کون یاد آتا ہے بارش میں، جو موسموں کی رونقیں بھی اداس کر جاتا ہے!
بارش ہوتی تھی تو دونوں بھیگتے تھے
میں رستے میں، میری ماں دروازے پر
ضياء جمشید
ماں تجھے سلام
بارش ہوتی تھی تو دونوں بھیگتے تھے
میں رستے میں، میری ماں دروازے پر
ضياء جمشید
ماں تجھے سلام