كُلِّ صُبحٍ وَكُلِّ إِشراق أَبكي عَلَيكُم بِدَمع مُشتاقِ
قَد لَسَعت حيّة الهَوى كَبدي فَلا طَبيب لَها وَلا راقي
إِلّا الحَبيب الَّذي شغفت بِهِ فَإِنَّهُ رقيَتي وَترياقي
ہر صبح اور سورج چڑھے میری آنکھ اشتیاق کے جوش میں آنسو بہاتی ہے۔
میرے جگر کو محبت کے سانپ نے ڈسا ہے۔اس کا نہ کوئی معالج ہے...