سادگی ہوئی رخصت ، زندگی کہاں جائے

ظہیراحمدظہیر

لائبریرین
سادگی ہوئی رخصت ، زندگی کہاں جائے
زندگی کی خاطر اب آدمی کہاں جائے

جرم ہے دیا رکھنا شب پرست گلیوں میں
کس قدر اندھیرا ہے ، روشنی کہاں جائے

ہر طرف مکان اونچے چیختی صداؤں کے
آسمان تکنے کو خامشی کہاں جائے

آنگنوں میں پہرے ہیں رات بھر اجا لوں کے
دشت میں نہ جائےتو چاندنی کہاں جائے

سُر تو ساتھ ہولے گا گیت سننے والوں کے
سُر جگا کے چپ ہے جو بانسری کہاں جائے

ریت کے سمندر سے آگئے ہیں برفوں تک
آبِ گم نہیں ملتا تشنگی کہاں جائے

ظہیراحمدظہیر ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ ۲۰۱۱

ٹیگ: سید عاطف علی فاتح محمد تابش صدیقی کاشف اختر
 

ظہیراحمدظہیر

لائبریرین
زندگی کی خاطر اب آدمی کہاں جائے۔۔۔ ہائے ہائے ہائے کیا دکھ بھرا ہے
بہت شکریہ فاتح بھائی! آپ کے حسنِ نظر کے سوا اور کیا ہے ۔ بہت ممنون ہوں ۔
ایک ہفتہ بیٹھ کر تمام غزلیات اور نظمیں ٹائپ کر لی ہیں ۔ الحمدللہ یہ کام نبٹ گیا۔ تقریبََا آدھی غزلیں تو پہلے ہی آپ حضرات کی خدمت میں پیش کرچکا ہوں۔ تقریبا اتنی ہی اور ہیں۔ آپ کے مشورے کے مطابق ان کو اسی طرح فردََا فردََا پوسٹ کرتا رہوں گا۔ سمجھ میں نہیں آتا کہ میں کس طرح آپ کی ہمت افزائی اور پزیرائی کا شکریہ ادا کروں ۔ خدا آپ سب کو شاد و آباد رکھے اور ہر بلا سے مامون رکھے۔
 

فاتح

لائبریرین
بہت شکریہ فاتح بھائی! آپ کے حسنِ نظر کے سوا اور کیا ہے ۔ بہت ممنون ہوں ۔
ایک ہفتہ بیٹھ کر تمام غزلیات اور نظمیں ٹائپ کر لی ہیں ۔ الحمدللہ یہ کام نبٹ گیا۔ تقریبََا آدھی غزلیں تو پہلے ہی آپ حضرات کی خدمت میں پیش کرچکا ہوں۔ تقریبا اتنی ہی اور ہیں۔ آپ کے مشورے کے مطابق ان کو اسی طرح فردََا فردََا پوسٹ کرتا رہوں گا۔ سمجھ میں نہیں آتا کہ میں کس طرح آپ کی ہمت افزائی اور پزیرائی کا شکریہ ادا کروں ۔ خدا آپ سب کو شاد و آباد رکھے اور ہر بلا سے مامون رکھے۔
یہ بہت نیک کام کیا ہے آپ نے۔
بعد ازاں ان کی ایک ای بک بھی بنا کے اپلوڈ کر دیجیے گا۔
 

سید عاطف علی

لائبریرین
آنگنوں میں پہرے ہیں رات بھر اجا لوں کے
دشت میں نہ جائےتو چاندنی کہاں جائے
اہا ۔ کیا نازک بیان ہے ۔ بہت ہی خوب ۔
 

محمداحمد

لائبریرین
سادگی ہوئی رخصت ، زندگی کہاں جائے
زندگی کی خاطر اب آدمی کہاں جائے

جرم ہے دیا رکھنا شب پرست گلیوں میں
کس قدر اندھیرا ہے ، روشنی کہاں جائے

ہر طرف مکان اونچے چیختی صداؤں کے
آسمان تکنے کو خامشی کہاں جائے

آنگنوں میں پہرے ہیں رات بھر اجا لوں کے
دشت میں نہ جائےتو چاندنی کہاں جائے

سُر تو ساتھ ہولے گا گیت سننے والوں کے
سُر جگا کے چپ ہے جو بانسری کہاں جائے

ریت کے سمندر سے آگئے ہیں برفوں تک
آبِ گم نہیں ملتا تشنگی کہاں جائے

واہ۔۔۔۔!

ہر غزل ایک سے بڑھ کر ایک ہے بھائی۔۔۔!

ماشاءاللہ۔

اللہ کرے زورِ قلم اور زیادہ۔
 
Top