محمد وارث

لائبریرین
قصرِ فردوس بہ پاداشِ عمل می بخشند
ما کہ رندیم و گدا، دیرِ مغاں ما را بس


حافظ شیرازی

جنت کا محل اعمال کے صلے میں عطا کرتے ہیں، لیکن چونکہ ہم رند اور گدا ہیں سو ہمارے لیے دیرِ مغاں ہی کافی ہے (کہ یہی سب کچھ ہے)۔
 

حسان خان

لائبریرین
گر کُمَیتِ اشکِ گلگونم نبودی گرم‌رَو
کَی شدی روشن به گیتی رازِ پنهانم چو شمع؟

(حافظ شیرازی)
اگر میرا اشکِ سرخ فام و خونیں تیز رفتار اسپ کی مانند (میرے رخسار پر) جولان نہ کرتا تو میرا رازِ پوشیدۂ عشق جہاں میں شمع کی طرح کب برملا ہوتا؟
 

سید عاطف علی

لائبریرین
نظرے بکار من کن کہ زدست رفت کارم
بہ کسم نہ کن حوالہ کہ بجز تو کس نہ دارم

شاعر نامعلوم۔بشکریہ فیس بک
میرے (بگڑے ہوئے)کام کی طرف نظر (کرم ) کر کہ میرا کام ہاتھ سے نکل گیا ہے۔
مجھے کسی کے حوالے نہ کر کہ میرا تیرے سوا کوئی ہے ہی نہیں ۔
 

حسان خان

لائبریرین
نظرے بکار من کن کہ زدست رفت کارم
بہ کسم نہ کن حوالہ کہ بجز تو کس نہ دارم

شاعر نامعلوم۔بشکریہ فیس بک
میرے (بگڑے ہوئے)کام کی طرف نظر (کرم ) کر کہ میرا کام ہاتھ سے نکل گیا ہے۔
مجھے کسی کے حوالے نہ کر کہ میرا تیرے سوا کوئی ہے ہی نہیں ۔
یہ شعر فریدالدین عطار نیشابوری کا ہے۔
http://ganjoor.net/attar/divana/ghazal-attar/sh524/

اسی غزل سے ایک اور شعر:
چه کمی درآید آخر به شراب‌خانهٔ تو
اگر از شرابِ وصلت ببری ز سر خمارم

(عطّار نیشابوری)
اگر تم اپنے وصل کی شراب سے میرے سر سے خمار مٹا دو تو آخر تمہارے شراب خانے میں کیا کمی آ جائے گی؟
 

سید عاطف علی

لائبریرین
هفت شهر عشق را عطار گشت
ما هنوز اندر خم يك كوچه‌ايم
عطار تو عشق کی سات قلمروؤں تک جا چکے ہیں ۔
اور ہم تو ابھی ایک گلی میں ہی پھر رہے ہیں ۔
مولانا
 

محمد وارث

لائبریرین
عبید وصفِ دہان و لبِ تو می گوید
ببیں کہ فکر چہ باریک و نازکست اُو را


عبید زاکانی

عبید تیرے دہن اور لبوں کے وصف بیان کرتا ہے، ذرا دیکھ کہ اُس کے لیے اِس معاملے غور و فکر کرنا کتنا باریک اور نازک مرحلہ ہے۔
 

حسان خان

لائبریرین
منم و هزار حسرت که در آرزوی رویت
همه عمرِ من برفت و بنرفت هیچ کارم

(عطّار نیشابوری)
میں ہوں اور ہزاروں حسرتیں ہیں کہ تمہارے چہرے کی آرزو میں میری ساری عمر چلی گئی لیکن میرا کوئی کام آگے نہ بڑھ سکا۔
 

حسان خان

لائبریرین
ز غمِ تو همچو شمعم که چو شمع در غمِ تو
چو نفس زنم بسوزم چو بخندم اشک بارم

(عطّار نیشابوری)
میں تمہارے غم سے شمع جیسا ہوں کہ شمع کی مانند تمہارے غم میں جب سانس لیتا ہوں تو جلتا ہوں اور جب ہنستا ہوں تو اشک باری کرتا ہوں۔

ز تواَم من آنچه هستم که تو گر نه‌ای نیَم من
که تویی که آفتابی و منم که ذرّه وارم

(عطّار نیشابوری)
میں جو کچھ ہوں تم سے ہوں کہ اگر تم نہیں ہو تو میں نہیں ہوں، کیونکہ تم ہو کہ آفتاب ہو اور میں ہوں کہ ذرّے جیسا ہوں۔
 

محمد وارث

لائبریرین
نہ تنہا نقشِ نامت بر نگینِ دل ہوس دارم
ازیں حسرت عقیقے کردہ ام ہر قطرۂ خوں را

مُلّا نورالدین ظہوری ترشیزی

میری خواہش بس یہی نہیں ہے کہ تیرے نام کا نقش صرف میرے دل کے نگینے پر ہی کندہ ہو بلکہ اِس حسرت میں، مَیں نے اپنے خون کے ہر قطرے کو عقیق بنا لیا ہے۔
 

حسان خان

لائبریرین
درختِ دوستی بنْشان، که کامِ دل به بار آرد
نهالِ دشمنی برکَن، که رنجِ بی‌شمار آرد

(حافظ شیرازی)
دوستی کا درخت بوؤ کہ یہ آرزوئے دل کا پھل لاتا ہے۔۔۔ دشمنی کا پودا اکھاڑ دو کہ یہ بے شمار رنج لاتا ہے۔
 

حسان خان

لائبریرین
ز هجرت خانهٔ دل تیره بود ای مه خوشم اکنون
که در وی تیغ و تیرت رخنه‌ها افکند و روزن هم

(امیر علی‌شیر نوایی)
اے ماہ! تمہارے ہجر سے (میرا) خانۂ دل تاریک تھا، (لیکن) میں اب خوش ہوں کہ اُس میں تمہاری تیغ اور تیر نے شگاف ڈال دیے ہیں اور روزن بھی بنا دیا ہے۔
 
آخری تدوین:

محمد وارث

لائبریرین
حدیثِ دل بزبانِ نگاہ می گوئیم
زبانِ ما عجمی و نگاہِ ما عربی ست

غلام قادر گرامی

ہم دل کی باتیں نگاہوں کی زبان سے بیان کرتے ہیں، ہماری زبان تو عجمی ہے لیکن نگاہ عربی ہے (یعنی نگاہ کی زبان فصیح تریں ہے)۔
 

حسان خان

لائبریرین
جز سرانگشتِ ندامت نیست رزقِ کاهلان
مُزد می‌خواهی، چو مردان روز و شب در کار باش

(صائب تبریزی)
کاہلوں کا رزق سرانگشتِ ندامت کے سوا کچھ نہیں ہے۔۔۔ (اگر) اُجرت چاہتے ہو تو مَردوں کی طرح روز و شب مشغولِ کار رہو۔
 

حسان خان

لائبریرین
گه معتکفِ دیرم و گه ساکنِ مسجد
یعنی که ترا می‌طلبم خانه به خانه

(مولانا خیالی بخارایی)
میں کبھی دَیر میں معتکف ہوتا ہوں اور کبھی مسجد میں مقیم ہوتا ہوں۔۔۔ یعنی کہ میں تجھے خانہ بہ خانہ تلاش کرتا ہوں۔
 
آخری تدوین:

احمد بلال

محفلین
حافظ صبور باش کہ در راہ عاشقی
ہر کس کہ جاں نداد بجاناں نمی رسد
(حافظ شیرازی)
حافظ صابر بن، اس لیے کہ راہ عشق میں جو شخص جان نہیں دیتا وہ جاناں تک نہیں پہنچتا
 

حسان خان

لائبریرین
به صحرای جنون هر کو قدم زد چون مرا بیند
پیِ تعلیمِ سودا جانبِ مجنون نخواهد شد

(امیر علی‌شیر نوایی)
صحرائے جنوں میں جس بھی شخص نے قدم رکھا، وہ جب مجھے (وہاں) دیکھ لے تو پھر جنون کی تعلیم کے لیے مجنوں کی جانب نہیں جائے گا۔
 
آخری تدوین:
فرق است میان آں کہ یارش در بر.
با آں کہ دو چشم انتظارش بر در
(شیخ سعدی شیرازی)

ان دو شخصوں کے درمیان (بہت) فرق ہے کہ جن میں سے ایک کا محبوب بغل میں ہے اور دوسرا انتظار میں دروازے پر نظر جمائے بیٹھا ہے.
(اس شعر کا سب سے بڑا حسن "در بر" اور "بر در" کا خوبصورت استعمال ہے)
 
آخری تدوین:

حسان خان

لائبریرین
فرق است درمیان آں کہ یارش در بر.
بہ آں کہ دو چشم انتظارش بر در
(شیخ سعدی شیرازی)

ان دو شخصوں کے درمیان (بہت) فرق ہے کہ جن میں سے ایک کا محبوب بغل میں ہے اور دوسرا انتظار میں دروازے پر نظر جمائے بیٹھا ہے.
(اس شعر کا سب سے بڑا حسن "در بر" اور "بر در" کا خوبصورت استعمال ہے)
شکریہ محمد زکریا صاحب! سعدی شیرازی کا یہ شعر یقیناً خوبصورت ہے۔
فرق است میانِ آن که یارش در بر
تا/با آن که دو چشمِ انتظارش بر در
 
Top