محترم اساتذہ ۔۔الف عین ابن رضا۔۔۔ اور دیگر شرکاء محفل سے اصلاح کی درخواست ہے ۔ بہت عاجز و مسکیں انسان ہوں میں کہ بس علم و فن کا قدر دان ہوں میں نہیں زندگی سے تہی شعر میرے نہ لکھتا کوئی لفظ بے جان ہوں میں تعارف کا محتاج ہر گز نہیں ہوں مہک کی طرح اپنی پہچان ہوں میں چراغِ شبِ ہجر کے...
  19. صفی حیدر

    غزل برائے اصلاح

    جگاتے ہیں مجھ کو خواب میرے یہ رتجگے ہیں عذاب میرے ستاروں کا ہی شمار کرنا یہ راتوں کے ہیں نصاب میرے نہ راستہ ہے نہ کوئی منزل بے سمت سے ہیں شباب میرے نہ ختم ہو گی تلاش میری کہاں سے آئیں جواب میرے ہمیشہ تقسیم ہوتا ہوں میں یہ رشتوں کے ہیں حساب میرے مجھے دے دو اپنے خار سب ہی یہ تم لے لو...
  20. صفی حیدر

    غزل

    راستے کی دیوار ہوتے ہیں خواب کتنے دشوار ہوتے ہیں ہم جو تیری فرقت میں جیتے ہیں زندگی سے بیزار ہوتے ہیں کانٹے اگے ہیں وجود میں دیکھنے میں گلزار ہوتے ہیں وہ جو اپنی کٹیا میں خوش ہیں وقت کے وہ سردار ہوتے ہیں دیکھنے تماشا وہ آتے ہیں دوست سب ہی غمخوار ہوتے ہیں خامشی سے مر جاتے ہیں صفی ایسے...
Top