تعارف ساری باتیں بتانا بھی معقول نہیں

ہمیشہ

محفلین
خوش آمدید محترم! ویسے ہماری رائے میں یہ فورم اردو کا ہے نہ کے پاکستان کا... اردو بولنے والے تو کہیں سے بھی ہو سکتے ہیں. جیسا کہ اس فورم پہ بیشتر خواتین و حضرات ہیں بھی. پاکستان یا کسی بھی دوسرے ملک سے تعلق جرم تو نہیں.. . لہذا حقیقت قبول کریں اور خود کو اپنی کچہری میں، خود ہی مجرم نا بنائیں.... یہ ٹھیکہ اوروں کے پاس ہی رہنے دیں کیونکہ......
اور بھی غم ہیں زمانے میں محبت کے سوا.....

ویسے یہ بتائیں کہ آپ کی عمر انور کیا ہے؟ مشاغل و پیشہ و تعلیم پر بھی ارشاد فرما دیں... باقی آپ وہاں آ گئے ہیں جہاں.... اللہ خیر کرے گا....

ہاں جی آپ نے ٹھیک کہا اردو اور پاکستان ایک ہی چیز نہیں ۔ اور اگر چاہوں تو وکی پیڈیا کے ذریعے اردو زبان کے بارے میں کافی معلومات حاصل کر سکتا ہوں ۔

لیکن میرے نزدیک اردو کی حیثیت ایک چابی کی سی ہے جس کہ ذریعے میں ایک ایسےصندوق کو کھولنے کی صلاحیت رکھتا ہوں جس سے مجھے آن گنت خزانے مل سکتے ہیں ۔ اُن خزانوں میں سے ایک خزانہ یہ بھی کے مجھے پاکستان کی عوام کی سوچ و فکر تک رسائی حاصل ہے ۔

کیونکہ عام حالات میں مجھے اردو بولنے کی ضرورت بالکل پیش نہیں آتی ۔ اور والدین سے کلامی کے لیے اردو پر حاص مہارت رکھنا شرت نہیں ۔

میرا پاکستان سے ایک رابطہ رہے اسی نیت سے بھی اپنی اردو کی دیکھ بھال رکھی ۔ پاکستان سے وابستگی کو کبھی بھی جرم نہیں سمجھا۔ پہلی تحریر لکھنے کہ دوران جو خیالات ذہن میں آئے وہ شرکاء محفل سے کہہ دیے ٍ

میری عمر تقریباً پچیس برس ہے اور فی الحال تعلیم مکمل نہیں ہوئی، کالج کا طالب علم ہوں اور امید ہے کے قابل انجنیئر بنوں ۔ اور لوگوں کی حدمت کر سکوں


لب پہ آتی ہے دعا بن کے تمنا میری
زندگی شمع کی صورت ہو خدایا میری

دور دنیا کا مرے دم سے اندھیرا ہو جائے
ہر جگہ میرے چمکنے سے اجالا ہو جائے

ہو مرے دم سے یونہی میرے وطن کی زینت
جس طرح پھول سے ہوتی ہے چمن کی زینت


بچپن میں یہ دعا مجھے بھی سیکھای گئی البتہ سکول میں لائین میں کھڑے ہو کر کبھی نہیں پڑھی ۔
 

ہمیشہ

محفلین
ساتھیوں کے دلی استقبال پر ممنون ہوں ۔

یورپ سے جس ملک سے تعلق ہے وہ بتانا ضروری نہیں سمجھتا ۔ بس یہ کہ جن ممالک میں پاکستانی اکثر پائے جاتے ہیں مثلاً انگلینڈ، جرمنی، فرانس، اٹلی، ناروے، یونان وغیرہ اُن سے نہیں ہے۔ اِدھر بہت کم پاکستانی ہیں اور جو ہیں ان سے کوئی تعلق نہیں اور نہ ہی وہ میری ہم عمر اور ہم خیال ہیں ۔

پاکستانی کمیونٹی کا ادھر نہ ہونے کی وجہ سے شاہد میرے سوچ و فکر دوسرے غیرملکی پاکستانیوں سے مختلف ہیں ۔ مجھے اپنی شناخت ہود ڈھونڈنی پڑی اور دوسروں کی دیکھا دیکھی میں نہیں پڑھا ۔ اور پاکستانیوں کا اِدھر کم ہونے ہی کی وجہ سے شاہد پاکستان سے محبت معمول سے زیادہ ہے، جس طرح محبوب جب اپنی محبوبہ کو عرصہ دراز سے نہیں ملتا تو محبت اور بڑھ جاتی ۔

اور جب میں پاکستان سے محبت کی بات کرتا ہوں تو دراصل اِس سے میری مراد اُدھر کے بسنے والے لوگوں سے ہے ۔ کل کو اگر سیاست دانوں کی نااہلی کے سبب اِس ملک کے سیاسی لحاظ سے ٹکرے ٹکرے بھی ہو جائیں تو میں سمجھتا ہوں کہ میری ہمدردی اُس خطے کے باسیوں کے لیے بالکل برقرار رہے گی ۔ کیونکہ میری لگن نقشہ پر لگائی گئی ایک جغرافیائی لکیر سے نہیں بلکہ اُدھر بسنے والے انسانوں سے ۔

بلوچ سے بھی اُتنی محبت ہے جتنی اپنے پنجاب کے اک دیہات سے ۔

کبھی کبھی میرے دل میں یہ خیال بھی آتا ہے کہ مجھے اتنی ہمدردی اِک ایسی قوم سے کیوں جس کو میں بس دور سے ہی جانتا ہوں ۔ جس سے میرا عام طور پر کوئی لین دین نہیں ۔ ہاں میرے سارے خونی رشتہ دار پاکستان مقیم ہیں لیکن اُن سے میری ذرہ بھی دوستی نہیں ۔

کیوں جب میں اپنے مستقبل کے بارے میں سوچتا ہوں تو یورپ میں ایک آرام دے زندگی بسر کرنے کی بجائے میرے دل میں صرف یہی خیال آتا ہے کہ اِس ملک کے لوگوں کی بہتری کے لیے کچھ کرنا ہے، چاہے سفر کتنا بھی مشکل کیوں نہ ہو۔ آخر کیا یہ لوگ میری مدد کہ طلبگار بھی ہیں یا کہ نہیں ۔ کیوں میں شاہ سے زیادہ شاہ کا ہمدرد بنوں ۔

شاہد اس لیے کہ یورپ میں رہتے ہوئے یورپیوں کی زبانی اپنے آبائی ملک و قوم کے متعلق غلط فہمیاں سن کر اور اُن کے منافقانہ رویے نے میرے دل پر کچھ گہرے داغ چھوڑ دیے ہیں ۔

آپ اِن کہ منافقانہ رویے کی ایک چھوٹی سی مثال یہ دیکھ لیں کہ اخباروں میں پاکستان کے متعلق صرف ایک ہی قسم کی خبریں شائع ہوتی ہیں اور وہ ہیں دہشت گردی سے متعلقہ واقعات ۔ چھوٹے سے چھوٹے واقعہ کی اخبار میں خبر جاری ہوتی ہے ۔ چلو جو واقعہ رونما ہوتے ہیں اُن کی رپورٹنگ سے کیا نقصان؟ لیکن جب پچھلے ہی ماہ بھارت میں مقبوضہ کشمیر میں بھارتی فوج پر جو حملہ ہوا اُس کی خبر مجھے یہاں کہیں بھی نہ ملی ۔ جیسے ایسا کوئی واقعہ رونما ہی نہ ہوا ہو اور کشمیر میں کوئی کشیدگی پائی ہی نہ جاتی ہو ۔

ایسی چھوٹی چھوٹی باتیں بہت ہیں جو مجھے یہ سوچنے پر مجبور کرتی ہیں کہ میری قوم و ملت سے یہ لوگ زیادہ مخلص نہیں ۔ اور اُس کے بارے میں ایک حاص تاثر پیدا کرنا چاہتے ہیں ۔ جس کے نتیجے میں میری ہمدردی میں آذافہ ہوتا ہے ۔ جس ترا انسان کو اُس چھوٹے سے بچے پر ترس آتا ہے جس کا کھیل کے میدان میں دوسرے بچے مذاق اُڑا رہے ہوتے ہیں ٍ


ساتھیو یہ ہے میرے دل کی کیفیت ۔ اِن کو تحریر کرنے سے میں اپنے آپ کو اپنے خیالات کے جنگل پر کچھ قابو پاتا محسوس کرتا ہوں ۔ میں اس فورم پر صرف اس لیے آیا کہ مجھے اِک محصوص شاعری کی تلاش تھی جس پر ایک ساتھی نے کہا کہ مجھے شاعری چھوڑ دینی چاہیے ۔ بس اُس بات نے میرے ذہن میں اِک طوفان برپا کر دیا کہ شاعری پڑھنا چھوڑ دینا میرے نزدیک اردو کو چھوڑ دینے کے مترادف ہے اور اردو کو بھول جانا، اپنی قوم سے ذریعہ تعلق توڑ دینے کے برابر ہے ۔ تب سے اس سوچ میں مبتلا ہوں کے اپنی قوم سے ایک تعلق رکھنا مجھ کو حقیقی معنوں میں کتنا عزیز ہے ۔ مجھے ایک جگہ ملی اپنے خیالات درج کرنے کس اور آپ کے خیالات سے آگاہ ہونے کا جس پر میں آپ کا شکر گزار۔

نوا پیرا ہو اے بلبل کہ ہو تیرے ترنّم سے!
کبوتر کے تنِ نازک میں شاہیں کا جگر پیدا
 
السلام و علیکم
ھمیشہ جی پاکستان آپ کے والدین کا ملک ھے مطلب آپ کا ملک ھوا ..اور بندہ پوری دنیا میں کہیں بھی رھے اس کی پہچان اس کے اپنے ملک سے ھی ھوتی ھے ...جس طرح اچھے برے لوگ ھر جگہ ھوتے ھیں اسی طرح پاکستان میں بھی اچھے برے ھر طرح کے لوگ موجود ھیں مگر اس کا مطلب یہ تو نھیں کہ پورا ملک خراب ھے ...آپ کی تحریر پڑھی اچھا لگا ...محفل میں خوش آمدید
 
Top