فراق ، وصل سے پرے یہ ایسا اک مقام ہے

الف عین

لائبریرین
فی الحال تو ایک ہی شعر کی اصلاح کی جا سکتی ہے۔
فراق و وصل کہنے میں کیا مسئلہ ہے، اس طرح مصرع رواں ہو جاتا ہے۔
’وہی دکھے نہیں‘ کا بیانیہ اچھا نہیں۔ ’نظر نہ آئے وہ‘ بہتر ہو گا۔
 

نور وجدان

لائبریرین
فراق و وصل سے پرے یہ ایسا اک مقام ہے
نظر نہ آئے وہ ، جو رہتا مجھ میں ہم کلام ہے

نظر مکاں سے لامکاں تلک جو میری ہے گئی
عجب ہی رنگ و بو کا چار سو وہ انتظام ہے

یہ بیچ راہ کا ہے کھیل کب تلک یہ بھی چلے
تری نگہ کے تیر سہنا عشق میں جو عام ہے

بدن کی قید میں جوپارہ تھا ، وہ اب چٹک گیا
بکھرنا روشنی کا ُاس کے ملک کا نظام ہے

فلک تلک رسائی نورؔ کو ملی بھٹک بھٹک
یہ بعد موت کے لگا بڑا مجھے مقام ہے​
 

اکمل زیدی

محفلین

فراق ، وصل سے پرے یہ ایسا اک مقام ہے
وہی دکھے نہیں ، جو رہتا مجھ میں ہم کلام ہے
اگر اجازت ہو تو میں کچھ کوشش کروں ..مومن خان مومن کی INSPIRATIONکے ساتھ

فراق و وصل میں ایسا مقام آیا
نظر میں جو نہیں وہ گویا دل میں ہے
 
Top