حسان خان

لائبریرین
غیر از تو من به دنیا یارِ دگر ندارم
جُز از خیالِ عشقت فکری به سر ندارم
سر می‌دهم، ولیکن دست از تو برندارم
دُور از رُخت سرایِ درد است خانهٔ من
خورشیدِ من کُجایی؟ سرد است خانهٔ من

(ابوالقاسم لاهوتی)
تمہارے سوا دنیا میں میرا کوئی دیگر یار نہیں ہے۔۔۔۔ تمہارے عشق کے خیال کے بجز مَیں سر میں کوئی فکر نہیں رکھتا۔۔۔ میں سر دے دوں گا، لیکن تم سے دست نہ اُٹھاؤں گا۔۔۔ تمہارے رُخ سے دُور، میرا خانہ سرائے درد ہے۔۔۔ اے میرے خورشید! کہاں ہو؟ میرا خانہ سرد ہے۔
× خانہ = گھر
 

محمد وارث

لائبریرین
ما جرعہ کشانِ مئے عشقیم کہ مخمور
مردیم و لبے بر لبِ مینا نہ نہادیم


شاہزادی زیب النسا مخفی

ہم مئے عشق کے وہ جرعہ کشاں (پینے والے) ہیں کہ مخمور مرے لیکن کبھی پیمانے کے لبوں پر اپنے لب نہ رکھے (پیمانے کو اپنے لبوں تک نہ لائے)۔
 

حسان خان

لائبریرین
گفتی کہ ز غیرِ من بپرداز دلت
تُو نے کہا کہ تیرا دل میرے غیر سے آراستہ ہے اور اُس میں مشغول ہے
'پرداختن' کا ایک معنی 'خالی کرنا' بھی ہے، اور یہاں یہ مصدر اِسی معنی میں استعمال ہوا ہے۔
'تم نے کہا کہ اپنے دل کو میرے غیر سے خالی کر لو۔۔۔"
 

حسان خان

لائبریرین
ای مسلمانان به فریادم رسید
کان فُلانی بی‌وفایی می‌کند

(سعدی شیرازی)
اے مسلمانو، میری فریاد کو پہنچیے۔۔۔ کہ وہ فلاں [یار] بے وفائی کرتا ہے۔
 

حسان خان

لائبریرین
سعدیِ شیرین‌سخن در راهِ عشق
از لبش بوسی گدایی می‌کند

(سعدی شیرازی)
سعدیِ شیریں سُخن عشق کی راہ میں اُس کے لب سے ایک بوسے کی گدائی کرتا ہے۔
 

حسان خان

لائبریرین
قامتِ آن حورزاد از جلوه‌ای
چون قیامت فتنه‌زایی می‌کند

(صدرالدین عینی)
اُس حُورزاد کی قامت ایک جلوے سے قیامت کی مانند فتنے برپا کرتی ہے۔
 

حسان خان

لائبریرین
از تماشایِ گُلِ سُرخ از چه می‌ماندم جدا
گر به کف چون اهلِ عالَم دِرهمی می‌داشتم

(صدرالدین عینی)
اگر اہلِ عالَم کی طرح [میرے] دست میں [بھی] کوئی دِرہم ہوتا تو میں نظارۂ گُلِ سُرخ سے کس لیے جُدا [و محروم] رہتا؟
 
آخری تدوین:

حسان خان

لائبریرین
باد اِمشب مُشک‌بار آید همی
گویی از کویِ نِگار آید همی

(صدرالدین عینی)
باد (ہوا) اِس شب مُشک برساتے ہوئے آ رہی ہے۔۔۔ گویا معشوق کے کُوچے سے آ رہی ہے۔
 

حسان خان

لائبریرین
سوالِ بوسه نمودم ولی تو لب نگُشودی
سُخن به عرض رسید و در انتظارِ جوابم

(هلالی جغتایی)
میں نے بوسے کا سوال کیا لیکن تم نے لب نہ کھولا۔۔۔ سُخن عرض ہو گیا، اور [اب] میں جواب کے انتظار میں ہوں۔
 

حسان خان

لائبریرین
سوالِ بوسه نمودم ولی تو لب نگُشودی
سُخن به عرض رسید و در انتظارِ جوابم

(هلالی جغتایی)
میں نے بوسے کا سوال کیا لیکن تم نے لب نہ کھولا۔۔۔ سُخن عرض ہو گیا، اور [اب] میں جواب کے انتظار میں ہوں۔
هلالی جغتایی کی مندرجۂ بالا بیت پر صدرالدین عینی کی تخمیس:
غُبارِ غم به تلطُّف ز سینه‌ام بِزُدودی
شوم چو مست، دِهم بوسه، گُفته وعده نمودی
به حُجره دوش که من بودم و شراب و تو بودی

سوالِ بوسه نمودم ولی تو لب نکُشودی
سُخن به عرض رسید و در انتظارِ جوابم

(صدرالدین عینی)
تم نے لُطف و مہربانی کے ذریعے میرے سینے سے غُبارِ غم کو محو کر دیا۔۔۔ "جب میں مست ہو جاؤں گا تو بوسہ دوں گا"، تم نے یہ کہہ کر وعدہ کیا۔۔۔ گذشتہ شب حُجرے میں، کہ جب میں تھا، شراب تھی اور تم تھے۔۔۔ میں نے بوسے کا سوال کیا لیکن تم نے لب نہ کھولا۔۔۔ سُخن عرض ہو گیا، اور [اب] میں جواب کے انتظار میں ہوں۔
 

حسان خان

لائبریرین
این زمان در کس وفاداری نمانْد
زان وفاداران و یاران یاد باد

(منسوب به حافظ شیرازی)
اِس زمانے میں کسی شخص میں وفاداری باقی نہیں رہی۔۔۔ اُن [گذشتہ] وفاداروں وَ یاروں کی یاد بخیر!
 
از خدا جوییم توفیق ادب
بی‌ادب محروم گشت از لطف رب
مولانا روم
ترجمہ :ہم خدا سے ادب کی توفیق چاہتے ہیں بے ادب خدا کے لطف سے محروم رہا
 
آخری تدوین:

حسان خان

لائبریرین
بی جمالت جز هلاکِ خود ندارم در نظر
مرگ می‌بیند چو آب از چشمِ ماهی می‌رود

(بیدل دهلوی)
تمہارے جمال کے بغیر، مجھے خود کی ہلاکت کے بجز کچھ نظر نہیں آتا۔۔۔ جب مچھلی کی نظر سے آب چلا جاتا ہے تو وہ موت دیکھتی ہے۔
 

حسان خان

لائبریرین
(مصرع)
ز هجرانِ تو، جانا، چشمِ من چون رُودِ جیحون شد
(صدرالدین عینی)
تمہارے ہجر سے، اے جان، میری چشم دریائے جَیحُون کی مانند ہو گئی
× جَیحُون/آمُو = وسطی ایشیا کے ایک دریا کا نام
 
"چرا بی‌هوده می‌کوشی که بِگْریزی ز آغوشم؟
از این سوزنده‌تر هرگز نخواهی یافت آغوشی"

(فُروغ فرُّخ‌زاد)
تم کس لیے بے فائدہ میری آغوش سے گُریز و فرار کرنے کی کوشش کرتے ہو؟
تم اِس سے زیادہ سوزندہ کوئی آغوش ہرگز نہ پاؤ گے۔
× سوزندہ = جلا دینے والا

"بیا دنیا نمی‌ارزد به این پرهیز و این دوری
فدایِ لحظه‌ای شادی کن این رؤیایِ هستی را
لبت را بر لبم بِگْذار کز این ساغرِ پُرمَی
چُنان مستت کنم تا خود بِدانی قدرِ مستی را"

(فُروغ فرُّخ‌زاد)
آ جاؤ، دنیا اِتنی قدر و قیمت نہیں رکھتی کہ یہ پرہیز و یہ دُوری کی جائے۔۔۔۔ ایک لمحے کی شادمانی پر اِس رُؤیائے ہستی کو فدا کر دو۔۔۔ اپنے لب کو میرے لب پر رکھو تاکہ اِس ساغرِ پُرشراب سے میں تم کو اِس طرح مست کروں کہ تم خود مستی کی قدر کو جان جاؤ۔
× رُؤیا = خواب
یہ ابیات میرے پسندیدہ ترین آہنگ سرا استاد احمد ظاہر شہید کا گایا ہوا پسندیدہ ترین آہنگ "ترا افسون چشمانم" میں بھی شامل ہیں.
 

حسان خان

لائبریرین
جمع باید کرد اجزا را به عشق
تا شوی خوش چون سمرقند و دمشق

(مولانا جلال‌الدین رومی)
[تمہیں] اجزائے [پراگندہ] کو عشق کے ذریعے جمع [و یکجا] کرنا لازم ہے، تاکہ تم سمرقند و دمشق کی طرح خوب ہو جاؤ۔
 

حسان خان

لائبریرین
یہ ابیات میرے پسندیدہ ترین آہنگ سرا استاد احمد ظاہر شہید کا گایا ہوا پسندیدہ ترین آہنگ "ترا افسون چشمانم" میں بھی شامل ہیں.
یہ کُل نغمہ ہی خانم فُروغ فرُّخ‌زاد کی نظم 'دعوت' سے ترتیب دیا گیا ہے۔
 

محمد وارث

لائبریرین
خواہی کہ شوی باخبر از کشف و کرامات
مردانگی و عشق بیاموز و دگر ہیچ


ملک الشعرا محمد تقی بہار

اگر تُو چاہتا ہے کہ کشف و کرامات سے باخبر ہو جائے تو صرف بلند ہمتی اور عشق کو اختیار کر کہ باقی سب کچھ، کچھ بھی نہیں۔
 

حسان خان

لائبریرین
جان رفت و سینه تیرِ غمت را نشان هنوز
دل شاهبازِ عشقِ تُرا آشیان هنوز

(مَیلی مشهدی)
جان چلی گئی [لیکن میرا] سینہ ہنوز تمہارے غم کے تیر کا ہدف ہے۔۔۔ [میرا] دل ہنوز تمہارے عشق کے شاہباز کا آشیانہ ہے۔
 

حسان خان

لائبریرین
دُنیی و آخرت به حقیقت دو خواهرند
پیوندِ آن اگر طلبی زین بِدار دست

(خواجه حُسام‌الدین رُستم خوریانی)
دُنیا و آخرت حقیقتاً دو خواہریں ہیں۔۔۔ اگر تم اُس سے اِزدِواج و اِرتِباط چاہتے ہو تو اِس سے دست کھینچ لو۔
(اسلامی شریعت میں بہ یک وقت دو خواہروں کو حِبالۂ نکاح میں نہیں رکھا جا سکتا۔)
 
Top