میں ذرا دور ہٹوں پاس بلاتی جائے
موت بھی کیا ھے مرا سوگ مناتی جائے
ایک اک کرکے ہوئے جاتے ھیں پیارے رخصت
ایک اک کرکے سبھی یار اٹھاتی جائے
جانے کیا ھے کہ ہوئی جاتی ھیں آنکھیں بوجھل
جانے کیا ھے کہ کوئی چیز رلاتی جائے
اس سے تو لگتا ھے اب اگلی مری باری ھے
جس طرح شام مرا سوگ مناتی جائے
کھل اٹھا...
شاہ جی نے اپنا کلام کیا خوب گایا ھے مجھے تو بہت اچھاااااااااااااااااااااا ااااااااااااااااااااااااا اااااااااااااااا لگا آپ سب سے شئیر کر رہی ہوں ، امید ھے باذوق لوگوں کو ضرور پسند آئے گا
اداس شامیں ، اجاڑ رستے کبھی بلائیں تو لوٹ آنا
کسی کی آنکھوں میں رتجگوں کے عذاب آئیں تو لوٹ آنا
ابھی نئی وادیوں ، نئے منظروں میں رہ لو مگر مری جاں
یہ سارے ایک ایک کرکے جب تم کو چھوڑ جائیں تو لوٹ آنا
جو شام ڈھلتے ہی اپنی اپنی پناہ گاہوں کو لوٹتے ھیں
اگر وہ پنچھی کبھی کوئی داستاں سنائیں...
چاہتوں کے موسم میں
زخم جو بھی لگ جائے
عمر بھر نہیں سلتا
تم نے سن لیا ہو گا
شہر کی ہواؤں سے
وہ جو ایک دیوانہ
آتے جاتے راہی کو
راستوں میں ملتا تھا
اب کہیں نہیں ملتا
اسے مجھ سے محبت نہیں تھی
اسے مجھ سے محبت نہیں تھی
پھر بھی اس نے ہمیشہ تسلیم کیا
کہ میں اس کا آنے والا وقت ہوں
لیکن
اسے علم نہیں تھا
کہ آنے والا وقت ہمیشہ دور سے ہی دکھائی دیتا ھے
اور پھر اچانک ہی گزر جاتا ھے
یہ بتائے بغیر
کہ وہ گزر رہا ھے