نتائج تلاش

  1. بلال جلیل

    افتخار عارف ستمبر کی یاد میں

    شکریہ عمر بھائی
  2. بلال جلیل

    کون روتا ہے سرِشام سرہانے میرے

    کون روتا ہے سرِشام سرہانے میرے آگیا کون یہ غم اور بڑھانے میرے کوئی خاموش کرے شور مچاتی سرگم توڑنے آئی ہے کیوں خواب سہانے میرے دن میں تتلی ، شبِ تاریک پکڑنا جگنو کاش لوٹا دے کوئی گزرے زمانے میرے ہے تعاقب میں مرے پھر سے اُداسی کیونکر کِس نے بتلائے بھلا اس کو ٹھکانے میرے فکر و قرطاس و قلم کے...
  3. بلال جلیل

    افتخار عارف ایک رات کی کہانی

    ایک رات کی کہانی قصہ شب دو مہتاب زندگی کا اک عجیب باب اک طرف حجابِ رنگ و نور اک طرف جمالِ بے حجاب آنکھ جب کھلی تو صبح دم حجرہِ ہوس کے فرش پر اِک دیا بُجھا ہوا ملا اِک نظر جھکی ہوئی ملی ایک دل رکا ہوا ملا قصہ شب دو مہتاب زندگی کا اِک عجیب باب افتخار عارف
  4. بلال جلیل

    افتخار عارف جو ہم نہیں تھے تو پھر کون تھا سرِ بازار ---جو کہہ رہا تھا کہ بکنا ہمیں گوارا نہیں

    سمجھ رہے ہیں اور بولنے کا یارا نہیں جو ہم سے مل کے بچھڑ جائے وہ ہمارا نہیں ابھی سے برف اُلجھنے لگی ہے بالوں سے ابھی تو قرضِ ماہ و سال بھی اُتارا نہیں سمندروں کو بھی حیرت ہوئی کہ ڈوبتے وقت کسی کو ہم نے مدد کیلئے پکارا نہیں جو ہم نہیں تھے تو پھر کون تھا سرِ بازار جو کہہ رہا تھا کہ بکنا ہمیں...
  5. بلال جلیل

    افتخار عارف ستمبر کی یاد میں

    ستمبر کی یاد میں اور تو کچھ یاد نہیں بس اتنا یاد ہے اس سال بہار ستمبر کے مہینے تک آ گئی تھی اُس نے پوچھا ”افتخار! یہ تم نظمیں ادھوری کیوں چھوڑ دیتے ہو” اب اُسے کون بتاتا کہ ادھوری نظمیں اور ادھوری کہانیاں اور ادھورے خواب یہی تو شاعر کا سرمایہ ہوتے ہیں پورے ہو جائیں تو دل اندر سے خالی ہو جاتا ہے...
  6. بلال جلیل

    افتخار عارف رات کے دوسرے کنارے پر --”ایک رات اور انتظار میں ہے”

    رات کے دوسرے کنارے پر جانے کیا بات ہے کہ شام ڈھلے خوف نادیدہ کے اشارے جھلملاتے ہوئے چراغ کی لَو مجھ سے کہتی ہے”افتخار عارف” رات کے دوسرے کنارے پر ”ایک رات اور انتظار میں ہے” کوئی چُپکے سے دل میں کہتا ہے رات پہ اس بس چلے نہ چلے خواب تو اپنے اختیار میں ہے افتخار عارف
  7. بلال جلیل

    تنہا تنہا ہم رو لیں گے محفل محفل گائیں گے

    شکریہ کاشفی بھائی
  8. بلال جلیل

    تنہا تنہا ہم رو لیں گے محفل محفل گائیں گے

    تنہا تنہا ہم رو لیں گے محفل محفل گائیں گے جب تک آنسو پاس رہیں گے تب تک گیت سنائیں گے تم جو سوچو وہ تم جانو ہم تو اپنی کہتے ہیں دیر نہ کرنا گھر جانے میں ورنہ گھر کھو جائیں گے بچوں کے چھوٹے ہاتھوں کو چاند ستارے چھونے دو چار کتابیں پڑھ کر وہ بھی ہم جیسے ہو جائیں گے کن راہوں سے دور ہے منزل کون سا...
  9. بلال جلیل

    جون ایلیا تم میرا دکھ بانٹ رہی ہو اور میں دل میں شرمندہ ہوں

    تم میرا دکھ بانٹ رہی ہو اور میں دل میں شرمندہ ہوں اپنے جھوٹے دکھ سے تم کوکب تک دکھ پہنچاؤں گا تم تو وفا میں سرگرداں ہو شوق میں رقصاں رہتی ہو مجھ کو زوالِ شوق کا غم ہے میں پاگل ہو جاؤں گا جیت کے مجھ کو خوش مت ہونا میں تو اک پچھتاوا ہوں کھوؤں گا ، کڑھتا رہوں گا ، پاؤں گا ، پچھتاؤں گا عہدِ...
  10. بلال جلیل

    مصطفیٰ زیدی آخری بار مِلو

    شکریہ عمر بھائی
  11. بلال جلیل

    مصطفیٰ زیدی آخری بار مِلو

    شکریہ کاشفی بھائی
  12. بلال جلیل

    تمہاری یاد کا اب تک چراغ جلتا ہے

    تمہاری یاد کا اب تک چراغ جلتا ہے عجیب شدتِ غم ہے کہ داغ جلتا ہے میں پھول پھول بچاتا جھلس گیا آخر عجیب رت ہے کہ سارا ہی باغ جلتا ہے خدا کے واسطے روکو نہ مجھ کو رونے دو وگرنہ شعلۂ دل سے دماغ جلتا ہے میں تیز اڑان میں جاتا ہوں آسماں کی طرف مگر یہ جسم کہ پیشِ سراغ جلتا ہے شباب چیز ہے ایسی...
  13. بلال جلیل

    اک کہانی سبھی نے سنائی مگر ، چاند خاموش تھا

    محمد اسامہ سَرسَری بھائی شاید آپ ٹھیک فرما رہے ہوں میں شاعری صرف پڑھنے کی حد تک ہی شوق رکھتا ہوں ۔۔لیکن مجھے لگتا ہے کہ اگر "وہ" کے لفظ کا اضافہ کیا جائے تو یہ اضافی لگے گا۔۔پھر مصرع ایسے ھو گا وہ جو سہتا رہا رت جگوں کی سزا چاند کی چاہ میں مرگیا "وہ" تو نوحہ کناں تھے شجر، چاند خاموش تھا البتہ...
  14. بلال جلیل

    اک کہانی سبھی نے سنائی مگر ، چاند خاموش تھا

    محمد اسامہ سَرسَری بھائی ۔۔۔ میرے خیال میں تو نہیں اگر آپ کے علم میں ہے تو عنائیت کر دیں
  15. بلال جلیل

    آپ کے پسندیدہ اشعار!

    س راز کو اک مرد فرنگي نے کيا فاش ہر چند کہ دانا اسے کھولا نہيں کرتے جمہوريت اک طرز حکومت ہے کہ جس ميں بندوں کو گنا کرتے ہيں ، تولا نہيں کرتے علامہ محمد اقبال
  16. بلال جلیل

    مصطفیٰ زیدی آخری بار مِلو

    آخری بار ملو ایسے کہ جلتے ہوئے دل راکھ ہوجائیں، کوئی اور تقاضا نہ کریں چاک وعدہ نہ سِلے، زخمِ تمنّا نہ کِھلے سانس ہموار رہے شمع کی لَو تک نہ ہِلے باتیں بس اتنی کہ لمحے انہیں آکر گِن جائیں آنکھ اٹھائے کوئی اُمید تو آنکھیں چھن جائیں اس ملاقات کا اس بار کوئی وہم نہیں جس سے اِک اور ملاقات...
  17. بلال جلیل

    اک کہانی سبھی نے سنائی مگر ، چاند خاموش تھا

    اک کہانی سبھی نے سنائی مگر ، چاند خاموش تھا اس کی آواز کا منتظر تھا نگر ، چاند خاموش تھا کون تھا جس کی آہوں کے غم میں ہوا سرد تھی شہر کی کس کی ویران آنکھوں کا لے کے اثر، چاند خاموش تھا وہ جو سہتا رہا رت جگوں کی سزا چاند کی چاہ میں مرگیا تو نوحہ کناں تھے شجر، چاند خاموش تھا اس سے مل کے...
Top