نتائج تلاش

  1. نور وجدان

    کالا رنگ

    پاس حرم ہے اور ایک کالا کپڑا ہے. دل چاہتا ہے کالا کپڑا چڑھا دوں...؟ ''نور کو کالے کپڑے کی ضرورت نہیں ہے . بس سب رنگوں کی کے پردے ہیں. ان رنگوِں کو نفی اثبات کرنا مقصود ہے. ''تم کون؟ ''میں کالا رنگ ہوں؟ رنگینیاں کے ڈھانپے ہوئے ہوں. ایک طرف خاکی رنگ اور دوسری طرف نوری رنگ. "نور " : ... کالا...
  2. نور وجدان

    فارسی شاعری جمالت بود اندر روئے آدم

    Shraf Bar Jumla Adam جمالت بود اندر روئے آدم کہ مے بودش شرف بر جملہ آدم آدم کے چہرے پر تیرا جمال موجود تھا اسی لئے اُسے تمام انسانوں پر فضیلت ملی اگر این نقطہ دانستے عزازیل ہزاران سجدہ آوردے دمادم اگر یہ بات ابلیس جان جاتا تو مسلسل ہزاروں سجدے کرجاتا بر آدم منکشف جملہ اسمائے ملائک اندران جا...
  3. نور وجدان

    ایک نظم برائے اصلاح --- علمُ البیاں کی نعمت ملی ہے

    علمُ البیاں کی نعمت ملی ہے حمد و ثنا کی دولت ملی ہے شاہِ ِ مدینہ کی بات جب کی آنکھیں نمیدہ میری ہوئی ہیں خورشیدیت بخشی نورؔ کو ہے میدِ سحر کا میں ہوں ستارہ تخلیق میری کی صورتِ عبد ہوں اس کی پہچاں کا استعارہ اس کی تجلی نے دی ہے پاکی پل پل نئی ہے اب اضطرابی اس نے نظر بھر کے جب تھا دیکھا...
  4. نور وجدان

    پھول سارے گرا دیئے، اب ہے

    پھول سارے گرا دیئے، اب ہے واپسی کا سوال لا یعنی تیرا احوال ، کیا کہیں بُلبُل گل کی ہے داستان با معنی زندگی نے بسر کیا ہے مجھے اور کتنی کرے گی من مانی زہر دے کے مجھے نہ مارو تم تیری باتوں سے جان ہے جانی زندہ ہوں زندگی کے پیوند میں شام چھائی ہے رات کب آنی؟ ہم ہیں اپنی روایتوں کے اسیر...
  5. نور وجدان

    صبح نے کہا تو قریب ہے

    جانے بات کیا ہے اس نے تھام رکھا ہے معراج نہیں ہے مگر نہ کچھ عام رکھا ہے حسرت نہ رکھی ، آرزو کو بھی بے کل کیا اس نے آنے کا عجب اہتمام رکھا ہے سورج کی ضو تحفہِ معراج ہے رات میں نغمگی تحفہِ معراج ہے وصل جانے کب اصل سے ہونا اصل کی بات کرنا اصل معراج ہے عشق کا سانپ دل کو ڈستا رہتا ہے زہر لہو میں بہتے...
  6. نور وجدان

    ُخاک کی جستجوُ صدائے کن

    خاک کی جستجوُ صدائے کنُ گونجی ہے کُو بہَ کُو صدائے کنُ ُخوشبو صحرا کی پھیلی ، ہر ِاک نے پایا ہے عہدِ نُو صدائے کنُ سوزِ ہجراں نے ہے کیا صحرا غم کی ہے جستجو صدائے کنُ دِل میں واحد صدائیں دیتا ہے ھو کی ہے ہو بہو صدائے کنُ عشق میں وہ چراغ بُجھ کے جلا جس دِیے کی ہے ضوُ صدائے کنُ تار کا نغمہ...
  7. نور وجدان

    وہ بجھے گھروں کا چراغ تھا یہ کبھی کسی کو خبر نہ ہو

    وہ بجھے گھروں کا چراغ تھا یہ کبھی کسی کو خبر نہ ہو اسے لے گئی ہے کہاں ہوا، یہ کبھی کسی کو خبر نہ ہو کئی لوگ جان جائیں گے مرے قاتلوں کی تلاش میں مرے قتل میں مرا ہاتھ تھا، یہ کبھی کسی کو خبر نہ ہو وہ تمام دنیا کے واسطے جو محبتوں کی مثال تھا وہی اپنے گھر میں تھا بے وفا، یہ کبھی کسی کو خبر نہ ہو...
  8. نور وجدان

    رفو گروں کو ہی علم ہوگا کہ اُن کے زخموں کا حال کیا ہے

    رفو گروں کو ہی علم ہوگا کہ اُن کے زخموں کا حال کیا ہے یہ وحشتوں کے اسیر جانیں کہ اُن کے جی کو ملال کیا ہے جواز ترکِ مسافرت کا ، سفر کا امکان ڈھونڈھنا کیا کہ دشتِ وحشت میں آگئے ہیں تو لوٹنے کا سوال کیا ہے یہ تیرگی کا غبار تو بس تمہارے آنے تک ہی یہاں ہے وگرنہ ہم کو بجھا کے رکھ دے ہوا کی اتنی مجال...
  9. نور وجدان

    سرمد----- ایک صوفی شاعر

    سرمد ایک صوفی شاعر ساری لینگویج کوڈنگ کے باعث مواد ہٹالیا ہے ۔اوپر لنک میرے بلاگ کا ہے ۔ جس کا جی چاہے ،یہاں سے پڑھ سکتا ہے
  10. نور وجدان

    ایک لمبی تمہید !

    اُردو محفل کی شراکت کو دو برس بیت گئے مگر آج تک اُردو کی کِسی کتاب کو پڑھنا نصیب نہیں ہوا ۔ کل جانے کیوں دل میں شہاب نامہ پڑھنے کی ُسوجی ۔ شہاب نامہ کو بچپنے میں پڑھا تھا اس لیے سوچا کہ اِسکو دوبارہ پڑھا جائے ۔ گوگل نے ساتھ ممتاز مفتی کے آپشنز پیش کیے ۔دونوں کی کتابیں کھولیں ۔ممتاز مفتی کی...
  11. نور وجدان

    کافر عشق ہوں میں بندہ اسلام نہیں

    کافر عشق ہوں میں بندہ اسلام نہیں بت پرستی کےسوا اور مجھے کام نہیں عشق میں پوجتا ہوں قبلہ و کعبہ اپنا اک پل دل کو میرے اس کے بنا آرام نہیں ڈھونڈتا ہے تو کدھر یار کو میرے ایماہ منزلش در دلِ ما ہست لبِ بام نہیں بوالہوس عشق کو تو خانہ خالہ مت بوجھ اُسکا آغاز تو آسان ہے پر انجام نہیں پھانسنے کو دلِ...
  12. نور وجدان

    سلسلہ اویسیہ

    سلسلہ اویسیہ کے بارے میں مشہور ہے کہ یہ جناب حضرت اویس قرنی سے منسوب ہے ۔ حضرت اویس قرنی کا براہ راست رابطہ حقیقت سے تھا اس لیے مجاز میں کسی سلسلے کی ضرورت محسوس نہ ہوئی ۔یہی وجہ ہے کہ آپ کو حضور پاک صلی علیہ والہ وسلم سے ملنے کی شدید خواہش تھی مگر مل نہیں پائے کیونکہ آپ کی روح آخری نبی پر ایمان...
  13. نور وجدان

    مَن عِشق کی اگنی جلتی ہے، تم بَنہیّاں تھامو جان پِیا---- عیراد خالد

    مَن عِشق کی اگنی جلتی ہے، تم بَنہیّاں تھامو جان پِیا میں رُوپ سہاگن دھارَن کو، راہ دیکھوں نینَن تان پِیا بس ایک جھلک پہ جَگ سارا، تَج تیرے پیچھے چل نِکلی تو عِشق میرا، تو دِین میرا، تو عِلم میرا اِیمان پِیا میں ننگے پَیروں نَقش تیرے قدموں کے چُنتی آئی ہوں اب جان سے ہاری راہوں میں، یہ رستہ تو...
  14. نور وجدان

    محبوب کی محفل میں جب میں نے پڑھی تھی نعت

    احمد فلک کا نور ہیں ، چاند سبھی تاروں کے تقسیم رحمت ہوتی ہے ان کے ہی اشاروں سے ٭٭٭٭ محبوب کی محفل میں جب میں نے پڑھی تھی نعت جھوم کے سب کہنے لگے کیا ہیں میرے جذبات ٭٭٭٭٭ میں جوگن سرکار کی،نیچی میری ذات وصف ان کا کیسےہوبیاں،میری کیا اوقات ٭٭٭٭٭ تیری رہ پر میں چلوں ، میری بنے گی بات ہوگی زیارت جب...
  15. نور وجدان

    کالا رنگ اترنے میں دیر کتنی لگتی ہے

    زندگی میں سب کچھ لُٹا چکنے کے بعد امید کے پہلو میں بیٹھے محبت کے نئے رنگوں سے کھیل رہی ہوں .افق پر قزح کے رنگوں نے دُنیا کی خوبصورتی بڑھا دی ہو جیسے ۔۔۔! امنگوں کے جاگنے سے من کے سمندر نے سپیوں کو پالیا ہو جیسے ۔۔۔! کچھ ایسے گمانوں میں جھومتی روح نے اداسی کو چادر کو سلیقے سے اوڑھنے کا سلیقہ سیکھ...
  16. نور وجدان

    فراق ، وصل سے پرے یہ ایسا اک مقام ہے

    فراق ، وصل سے پرے یہ ایسا اک مقام ہے وہی دکھے نہیں ، جو رہتا مجھ میں ہم کلام ہے
  17. نور وجدان

    اِمکاں نہ کوئی آس, مِرے یار! کیا کریں

    اِمکاں نہ کوئی آس, مِرے یار! کیا کریں روئیں نہیں تو اور تِرے بیمار کیا کریں اِسکا بھی ذوق صرف چُنیدہ دِلوں کو ہے منزل سے بڑھ کے ہو جو رہِ یار, کیا کریں زنجیر ہے نہ طوق, نہ بیڑی نہ کوئی قُفل دل ہی نہ چاہے قید سے فرار, کیا کریں لائے ہیں آپ دفترِ دامانِ تار تار ہم چاکِ دل و جان کا شُمار کیا کریں...
  18. نور وجدان

    ابن آدم کو بنت حوا کا پیغام

    آدم نے جب سے خاکی زمین پر قدم رکھا ہے تب سے حوا اس کے ساتھ مل کر اس کی زندگی میں رنگ بھر رہی ہے ۔ کیا یہ عجیب نہیں کہ پھر بھی مرد عورت کو ٹیرھی پسلی کے نام سے منسوب کیئے ہوئے ہے ۔ ۔ اپنی نفسانی خواہشات میں مبتلا ہوتے عورت کو اپنا کھلونا بنا لیتا ہے ۔ عورت کے کاندھے پر بندوق رکھ کر چلاتے اپنی...
  19. نور وجدان

    جفا کا نام مت لے ، یاں وفا سے کام چلتے ہیں

    جفا کا نام مت لے ، یاں وفا سے کام چلتے ہیں وہی دنیا میں باقی رہتے جو مر کے بھی جیتے ہیں ملی معراج ھو سے ، عکسِ ھو میں ذات ہےموجود کمالِ رقص بسمل میں ہی ہم اپنا اوج پاتے ہیں رموزِ عشق ہجرت کی بدولت کھولتے ہیں ہم ہمی قالو بلی کے رقص میں اکثر جو رہتے ہیں نمودِ ہست کی فطرت کے جلتے دیے رہنے...
  20. نور وجدان

    ازل نے کی ابد کی جستجو مقامِ ھو تلک

    ازل نے کی ابد کی جستجو مقامِ ھو تلک جنون کو ملے گی آبرو مقامِ ھو تلک فلک کا نور جب وجود میں سما رہا تھا تب خودی میں آئنہ تھا روبرو مقام ھو تلک نبی کی میم کی کہانی الف کی مثال ہے ْخلق جو آئنے ہوئے ھو سے مقامِ ھو تلک حسن ، حسین یہ علی کے ہیں چمن کے لالہ زار انہی سے ہستی کی ہوئی نمو...
Top