نتائج تلاش

  1. نور وجدان

    بارہویں سالگرہ محفل کی چند باوقار شخصیات

    محفل کی بارہویں سالگرہ آن پُہنچی، جب ادھر ادھر چہل پہل دیکھی تب سُوچا کہ اپنی سی کوشش کرنی چاہیے. محفل اک گھر سی، محفلین گھر والے ... ہم اپنوں کی خامیوں، خوبیوں سے واقف کہ اظہار کو الفاظ ایسے ہونے چاہیے، پسندیدگی عیاں ہوجائے. اس لڑی میں چند ایسے محفلین کا ذکر کروں گی جن کو میں ان کی کسی اک...
  2. نور وجدان

    بند کاغذ کتاب ہو جیسے -

    برائے اصلاح چند اشعار ، محترم گرامی استاذ الف عین کے پیشِ خدمت ساتھ ساتھ محترم محمد خلیل الرحمٰن کے پیشِ نظر ، بند کاغذ کتاب ہو جیسے تیری خوشبو گلاب ہو جیسے جیل نےدی کبھی رہائی ہے خواب لمحہ سراب ہو جیسے کھول کھاتے شمار کرتے رہے گزرا ماضی عذاب ہو جیسے قتل کرکے شہیدوں میں لکھا خون...
  3. نور وجدان

    فراق و وصل سے پرے یہ ایسا اک مقام ہے

    فراق و وصل سے پرے یہ ایسا اک مقام ہے نظر نہ آئے وہ ، جو رہتا مجھ میں ہم کلام ہے نظر مکاں سے لامکاں تلک جو میری ہے گئی عجب ہی رنگ و بو کا چار سو وہ انتظام ہے یہ بیچ راہ کا ہے کھیل، کب تلک یہ بھی چلے تری نگہ کے تیر سہنا عشق میں جو عام ہے بدن کی قید میں جوپارہ تھا ، وہ اب چٹک گیا بکھرنا روشنی کا...
  4. نور وجدان

    جو تارِ ہست سے اتار کے قبا چلے

    جو تارِ ہست سے اتار کے قبا چلے غمِ حیات بھی ہمی سے شرم کھا چلے نشانے پر لگے تھے تیر جتنے بھی لگے زمانے کے رواجوں پر سو مسکرا چلے شجر سیاہ ،دھوپ میں جلے، تو سو ہوئے صبا کے جھونکے خاک، خاک میں مٹا چلے بریدہ شاخ پر گلُوں کی بکھری مہک جو لوگ خوشبو کی نئی دکاں سجا چلے یہ سیل آب جانے کب تلک پرکھ...
  5. نور وجدان

    زندگی میں محبوب کو کہاں کہاں پایا!

    زندگی میں محبوب کو کہاں کہاں پایا! مجسمِ حیرت ہوں اور دیکھ رہی ہوں اس کو... سب نظر آتا ہے جیسے کہ بس نظر نہیں آ رہا ہے ، سب ظاہر ہے مگر ظاہر نہیں ہے . نقش نقش میں عکس میں ہے آئینہ اس کا مگر میری نظر کمرے میں موجود ٹیبل لیمپ کی طرف مرکوز رہی . میں نے اُس کو یک ٹک دیکھا اور سُوچا اس طرح محبت مل...
  6. نور وجدان

    کلامِ الہی سے خشیت کا طاری ہونا

    ( إِنَّمَا الْمُؤْمِنُونَ الَّذِينَ إِذَا ذُكِرَ اللَّهُ وَجِلَتْ قُلُوبُهُمْ وَإِذَا تُلِيَتْ عَلَيْهِمْ آَيَاتُهُ زَادَتْهُمْ إِيمَانًا وَعَلَى رَبِّهِمْ يَتَوَكَّلُونَ ) [الأنفال: 2] مومنین میں ایسے لوگ ہیں جن کے دل اللہ کے کلام کی ہئیت پاتے ڈر جاتے ہیں ۔ وہ نشانیاں ان کے قلوب میں رقت طاری...
  7. نور وجدان

    جانی! آج میری برسی ہے۔

    ہمارا عمر بھر کا ساتھ ٹھیرا سو میرے ساتھ تُو دن بھر نہ رہیو رابرٹ فراسٹ نے کہا تھا کہ شاعری وہ ہے جو الفاظ میں منتقل ہونے سے رہ جائے! جونؔ کے ایسے درجنوں اشعار ہیں جو اکثر میرے کمرے کی دیواروں پر چپکے رہتے ہیں، میرے بدن سے لپٹے رہتے ہیں، ایسے اشعار جو کبھی الفاظ میں منتقل نہیں ہوئے مگر اپنے...
  8. نور وجدان

    پسِ عکس

    زندگی پر تعجب کرنا سِرا سر بیوقوفی ہے ۔ہم زندگی کو سَنوارتے جاتے ہیں ،یہ بگڑتی جاتی ہے اور جب ہم تخریبی کاروائیاں کرتے ہیں تو ہمیں تعمیر میں الجھا دیا جاتا ہے ۔''ہائے زندگی ، وائے ندمت !'' تم ،میں ، وہ'' کچھ بھی نہیں ہیں بس ''کچھ نہ ہونا'' زندگی ہے ۔ایسی منفیت بھری سوچ سے امید کیا ابھرے گی ؟...
  9. نور وجدان

    نعت ۔۔۔

    شہِ کونؐین کے عاشق حضوری میں رہے اکثر نگاہِ یار کے طالب تجلی میں رہے اکثر تصور محفلِِ نوری اڑا کے لے گئے ذاکر پرندے بھی قفس سے ایسی دوری میں رہے اکثر حریمِِ ناز کے جوشہر منڈلاتے ہیں متوالے وہ شیدا قبل اس سے خوابِ نوری میں رہے اکثر مسافر گرمیِ خورشید کی شدت سے گھبرائے مصائب میں انہی کے دل...
  10. نور وجدان

    نعت

    اے کاش انؐ کے در پر جب اذنِ حاضری ہو اے کاش انؐ کے در پر جب اذنِ حاضری ہو اک نعت جو ہے لکھی ، وہ نعت تب کہی ہو پُر کیف وہ نظارہ ہوگا، درِ نبی ؐمیں جب حالِ دل سنانے کو سگ نبیؐ کھڑی ہو روضے کی جالیوں کو آنکھوں سے چُومی جاؤں فریاد مصطفیؐ سے دیدار کی بھی کی ہو ہاتھوں کو جب اٹھاؤں، ہو جستجوئے...
  11. نور وجدان

    وہ جو کرم کرے ، دل میں سما جاتا ہے

    وہ جب بھی ہم کلام ہوتا ہے ، بیخودی میں خود ہوتا ہے ۔ اس خودی میں ''میں ، تو '' ختم ہوجاتی ہے ۔ سب سے پہلے وہ دل توڑتا ہے ، اسکے شیشے سے دنیا نکل جاتی ہے ۔اسکا جلوہ کی دمک ملمع اتر جانے کے بعد نمایاں ہوجاتی ہے ۔ وہ صدائے ھو سے مست کیے رکھتا ہے ! وہ نورِ یزدانی ایسی مسند پر ہے جہاں کی سرحدیں...
  12. نور وجدان

    وہ کہاں کہاں ہے

    بنانا مٹانا مٹا کر بنانا اس کی حکمت کے رخ ہیں ۔ وہ مٹی کے گارے سے انسان کا جسم بناتا ہے اور پھر انسان کے جسم کو مٹی گارا بنا کر فنا کر دیتا ہے ۔ گارے مٹی کایہ کھیل زندگی اور موت کے عمل کو رواں رکھتا ہے ۔ مٹی سے جسموں کا بننا ، ان جسموں میں روح کا سمانا زندگی کو جنم دیتا ہے ، روح نکلنے کے بعد...
  13. نور وجدان

    رحمت

    سرورِ کونین جب اس دنیا میں تشریف لائے ، فلک ، زمین ، شجر و حجر نے مل کے یک بیک درود پڑھا ۔ درود کی صدائیں بکھرتے ایک نغمہ تشکیل دیا گیا ، یہ نغمہ ایسا تھا جس سے ہر نیا مولود پیداہوتے ہی اس ساز کو سن لیتا تھا ۔ یہ ساز قالو بلی کی مانند ، مگر روح کے امر کے بعد ایک نیا عہد تھا ۔ پہلا نغمہِ کُن تھا...
  14. نور وجدان

    حق حق میں کریندی جانواں

    حق حق میں کریندی جانواں ھو ! ھو ! ھو ! دل دیاں گلاں دسدی جانواں ھو ! ھو ! ھو! نور نیں تے ہن جاناں طور ول! ویکھن کتھے بوہتا اے جل تھل! طور نیں ویکھدیاں نور نوں سجدہ کرنا تینوں تے حق نے احسن خلق اے کیتا تسبیح کر دیاں طور نیں جد اے کہنا نور کی ویکھے گی طور دی جل تھل ھو! ھو !ھو ! گُلابی...
  15. نور وجدان

    جبلِ نُور

    احساس کہاں ہے ، لباس کہاں ہے ؟ زندگی ہے جسکا اقتباس، وہ کہاں ہے؟ لہو کی بوندوں میں یار کا آئنہ ہے تشنگی بڑھی بے انتہا ، قیاس کہاں ہے؟ ربط احساس سے ٹوٹا سجدے کے بعد ڈھونڈو میرا نشان ، اساس کہاں ہے؟ جُنون کو خسارے نے دیا پتا منزل کا حساب چھوڑو ،دل شناس کہاں ہے؟ ----------------------- --- جواب...
  16. نور وجدان

    لٹو

    نور کی برسات میں سونے ، ہیرے ، چاندی گرتے دکھ رہے تھے جبکہ لینے والے نے دینے والے سے سوال کیا تقسیم میں فرق کیسا ؟ اختلاف میں حسن کیسا؟ اظہار میں دیر کیسی ؟ یہ معاملہ ، اسمیں معاملہ کیسا ؟ وہ جو ہروقت سب میں تقسیم کے اختلاف کو مدنظر رکھتا ہے ، اسنے مسکرا کے لینے والے کو دیکھا اور کہنے لگا ، دل...
  17. نور وجدان

    وقت کے پنچھی ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

    وقت کے پنجرے کا دائرہ زمانے ہیں ۔زمانے خود بھی تو دائرے ہیں ۔ اسمیں گھومنا زمین کے بس میں کہاں جبتک کہ سورج کو مرکز میں نہ رکھا جائے ! چاند بھی اسی صورت زمین کے گرد گھومتا ہے اور زندگی ------زمین کی دل کشی بڑھ جاتی ہے ۔خطِ استوا پر روشنی کی جاتی ہے اور حق حق کی ضرب سے استوا سے نور کی شعاعیں سورج...
  18. نور وجدان

    حدیثِ ذات اور زندگی -------------قسط نمبر 3

    .
  19. نور وجدان

    جو تارِ ہستی سے اتار کے قبا چلے

    جو تارِ ہستی سے اتار کے قبا چلے غمِ حیات بھی ہمی سے شرم کھا چلے نشانے پر لگے تھے تیر جتنے بھی لگے زمانے کے رواجوں پر سو مسکرا چلے شجر سیاہ ،دھوپ میں جلے، تو سو ہوئے صبا کے جھونکے راکھ ساتھ ہی اڑا چلے بریدہ شاخ سے گلوں کو توڑتے رہے جو لوگ خوشبو کی نئی دکاں سجا چلے یہ سیل آب جانے کب تلک پرکھ...
  20. نور وجدان

    معراجِ بشری

    کبھی اے حقیقت منتظر نظر آ لباسِ مجاز میں حقیقت کبھی نظر نہ آئی مگر حقیقت محسوس ہوئی ۔ احساس میں موجود رگوں میں سرائیت کیے ہوئے کہ ہماری شہ رگ سے قریب ہے ۔بعض انسان سرپھرے ہوتے ہیں ، شاید مجھ جیسے جنکو حقیقت کو دیکھنے کی جستجو ہوتی ہے ۔ محشر کے بعد دیدار ہونا ہے تو ہر پل میرا محشر ہے۔ اس حشر...
Top