پندرہویں سالگرہ برصغیر کی معدوم ہوتی اشیاء

فہد اشرف

محفلین
اٹک میں ہماری پھوپھی مرحومہ کے گھر شہتیر والی چھت تھی۔ چند سال قبل گھر دوبارہ تعمیر کروایا ہے، تو یہ لکڑی اتنی مضبوط تھی کہ یہی لکڑی نئے گھر میں بھی دروازوں کے لیے استعمال ہوئی۔
ہمارے گھر کے دروازے پرانے کھپریل کے گھر کی لکڑیوں کے بنے ہوئے ہیں۔
 

فہد اشرف

محفلین
102765933_2676993139256059_4912599157320312514_n.jpg
یہ تو بہت خطرناک لگ رہا ہے:p ۔ اس طرح کی ہمارے یہاں ہَنسِیا ہوتی ہے۔
20200722-102145.jpg
 

فہد اشرف

محفلین
103583966_1701628039989756_552766840506228104_n.jpg

چارپائی ہماری ثقافت کا اہم ورثہ ہے جسکی افادیت نت نئے ڈائزائن کے بیڈ کم نہیں کرسکے ایک وقت تھا جب شام کے وقت ہر صحن چارپائیوں سے بھرا ہوتا تھا اب نہ ایسی چارپائیاں ملتیں ہیں نہ ہیں اور نہ انکو بننے والی عورتیں موجودہ دور میں اگر کوئی لڑکی یہ دعویٰ کرئے کہ وہ چارپائی بن سکتیں ہیں تو میرے نزدیک وہ واقعی قابل فہم ہے اپ میں سے ہے کوئی یہ کارنامہ سر انجام دے سکے
چارپائیاں تو اب بھی عام ہیں گاؤں میں ہاں پٹ سن کی رسیوں والی نہیں دکھتیں اب، اس کی جگہ بازار میں ملنے والی سوت والی رسیوں نے لے لی ہے۔
 
آخری تدوین:

فہد اشرف

محفلین
پھونکنی۔۔۔
لوہے کا قریباً گز بھر لمبا پائپ۔۔۔
اس سے پھونکیں مار کر چولہے میں موجود لکڑی کوئلہ کی آگ تیز کی جاتی تھی!!!
اس کی تصویر کسی کے پاس ہو تو شئیر کردے!!!
گز بھر، زیادہ لمبا کر دیا آپ نے۔ ہمارے گھر میں المییونیم کی قریب ڈیڑھ فیٹ لمبی پھونکنی ہے سردیوں میں الاؤ جلانے میں اب بھی کام آتی ہے۔
20200722-084040.jpg
 

فہد اشرف

محفلین
106930683_2697323293889710_5574150894461196573_n.jpg

پرانے پنجاب میں حقہ خاص اہمیت کا حامل تھا آج بڑھتی ھوئی سگریٹ نوشی اور شیشے نے حقہ کی اہمیت کم کر دیا ھے
حقہ تو پھر چلن میں آ گیا ہے شہروں میں با قاعدہ حقہ بار بھی کھل رہے ہیں۔ ہاسٹلز میں لڑکے روم پہ رکھتے ہیں، جس کے پاس نہیں ہوتا پے وہ کرائے پہ لے آتا ہے۔
 

فہد اشرف

محفلین
آخری تدوین:

فہد اشرف

محفلین
ہمارے گھر کا سل لوڑھا (سل بٹہ)
20200722-083905.jpg

دریتی۔ کیونکہ یہ دال دلنے کے کام آتا ہے اور دلنے کو گاؤں میں درنا کہتے ہیں اسی مناسبت سے اس کا نام دریتی پڑا پے۔
20200722-083946.jpg
 
آخری تدوین:

فہد اشرف

محفلین
کھونٹی۔ اب اس کی جگہ ہینگر نے لے لی ہے۔ جب ہمارا گھر بنا تھا اس وقت دسیوں کھونٹیاں لگوائی گئی تھیں اب بس ایک بچی ہے۔
20200722-110041.jpg
 

محمد وارث

لائبریرین
شاید آپ کُونڈے کی بات کررہے ہیں ۔ مٹی کا وہ کونڈا کہ جس میں عموماً دودھ فروش دہی جماتے ہیں اس سے نسبتاً چھوٹا مٹی کا برتن سندھیوں کے ہاں دعوتوں میں "بھَت" یعنی چاول کھِلانے کے لئے استعمال ہوتا ہے ۔
جی بالکل،ہم اسے کونڈا بھی کہتے ہیں اور کنالی بھی۔ :)
 
615EWX23M7L._SL1349_.jpg

اس طرح کا ہوتا ہے۔ کیا اسے اس لیے شیشہ کہتے ہیں کیونکہ یہ شیشے کا بنا ہے؟ بہر حال اکثر لوگ اسے حقے ہی کہتے ہیں اور پھر زیادہ تر بار کا نام بھی حقہ بار ہی رکھتے۔
اس میں امپورٹڈ فلیورڈ تمباکو استعمال ہوتا ہے جو صحت کے لئے انتہائی مضر ہے دیسی حقے میں دیسی تمباکو اور گڑ استعمال ہوتا ہے
 
آخری تدوین:

سیما علی

لائبریرین
پاندان۔۔۔
نانی اماں اور دادی جان کی جان۔۔۔
اس میں موجود ڈبیاں کُلیاں کہلاتی تھیں۔۔۔
کبھی گھر والوں کی نگاہوں سے بچا کر کلیوں کے نیچے پیسے، ٹافی یا اسی نوع کی وہ اشیاء چھپا دی جاتی تھیں جو بچوں کی خواہشات نفس کو مہمیز دینے کے کام آسکتی ہوں۔۔۔
لیکن بچےہوں یا بڑے، شک ہونے کی صورت میں سیدھا اسی جگہ کی تلاشی لے کر گوہرِ مراد پالیتے تھے!!!
image.jpg



image.jpg
میرے پاس اب تک ہے میری پیاری اماں جان کی نشانی ، انکی زندگی تک اسی طرح سجتا تھا۔۔۔۔۔
 

الشفاء

لائبریرین
ہم نے سندھ میں رہنے کی وجہ سے اس کا تلفظ زیر سے ہی کیا ہے۔ لیکن ہم نے اسے کبھی اوڑھا نہیں۔ گو کہ اچھا خیال ہے یہ بھی۔
اب میری رلیاں پرانی ہو چکی ہیں تو میں نے کچھ تو دے دیں۔ ایک آدھ جو ہیں وہ میں باہر بیٹھ کے کرنے والے کاموں کے لیے استعمال کرتی ہوں۔ بچوں کو بٹھاکر تیل لگانا، سبزی بنانا،سلائی مشین سے سینے پرونے کے کام وغیرہ۔
پنجاب میں بھی زیر کے ساتھ رلّی کہا جاتا تھا۔ لیکن ہم نے عموماً یہ سادہ کپڑوں کی بنی ہوئی دیکھی جو چھوٹے بچوں کے نیچے ڈالی جاتی تھی تاکہ بستر خراب نہ ہو۔ اسی سے یاد آیا کہ بچوں کا ایک لنگوٹ بھی ہوتا تھا موٹے سے کپڑے کا بنا ہوا تکونی شکل کا، جس کی جگہ اب ڈائپر نے لے لی ہے۔
 

الشفاء

لائبریرین
مٹی کی بنی ہوئی ایک بڑی ٹرے ہوتی تھی جس کو سہنڑک کہتے تھے۔ جس میں آٹا گوندھا جاتا تھا۔ اب سٹیل کی بنی ہوئی استعمال ہوتی ہے جس کو پرات کہتے ہیں۔۔۔

images
24-56uMw1.jpg
 
آخری تدوین:

الشفاء

لائبریرین
بزرگ قمیص کے نیچے کُڑتی پہنتے تھے جو کپڑے کی سلی ہوئی بنیان تھی لیکن آگے سے کھلی ہوتی تھی اور سامنے چار جیبیں لگی ہوتی تھیں۔
 
Top