یہ واحد شعر کبھی غزل کی صورت نہ اختیار کر سکا۔ آپ سب اگر چاہیں تو ایک ایک شعر لگا سکتے ہیں
نہیں کچھ کم تیری الجھی ہوئ لٹ کی اسیری بھی
رہائی اور بھی مشکل ہے جب کھل کے بکھرتی ہے
بہت عمدہ انتخاب ہے جناب۔
خالد عرفان کی صدارت میں ایک مشاعرہ شکاگو میں پڑھنے کا شرف حاصل ہوا تھا۔ وہ میرا شائد پہلا مشاعرہ تھا اور میں نے اپنی نظم شادی کا کھا نا وہاں پڑہی تھی جس پر کچھ داد بھی مل گئ تھی۔ نظم محفل فورم میں پوسٹ کی ہے۔
آپ نے کیسا یہ سوال کیا
چاہتے آپ مجھ کو ہیں کہ نہیں
ہے تعجب مجھے ملال بھی ہے
آپ کے دل نے یہ خیال کیا
آپ نے کیسا یہ سوال کیا
ہے قسم آپکی آنکھوں کی مجھے
اب کسی اور کو جو میں دیکھوں
اب کسی اور کو جو میں چاہوں
اب کسی اور کو جو میں سوچوں
ہو کچھ ایسا کہ دیکھ لے دنیا
گر پڑے آسماں زمیں نہ رہے
اب میرے...
یہ کیسے ہو گیا سمجھ نہیں آرہا۔
ابن رضا بھائ اور عاطف بھائ اس غزل کو کافی مسائل درپیش ہیں۔ میں اسے واپس ڈرائنگ بورڈ لیے جاتا ہوں۔ آپ دونوں کا بےحد شکریہ۔
چلیں کچھ یادیں تو تازہ کر سکا۔ بےحد شکریہ۔
کتنا آساں سفر تھا بچپن کا
رخ جدھر چاہے موڑ لیتے تھے
جن کی باتوں سے ٹوٹتے تھے دل
انکی باتوں سے جوڑ لیتے تھے
پھل تھے مہنگے بہت دکانوں میں
ہم درختوں سے توڑ لیتے تھے
اس میں جن وہ والا نہیں جس کی آپکو تلاش تھی