آصف اثر

معطل
اس میں شبہ نہیں کہ جنوں کا تذکرہ قرآن میں موجود ہے لیکن جنوں کا جو تصور ہے وہ کچھ اور ہے۔ آئیے دیکھتے ہیں کہ یہ جن ہیں کون ؟۔ ویسے تو بہیت سی آیات ہیں جن میں جنوں کا تذکرہ ملتا ہے لیکن درج ذیل آیات جنوں کے کام کی طرف اشارہ کرتی ہیں۔

34:12 وَلِسُلَيْمَانَ الرِّيحَ غُدُوُّهَا شَهْرٌ وَرَوَاحُهَا شَهْرٌ وَأَسَلْنَا لَهُ عَيْنَ الْقِطْرِ وَمِنَ الْجِنِّ مَن يَعْمَلُ بَيْنَ يَدَيْهِ بِإِذْنِ رَبِّهِ وَمَن يَزِغْ مِنْهُمْ عَنْ أَمْرِنَا نُذِقْهُ مِنْ عَذَابِ السَّعِيرِ
34:13 يَعْمَلُونَ لَهُ مَا يَشَاءُ مِن مَّحَارِيبَ وَتَمَاثِيلَ وَجِفَانٍ كَالْجَوَابِ وَقُدُورٍ رَّاسِيَاتٍ اعْمَلُوا آلَ دَاوُودَ شُكْرًا وَقَلِيلٌ مِّنْ عِبَادِيَ الشَّكُورُ
34:14 فَلَمَّا قَضَيْنَا عَلَيْهِ الْمَوْتَ مَا دَلَّهُمْ عَلَى مَوْتِهِ إِلَّا دَابَّةُ الْأَرْضِ تَأْكُلُ مِنسَأَتَهُ فَلَمَّا خَرَّ تَبَيَّنَتِ الْجِنُّ أَن لَّوْ كَانُوا يَعْلَمُونَ الْغَيْبَ مَا لَبِثُوا فِي الْعَذَابِ الْمُهِينِ

34:12 اور ہوا کو سلیمان کے تابع کر دیا تھا جس کی صبح کی منزل مہینے بھر کی راہ اور شام کی منزل مہینے بھر کی راہ تھی اور ہم نے اس کے لیے تانبے کا چشمہ بہا دیا تھا اور کچھ جن اس کے آگے اس کے رب کے حکم سے کام کیا کرتے تھے اور جو کوئی ان میں سے ہمارے حکم سے پھر جاتا تھاتو ہم اسے آگ کا عذاب چکھاتے تھے
34:13 وہ (جنّات) ان کے لئے جو وہ چاہتے تھے بنا دیتے تھے۔ اُن میں بلند و بالا قلعے اور مجسّمے اور بڑے بڑے لگن تھے جو تالاب اور لنگر انداز دیگوں کی مانند تھے۔ اے آلِ داؤد! (اﷲ کا) شکر بجا لاتے رہو، اور میرے بندوں میں شکرگزار کم ہی ہوئے ہیں
34:14 پھر جب ہم نے سلیمان (علیہ السلام) پر موت کا حکم صادر فرما دیا تو اُن (جنّات) کو ان کی موت پر کسی نے آگاہی نہ کی سوائے زمین کی دیمک کے جو اُن کے عصا کو کھاتی رہی، پھر جب آپ کا جسم زمین پر آگیا تو جنّات پر ظاہر ہوگیا کہ اگر وہ غیب جانتے ہوتے تو اس ذلّت انگیز عذاب میں نہ پڑے رہتے

لیکن تاریخ سے اور سلیمان علیہ السلام کی قوم کی مذہبی کتب سے پتہ چلتا ہے کہ یہ سب میسن تھے ، یہ میسن ہمارے یہاں راج کہلاتے ہیں ، بینادی طور پر جیومیٹری کے ماہرین ۔ ان لوگوں نے جیومیٹری استعمال کرکے مکمل عمارتیں خاص طور پر ہیکل سلیمانی کے ٹکڑے بنائے اور پھر ان سب کو ایک رات میں جوڑ دیا ، جؤڑ بغیر کسی ہتھوڑے کے جوڑے گئے ۔ یہ آزاد میسن آج بھی پڑھاتے ہیں۔ اس طرح لوگوں نے جیومیٹری کے ان ماہرین کو جنوں کے نام سے یاد کیا۔ یہ جنات سب آدمی تھے ، ان کے ماں باپ اور نسلوں کا پتہ تھا، ان کی موت کا ریکارڈ بھی ہے ۔ لہذا کسی بھی طور پر ان جیومیٹری کے ماہرین ، سول ، آرکیٹیکچر اور سٹرکچرل انجینئرز کو کوئی غیر مرئی مخلوق قرار دینا کسی طور بھی جائز نہیں ۔ وہ افراد جو علم کی بنیاد پر جناتی کام کرتے ہیں "جن" کہلئے جانے کے مستحق ہیں ۔ نا کہ کوئی اڑتی ہوئی مخلوق ۔۔۔

آج بھی جن طرح طرح کے کام کرتے ہیں ۔ کبھی بڑے بڑے پل، تو کبھی بڑی بڑی عمارتیں ، عقل کو حیران کرنے والے کام آج بھی جن ہی کرتے ہیں ۔ فرق صرف یہ ہے کہ یہ "جن " آج انجینئرز کہلاتے ہیں :) ان "جن" ئیرز ۔۔۔

مسکرا تو دیجئے :) میں نے تو جن دکھا دئے ، اب کوئی مجھے وہ اڑنے والے نا دکھائی دینے والے ۔ آدمی میں گھس جانے والے جن دکھائے تو کچھ سمجھ میں آئے۔ آج تک کوئی بھی جن نا دیکھ سکا نا دکھا سکا اور نا ہی کوئی ثبوت دے سکا۔ اس لئے ایسے خیال کو ہم صرف واہیات ہی قرار دے سکتے ہیں ۔ ورنہ یہ جن کبھی کبھی تو انسانوں کے سامنے آتے ۔ کبھی ان کا بھی مجمع لگتا ، کبھی ان کی بھی ہڑتال ہوتی، کوئی یونیورسٹی ہوتی ، کچھ تجارت ہوتی، کچھ تو ہوتا جو سامنے ہوتا۔ ؟؟؟

جو سامنے ہے وہ یہ ہے کہ جن انجینئرز ہیں ۔ کم از کم اس سے ان جنات کے ماہرین کے دعووں کی قلعی تو کھلتی ہے۔
جناب فاروق سرور خان صاحب۔آپ کے لیے صرف ایک با ت کہنا چاہوں گا کہ قرآن میں انسانوں کے لیے الگ اور جنات کے لیے الگ الفاظ استعمال ہوئے ہیں۔ اگر یہ ایک ہی مخلوق ہوتی تو اللہ تعالیٰ ان کو دو مختلف مخلوقات کے طور پر نہ پیش کرتے۔ جیسے:
وَمَا خَلَقْتُ الْجِنَّ وَالْإِنسَ إِلَّا لِيَعْبُدُونِ
وَحُشِرَ لِسُلَيْمَانَ جُنُودُهُ مِنَ الْجِنِّ وَالْإِنْسِ وَالطَّيْرِ فَهُمْ يُوزَعُونَ۔
درایت کی رُو سے اگر کہیں تو عرب شاید بہت بے وقوف تھے جنہوں نے ”ان جن ئیر“کے لیے ”مہندس“کا لفظ وضع کیا ۔ چاہیے تھا کہ وہ کوئی ”مُجِن، مہنجن،مجنون“:pجیسے الفاظ وضع کرتے ۔ شائد عربوں کواب آپ کی زیادہ ضرورت پڑجائے۔۔۔۔!
 
آخری تدوین:

آوازِ دوست

محفلین
فی الوقت تو آپ فاتح کو شیشے میں اتارنا چا رہے ہیں۔ میری مانیے تو آپ خود ہی اس سیمینار سے ہو آئیے۔
اس سے پہلے آپ ایک مداری سے محض ہاتھ ملا کر فیض یاب ہوچکے ہیں ، یہ تو پورا سیمینار ہے۔ اپنے ساتھ دوسرے مذہب پرستوں کو بھی ساتھ لے جائیے، کل محفل کا بھلا رہے گا۔
عثمان میں آپ اور فاتح سب شیشے کے گھر میں رہنے والے لوگ ہی ہیں اَب اور کوئی کسی کو شیشے میں کیا اُتارے گا۔ آپ حُسن پرستی کا الزام لگائیں تو جیسے تیسے سہہ لیں گے کہ بات کُچھ اِس سے سِوا بھی نہیں ہےمگر مذہب ؟ مذہب سے ہمارا بس احترام کا رشتہ ہے کہ یہ مسجودسے تعلق رکھنے والی ایک سیڑھی ہے مگر خود مسجود نہیں ہے۔ آنے والےآٹھ دس دِن میں کسی بھی دِن اسلام آباد یاترا کا قرعہ میرے نام نکل سکتا ہے سو کوئی بڑی بات نہیں کہ میں آپ کے مشورے پر من وعن عمل پیرا ہو جاؤں :)
 

زیک

مسافر
یہاں بھی کسی انجینئر کا ذکر ہے؟؟
قَالَ عِفْرِيْتٌ مِّنَ الْجِنِّ اَنَا اٰتِيْكَ بِهٖ قَبْلَ اَنْ تَقُوْمَ مِنْ مَّقَامِكَ ۖ وَاِنِّيْ عَلَيْهِ لَقَوِيٌّ اَمِيْنٌ (النمل۔39)
جِنوں میں سے ایک قوی ہیکل نے عرض کیا میں اسے حاضر کر دوں گا قبل اس کے کہ آپ اپنی جگہ سے اُٹھیں۔ میں اس کی طاقت رکھتا ہوں اور امانتدار ہوں
ٹیلی پورٹیشن انجنیئر کا کام نہیں تو کس کا ہو گا؟
 

Fawad -

محفلین
ہاں! پہلا ایٹم بم امریکا نے ضرور بنایا لیکن اس کے پیچھے سیاسی وجوہات کا عمل دخل زیادہ تھا اور اس تباہ کن ہتھیار کو استعمال کر کے لاکھوں بے گناہوں کو قتل کرنے اور کئی نسلیں اپاہج کرنے کا اعزاز ضرور صرف اور صرف امریکا بہادر کے پاس ہے۔


فواد – ڈيجيٹل آؤٹ ريچ ٹيم – يو ايس اسٹيٹ ڈيپارٹمينٹ

ہيروشيما ناگاساکی – امريکی موقف

جہاں تک ايک ايسی جنگ کے حوالے سے امريکہ پر تنقيد کا سوال ہے جو کم و بيش سات دہائيوں قبل لڑی گئ تھی تو اس ضمن ميں مفصل تجزيے کے ليے يکطرفہ جملہ بازی کی بجائے واقعات کے تسلسل اور درست تناظر کا غير جانب دارانہ مطالعہ ضروری ہے۔

کيا آپ سمجھتے ہيں کہ پاکستان پر اس بنياد پر يک طرفہ تنقید درست قرار دی جا سکتی ہے کہ يہ ملک 50 سالوں ميں 4 جنگوں ميں ملوث رہا ہے جبکہ اس تنقيد کے ضمن ميں ان پرانے تنازعوں، اس وقت کے سياسی حالات يا فوجی اور علاقائ حکمت عملی يا واقعات کے اس تسلسل کا سرے سے ذکر ہی نا کيا جائے جو ان جنگوں کا سبب بنے؟

آپ يہ اہم نقطہ کيوں نظرانداز کر رہے ہيں کہ جاپان نے بغير اعلان کے امريکہ پر حملہ کيا تھا جس کے نتيجے ميں 2 ہزار سے زائد امريکی جاں بحق ہو گئے تھے۔ امريکہ اس جنگ ميں اپنے دفاع اور جرمن کی اس فوجی يلغار کو روکنے کے ليے شامل ہوا تھا جس کے نتيجے ميں يورپ پر حملہ اور کئ علاقوں پر براہ راست قبضہ کر ليا گيا تھا۔ جاپان نے بھی ايسٹ ايشيا کے بيشتر علاقے فتح کر کے لوگوں پر غير انسانی مظالم کی انتہا کر دی تھی۔ بلکہ اکثر تاريخ دانوں کے مطابق نازی جرمنی اور جاپان کا جابرانہ تسلط حاليہ انسانی تاريخ کے سياہ ترين باب تھے۔ امريکہ نے اس تاريک دور کے خاتمے ميں فيصلہ کن کردار ادا کيا تھا۔ اگر آپ تاريخی حقائق کا جائزہ ليں تو يہ واضح ہو گا کہ دوسری جنگ عظيم ميں ايٹمی ہتھيار استعمال نا کرنے کی صورت ميں جاپان ميں فوج بھيجی جاتی جس کے نتيجے ميں بڑے پيمانے پر فوجيوں اور شہريوں کی ہلاکت ہوتی جو کافی عرصے تک جاری رہتی۔ ايسی صورت حال ميں ہونے والا انسانی نقصان تاريخی لحاظ سے بے مثال ہوتا۔

آج بھی دوسری جنگ عظيم ميں زندہ بچ جانے والے ايسے لوگ موجود ہيں جو اس بات کی گواہی دے سکتے ہيں کہ امريکہ نے خود اس جنگ ميں شموليت اختيار نہيں کی تھی جس کا آغاز 1939 ميں ہو چکا تھا۔ دسمبر 1941 کو ہوائ ميں پرل ہاربر کے مقام پر جاپان کے حملے کے بعد لامحالہ امريکہ کو اس جنگ کا حصہ بننا پڑا۔ اس حملے کے چار روز بعد ہٹلر نے باقاعدہ امريکہ کے خلاف جنگ کا اعلان کيا۔

ايٹمی ہتھيار کا استمعال يقينی طور پر ايک کٹھن فيصلہ تھا ليکن اس وقت کے معروضی حالات کے تناظر ميں بادل نخواستہ يہ مشکل فيصلہ کيا گيا تھا تا کہ اس ممکنہ طويل جنگ کو روکا جا سکے جو جاپان پر زمينی حملے کی صورت ميں تمام فريقين کے ليے عظيم انسانی سانحے کا سبب بنتی۔

فواد – ڈيجيٹل آؤٹ ريچ ٹيم – يو ايس اسٹيٹ ڈيپارٹمينٹ

www.state.gov

https://twitter.com/USDOSDOT_Urdu

http://www.facebook.com/USDOTUrdu

USDOTURDU_banner.jpg
 

تجمل حسین

محفلین
فواد – ڈيجيٹل آؤٹ ريچ ٹيم – يو ايس اسٹيٹ ڈيپارٹمينٹ

ہيروشيما ناگاساکی – امريکی موقف

جہاں تک ايک ايسی جنگ کے حوالے سے امريکہ پر تنقيد کا سوال ہے جو کم و بيش سات دہائيوں قبل لڑی گئ تھی تو اس ضمن ميں مفصل تجزيے کے ليے يکطرفہ جملہ بازی کی بجائے واقعات کے تسلسل اور درست تناظر کا غير جانب دارانہ مطالعہ ضروری ہے۔

کيا آپ سمجھتے ہيں کہ پاکستان پر اس بنياد پر يک طرفہ تنقید درست قرار دی جا سکتی ہے کہ يہ ملک 50 سالوں ميں 4 جنگوں ميں ملوث رہا ہے جبکہ اس تنقيد کے ضمن ميں ان پرانے تنازعوں، اس وقت کے سياسی حالات يا فوجی اور علاقائ حکمت عملی يا واقعات کے اس تسلسل کا سرے سے ذکر ہی نا کيا جائے جو ان جنگوں کا سبب بنے؟

آپ يہ اہم نقطہ کيوں نظرانداز کر رہے ہيں کہ جاپان نے بغير اعلان کے امريکہ پر حملہ کيا تھا جس کے نتيجے ميں 2 ہزار سے زائد امريکی جاں بحق ہو گئے تھے۔ امريکہ اس جنگ ميں اپنے دفاع اور جرمن کی اس فوجی يلغار کو روکنے کے ليے شامل ہوا تھا جس کے نتيجے ميں يورپ پر حملہ اور کئ علاقوں پر براہ راست قبضہ کر ليا گيا تھا۔ جاپان نے بھی ايسٹ ايشيا کے بيشتر علاقے فتح کر کے لوگوں پر غير انسانی مظالم کی انتہا کر دی تھی۔ بلکہ اکثر تاريخ دانوں کے مطابق نازی جرمنی اور جاپان کا جابرانہ تسلط حاليہ انسانی تاريخ کے سياہ ترين باب تھے۔ امريکہ نے اس تاريک دور کے خاتمے ميں فيصلہ کن کردار ادا کيا تھا۔ اگر آپ تاريخی حقائق کا جائزہ ليں تو يہ واضح ہو گا کہ دوسری جنگ عظيم ميں ايٹمی ہتھيار استعمال نا کرنے کی صورت ميں جاپان ميں فوج بھيجی جاتی جس کے نتيجے ميں بڑے پيمانے پر فوجيوں اور شہريوں کی ہلاکت ہوتی جو کافی عرصے تک جاری رہتی۔ ايسی صورت حال ميں ہونے والا انسانی نقصان تاريخی لحاظ سے بے مثال ہوتا۔

آج بھی دوسری جنگ عظيم ميں زندہ بچ جانے والے ايسے لوگ موجود ہيں جو اس بات کی گواہی دے سکتے ہيں کہ امريکہ نے خود اس جنگ ميں شموليت اختيار نہيں کی تھی جس کا آغاز 1939 ميں ہو چکا تھا۔ دسمبر 1941 کو ہوائ ميں پرل ہاربر کے مقام پر جاپان کے حملے کے بعد لامحالہ امريکہ کو اس جنگ کا حصہ بننا پڑا۔ اس حملے کے چار روز بعد ہٹلر نے باقاعدہ امريکہ کے خلاف جنگ کا اعلان کيا۔

ايٹمی ہتھيار کا استمعال يقينی طور پر ايک کٹھن فيصلہ تھا ليکن اس وقت کے معروضی حالات کے تناظر ميں بادل نخواستہ يہ مشکل فيصلہ کيا گيا تھا تا کہ اس ممکنہ طويل جنگ کو روکا جا سکے جو جاپان پر زمينی حملے کی صورت ميں تمام فريقين کے ليے عظيم انسانی سانحے کا سبب بنتی۔

فواد – ڈيجيٹل آؤٹ ريچ ٹيم – يو ايس اسٹيٹ ڈيپارٹمينٹ

www.state.gov

https://twitter.com/USDOSDOT_Urdu

http://www.facebook.com/USDOTUrdu

USDOTURDU_banner.jpg

لیجئے کرلیں بات۔۔ محترم فواد کو 4 صفحات کے اس دھاگہ میں جواب دینے کے لیے جو ڈیڑھ لائن ملی ہے وہ یہ ہے۔اور اس پر بھی اتنا لمبا جواب۔ :)

ہاں! پہلا ایٹم بم امریکا نے ضرور بنایا لیکن اس کے پیچھے سیاسی وجوہات کا عمل دخل زیادہ تھا اور اس تباہ کن ہتھیار کو استعمال کر کے لاکھوں بے گناہوں کو قتل کرنے اور کئی نسلیں اپاہج کرنے کا اعزاز ضرور صرف اور صرف امریکا بہادر کے پاس ہے۔

ہن کرو گل۔
:)
 

آوازِ دوست

محفلین
فواد – ڈيجيٹل آؤٹ ريچ ٹيم – يو ايس اسٹيٹ ڈيپارٹمينٹ

ہيروشيما ناگاساکی – امريکی موقف

جہاں تک ايک ايسی جنگ کے حوالے سے امريکہ پر تنقيد کا سوال ہے جو کم و بيش سات دہائيوں قبل لڑی گئ تھی تو اس ضمن ميں مفصل تجزيے کے ليے يکطرفہ جملہ بازی کی بجائے واقعات کے تسلسل اور درست تناظر کا غير جانب دارانہ مطالعہ ضروری ہے۔

کيا آپ سمجھتے ہيں کہ پاکستان پر اس بنياد پر يک طرفہ تنقید درست قرار دی جا سکتی ہے کہ يہ ملک 50 سالوں ميں 4 جنگوں ميں ملوث رہا ہے جبکہ اس تنقيد کے ضمن ميں ان پرانے تنازعوں، اس وقت کے سياسی حالات يا فوجی اور علاقائ حکمت عملی يا واقعات کے اس تسلسل کا سرے سے ذکر ہی نا کيا جائے جو ان جنگوں کا سبب بنے؟

آپ يہ اہم نقطہ کيوں نظرانداز کر رہے ہيں کہ جاپان نے بغير اعلان کے امريکہ پر حملہ کيا تھا جس کے نتيجے ميں 2 ہزار سے زائد امريکی جاں بحق ہو گئے تھے۔ امريکہ اس جنگ ميں اپنے دفاع اور جرمن کی اس فوجی يلغار کو روکنے کے ليے شامل ہوا تھا جس کے نتيجے ميں يورپ پر حملہ اور کئ علاقوں پر براہ راست قبضہ کر ليا گيا تھا۔ جاپان نے بھی ايسٹ ايشيا کے بيشتر علاقے فتح کر کے لوگوں پر غير انسانی مظالم کی انتہا کر دی تھی۔ بلکہ اکثر تاريخ دانوں کے مطابق نازی جرمنی اور جاپان کا جابرانہ تسلط حاليہ انسانی تاريخ کے سياہ ترين باب تھے۔ امريکہ نے اس تاريک دور کے خاتمے ميں فيصلہ کن کردار ادا کيا تھا۔ اگر آپ تاريخی حقائق کا جائزہ ليں تو يہ واضح ہو گا کہ دوسری جنگ عظيم ميں ايٹمی ہتھيار استعمال نا کرنے کی صورت ميں جاپان ميں فوج بھيجی جاتی جس کے نتيجے ميں بڑے پيمانے پر فوجيوں اور شہريوں کی ہلاکت ہوتی جو کافی عرصے تک جاری رہتی۔ ايسی صورت حال ميں ہونے والا انسانی نقصان تاريخی لحاظ سے بے مثال ہوتا۔

آج بھی دوسری جنگ عظيم ميں زندہ بچ جانے والے ايسے لوگ موجود ہيں جو اس بات کی گواہی دے سکتے ہيں کہ امريکہ نے خود اس جنگ ميں شموليت اختيار نہيں کی تھی جس کا آغاز 1939 ميں ہو چکا تھا۔ دسمبر 1941 کو ہوائ ميں پرل ہاربر کے مقام پر جاپان کے حملے کے بعد لامحالہ امريکہ کو اس جنگ کا حصہ بننا پڑا۔ اس حملے کے چار روز بعد ہٹلر نے باقاعدہ امريکہ کے خلاف جنگ کا اعلان کيا۔

ايٹمی ہتھيار کا استمعال يقينی طور پر ايک کٹھن فيصلہ تھا ليکن اس وقت کے معروضی حالات کے تناظر ميں بادل نخواستہ يہ مشکل فيصلہ کيا گيا تھا تا کہ اس ممکنہ طويل جنگ کو روکا جا سکے جو جاپان پر زمينی حملے کی صورت ميں تمام فريقين کے ليے عظيم انسانی سانحے کا سبب بنتی۔

فواد – ڈيجيٹل آؤٹ ريچ ٹيم – يو ايس اسٹيٹ ڈيپارٹمينٹ

www.state.gov

https://twitter.com/USDOSDOT_Urdu

http://www.facebook.com/USDOTUrdu

USDOTURDU_banner.jpg
اور پھر اس کمال خوبی سے ایک عظیم سانحے سے بچنے کے لیے ایک دوسرے عظیم سانحے کا بندوبست کیا گیا کہ اس کی نظیر نہیں ملتی. فواد کیا آپ اِس بات کواُس وقت کی امریکی پالیسی کے تناظر میں سندِ تائید دیں گے کہ اگر کسی ملک پر جنگ مسلط کر دی جائے اور وہ طوالتِ جنگ کی وجہ سے وسیع انسانی جانی نقصان سے بچنے کا خواہاں ہو تو اُسے فوراً متحارب ملک پر ایٹمی حملہ کر دینا چاہیے۔ نیز ہیروشیما کے بعد ناگاساکی کو نشانہ بنانے پر آپ کیا کہیں گے؟ یہ حملہ امریکی انسان دوستی کے کن جذبات کی نمائندگی کرتا ہے۔ عراق کے بدنامِ زمانہ آئل فار فوڈ پروگرام کی پابندیوں کے نتیجے میں دواؤں سے محروم کیے گئے پانچ لاکھ عراقی بچوں کے تڑپ تڑپ کر مرنے سے کونسی انسان دوستی کا بول بالا کیا گیا؟ ڈاکٹر عافیہ صدیقی اور اُس کے بدنصیب بچوں کے ساتھ کیا گیا انصاف امریکی نظامِ انصاف کو کتناسربلند کر رہا ہے؟ آپ کا تفصیلی جواب چاہیے۔ شکریہ
 
معاملہ جنات سے شروع ہو یا کسی بھی موضوع سے ۔ ملا ٹولے کا پراپیگنڈہ کام دکھانے لگتا ہے ۔ کہ 1۔ امریکہ مجرم ہے۔ 2۔ امریکہ کافر ہے۔ 3۔ پاکستانی فوج اور پاکستانی حکومت امریکہ کی کٹھ پتلی حکومت ہے۔

تو اب آواز دوست سے سوال ۔ وہ کس کے پرکھے تھے جنہوں نے پر امن سندھ کے ارد گرد رہنے والوں پر 12 صدیوں تک حملہ کیا ۔ کیا جنگ پلاسی ،جنگ دہلی، اور جانے کتنی جنگوں میں مسلمان مجرموں نے کروڑوں معصوم اہل ہند کا خون کیا، کروڑوں معصوم عورتوں کی عزت لوٹی ۔ بارہ سو سال تک اور اس لوٹ مار کے عوض کیا بنایا ؟ قلعے یعنی سیف ڈپازٹ والٹ ؟؟؟ تاکہ لوٹی ہوئی دولت سے مزے لوٹے جائیں۔ ملاؤں کے ساتھ مل کر "اسلام" لڑکیوں کو نچا کر ، 100 ، 100 شادیاں کرکے نافذ کیا جائے؟ اپنی ذاتی خواہشات کی پیروی کی جائے؟

یہ سارا جرم ان مسلمانوں کا ہے جنہوں نے پاکستان بنایا ۔ تو سب سے کریہہ مجرم کون ہوا ۔۔ جو 1200 سال کی معصیت کے بعد آج بھی طالبانی ظالمانی نظام کا پرستار ہے جو اپنی ہی حکومت کو ناپاک حکومت قرار دیتا ہے۔ ایسے ملاء ٹولے کو کیوں نا بحرعرب میں پھینک دیا جائے؟

سر جی ! پہلا پتھر وہ مارے جس کے دامن میں کوئی گناہ نا ہو ! ۔۔۔۔۔
 

فاتح

لائبریرین
معاملہ جنات سے شروع ہو یا کسی بھی موضوع سے ۔ ملا ٹولے کا پراپیگنڈہ کام دکھانے لگتا ہے ۔ کہ 1۔ امریکہ مجرم ہے۔ 2۔ امریکہ کافر ہے۔ 3۔ پاکستانی فوج اور پاکستانی حکومت امریکہ کی کٹھ پتلی حکومت ہے۔

تو اب آواز دوست سے سوال ۔ وہ کس کے پرکھے تھے جنہوں نے پر امن سندھ کے ارد گرد رہنے والوں پر 12 صدیوں تک حملہ کیا ۔ کیا جنگ پلاسی ،جنگ دہلی، اور جانے کتنی جنگوں میں مسلمان مجرموں نے کروڑوں معصوم اہل ہند کا خون کیا، کروڑوں معصوم عورتوں کی عزت لوٹی ۔ بارہ سو سال تک اور اس لوٹ مار کے عوض کیا بنایا ؟ قلعے یعنی سیف ڈپازٹ والٹ ؟؟؟ تاکہ لوٹی ہوئی دولت سے مزے لوٹے جائیں۔ ملاؤں کے ساتھ مل کر "اسلام" لڑکیوں کو نچا کر ، 100 ، 100 شادیاں کرکے نافذ کیا جائے؟ اپنی ذاتی خواہشات کی پیروی کی جائے؟

یہ سارا جرم ان مسلمانوں کا ہے جنہوں نے پاکستان بنایا ۔ تو سب سے کریہہ مجرم کون ہوا ۔۔ جو 1200 سال کی معصیت کے بعد آج بھی طالبانی ظالمانی نظام کا پرستار ہے جو اپنی ہی حکومت کو ناپاک حکومت قرار دیتا ہے۔ ایسے ملاء ٹولے کو کیوں نا بحرعرب میں پھینک دیا جائے؟

سر جی ! پہلا پتھر وہ مارے جس کے دامن میں کوئی گناہ نا ہو ! ۔۔۔۔۔
آپ سے کم از کم اس جواب کی توقع نہیں تھی کہ چونکہ عربوں اور ایرانیوں نے اس خطے کے لوگوں پر ظلم کیا لہٰذا امریکا کو جاپان پر دو ایٹم بم مار کر لاکھوں لوگوں کو سفاکی سے قتل کرنے اور کئی نسلیں معذور پیدا کرنے کا حق حاصل ہے۔
فاروق بھائی، واقعتاً افسوس ہوا کہ آپ جیسا پڑھا لکھا شخص ایسی احمقانہ بات کر گیا۔ فواد تو مجبور ہے کہ اس کا پیشہ ہے امریکا کے ہر جرم پر پردہ ڈالنا کہ وہ سٹیٹ ڈیپارٹمنٹ کا ملازم ہے لیکن آپ، کیا آپ نے بھی سٹیٹ ڈیپارٹمنٹ جوائن کر لیا ہے؟
 

فاتح

لائبریرین
اور پھر اس کمال خوبی سے ایک عظیم سانحے سے بچنے کے لیے ایک دوسرے عظیم سانحے کا بندوبست کیا گیا کہ اس کی نظیر نہیں ملتی. فواد کیا آپ اِس بات کواُس وقت کی امریکی پالیسی کے تناظر میں سندِ تائید دیں گے کہ اگر کسی ملک پر جنگ مسلط کر دی جائے اور وہ طوالتِ جنگ کی وجہ سے وسیع انسانی جانی نقصان سے بچنے کا خواہاں ہو تو اُسے فوراً متحارب ملک پر ایٹمی حملہ کر دینا چاہیے۔ نیز ہیروشیما کے بعد ناگاساکی کو نشانہ بنانے پر آپ کیا کہیں گے؟ یہ حملہ امریکی انسان دوستی کے کن جذبات کی نمائندگی کرتا ہے۔ عراق کے بدنامِ زمانہ آئل فار فوڈ پروگرام کی پابندیوں کے نتیجے میں دواؤں سے محروم کیے گئے پانچ لاکھ عراقی بچوں کے تڑپ تڑپ کر مرنے سے کونسی انسان دوستی کا بول بالا کیا گیا؟ ڈاکٹر عافیہ صدیقی اور اُس کے بدنصیب بچوں کے ساتھ کیا گیا انصاف امریکی نظامِ انصاف کو کتناسربلند کر رہا ہے؟ آپ کا تفصیلی جواب چاہیے۔ شکریہ
آپ اتنے سارے نکات ایک ساتھ مکس کر گئے ہیں کہ چاہنے کے باوجود کوئی ایک ریٹنگ نہیں دے سکتا۔
 

فاتح

لائبریرین
فواد – ڈيجيٹل آؤٹ ريچ ٹيم – يو ايس اسٹيٹ ڈيپارٹمينٹ

ہيروشيما ناگاساکی – امريکی موقف

جہاں تک ايک ايسی جنگ کے حوالے سے امريکہ پر تنقيد کا سوال ہے جو کم و بيش سات دہائيوں قبل لڑی گئ تھی تو اس ضمن ميں مفصل تجزيے کے ليے يکطرفہ جملہ بازی کی بجائے واقعات کے تسلسل اور درست تناظر کا غير جانب دارانہ مطالعہ ضروری ہے۔

کيا آپ سمجھتے ہيں کہ پاکستان پر اس بنياد پر يک طرفہ تنقید درست قرار دی جا سکتی ہے کہ يہ ملک 50 سالوں ميں 4 جنگوں ميں ملوث رہا ہے جبکہ اس تنقيد کے ضمن ميں ان پرانے تنازعوں، اس وقت کے سياسی حالات يا فوجی اور علاقائ حکمت عملی يا واقعات کے اس تسلسل کا سرے سے ذکر ہی نا کيا جائے جو ان جنگوں کا سبب بنے؟

آپ يہ اہم نقطہ کيوں نظرانداز کر رہے ہيں کہ جاپان نے بغير اعلان کے امريکہ پر حملہ کيا تھا جس کے نتيجے ميں 2 ہزار سے زائد امريکی جاں بحق ہو گئے تھے۔ امريکہ اس جنگ ميں اپنے دفاع اور جرمن کی اس فوجی يلغار کو روکنے کے ليے شامل ہوا تھا جس کے نتيجے ميں يورپ پر حملہ اور کئ علاقوں پر براہ راست قبضہ کر ليا گيا تھا۔ جاپان نے بھی ايسٹ ايشيا کے بيشتر علاقے فتح کر کے لوگوں پر غير انسانی مظالم کی انتہا کر دی تھی۔ بلکہ اکثر تاريخ دانوں کے مطابق نازی جرمنی اور جاپان کا جابرانہ تسلط حاليہ انسانی تاريخ کے سياہ ترين باب تھے۔ امريکہ نے اس تاريک دور کے خاتمے ميں فيصلہ کن کردار ادا کيا تھا۔ اگر آپ تاريخی حقائق کا جائزہ ليں تو يہ واضح ہو گا کہ دوسری جنگ عظيم ميں ايٹمی ہتھيار استعمال نا کرنے کی صورت ميں جاپان ميں فوج بھيجی جاتی جس کے نتيجے ميں بڑے پيمانے پر فوجيوں اور شہريوں کی ہلاکت ہوتی جو کافی عرصے تک جاری رہتی۔ ايسی صورت حال ميں ہونے والا انسانی نقصان تاريخی لحاظ سے بے مثال ہوتا۔

آج بھی دوسری جنگ عظيم ميں زندہ بچ جانے والے ايسے لوگ موجود ہيں جو اس بات کی گواہی دے سکتے ہيں کہ امريکہ نے خود اس جنگ ميں شموليت اختيار نہيں کی تھی جس کا آغاز 1939 ميں ہو چکا تھا۔ دسمبر 1941 کو ہوائ ميں پرل ہاربر کے مقام پر جاپان کے حملے کے بعد لامحالہ امريکہ کو اس جنگ کا حصہ بننا پڑا۔ اس حملے کے چار روز بعد ہٹلر نے باقاعدہ امريکہ کے خلاف جنگ کا اعلان کيا۔

ايٹمی ہتھيار کا استمعال يقينی طور پر ايک کٹھن فيصلہ تھا ليکن اس وقت کے معروضی حالات کے تناظر ميں بادل نخواستہ يہ مشکل فيصلہ کيا گيا تھا تا کہ اس ممکنہ طويل جنگ کو روکا جا سکے جو جاپان پر زمينی حملے کی صورت ميں تمام فريقين کے ليے عظيم انسانی سانحے کا سبب بنتی۔

فواد – ڈيجيٹل آؤٹ ريچ ٹيم – يو ايس اسٹيٹ ڈيپارٹمينٹ

www.state.gov

https://twitter.com/USDOSDOT_Urdu

http://www.facebook.com/USDOTUrdu
ہاہاہاہا کیا خوبصورت نکتہ اٹھایا ہے کہ دل باغ باغ ہو گیا۔ آپ کو اور آپ کے کولیگز کو سیلوٹ کرنے کو جی چاہتا ہے کہ جنہوں نے یہ جواب تخلیق کیا ہے ۔۔۔
  • چونکہ پاکستان کی بھی اپنے ہمسایہ ملک کے ساتھ دو تین جنگیں ہو چکی ہیں لہٰذا دنیا کی تاریخ میں صرف اور صرف امریکا کی جانب سے جاپان پر دو مرتبہ ایٹم بم مار کر لاکھوں لوگوں کو قتل اور کئی نسلیں اپاہج پیدا کرنے کے سفاکانہ جرم اور درندگی کو جرم اور درندگی کہنے کا کسی پاکستانی کو حق ہی نہیں ۔ ۔۔ اس عظیم اور دانشورانہ نکتے کی بنیاد پر دنیا کے کسی بھی ملک، جوچار یا چار سے زائد جنگوں میں ملوث رہ چکا ہو، یا اس کے شہری کو آئندہ کسی سفاک ایٹمی حملے کی مخالفت میں بولنے کا کوئی حق حاصل نہیں ہونا چاہیے۔ ایسا دانشورانہ نکتہ صرف سٹیٹ ڈیپارٹمنٹ کے ملازمین ہی گھڑ سکتے ہیں۔ شرم تم کو مگر نہیں آتی۔
  • چونکہ امریکا نے یہ جنگ خود شروع نہیں کی بلکہ پہلے جاپانی نیوی نے امریکا کے نیول بیس پرل ہاربر پر پر حملہ کیا تھا اور وہاں 60 سویلین اور دو اڑھائی ہزار فوجی مر گئے تھے لہٰذا امریکا کی جانب سے جاپان پر دو مرتبہ ایٹم بم مار کر لاکھوں معصوم اور بے گناہ سویلین لوگوں کو قتل کرنے اور کئی نسلیں اپاہج پیدا کرنے کا فیصلہ سو فیصد درست اور مبنی بر انصاف تھا اور اسے سفاکی اور درندگی کہنا بالکل غلط ہے۔ آئندہ سے اسے امریکا کی انسان دوستی لکھا اور پڑھا جائے۔ اس عظیم اور دانشورانہ نکتے کی بنیاد پر دنیا کے کسی بھی ملک، جس کے کسی فوجی اڈے پر حملہ ہوا ہو اور اس میں 60 سویلین اور دو اڑھائی ہزار یا زائد فوجی مارے گئے ہوں، کو حملہ کرنے والے ملک کے خلاف سفاک ایٹمی حملے کرنے اور لاکھوں بے گناہ اور معصوم انسانوں کو قتل اور ان کی کئی نسلیں اپاہج کرنے کا پورا پورا حق حاصل ہو جاتا ہے۔ ایسا دانشورانہ نکتہ صرف سٹیٹ ڈیپارٹمنٹ کے ملازمین ہی گھڑ سکتے ہیں۔ شرم تم کو مگر نہیں آتی۔
  • چونکہ امریکا نے لاکھوں معصوم سویلینز کو ایٹم بم مار کر قتل کرنے اور کئی نسلیں اپاہج کرنے کی بربریت اور درندگی کا یہ سفاک فیصلہ ممکنہ طويل جنگ کو روکنے اور زمينی حملے کی صورت ميں تمام فريقين کے ليے عظيم انسانی سانحے سے بچنے کے لیے کیا تھا لہٰذا امریکا کی اس سفاکی کو انسان دوستی لکھا اور پڑھا جائے۔ اس عظیم اور دانشورانہ نکتے کی بنیاد پر دنیا کے کسی بھی ملک، جسے یہ اندیشہ ہو کہ کوئی جنگ طویل نہ ہو جائے، کو ایٹم بم مار کر لاکھوں بے گناہ اور معصوم انسانوں کو قتل اور ان کی کئی نسلیں اپاہج کرنے کا پورا پورا حق حاصل ہو جاتا ہے۔ ایسا دانشورانہ نکتہ صرف سٹیٹ ڈیپارٹمنٹ کے ملازمین ہی گھڑ سکتے ہیں۔ شرم تم کو مگر نہیں آتی۔
 

آصف اثر

معطل
معاملہ جنات سے شروع ہو یا کسی بھی موضوع سے ۔ ملا ٹولے کا پراپیگنڈہ کام دکھانے لگتا ہے ۔ کہ 1۔ امریکہ مجرم ہے۔ 2۔ امریکہ کافر ہے۔ 3۔ پاکستانی فوج اور پاکستانی حکومت امریکہ کی کٹھ پتلی حکومت ہے۔
یہ پروپیگنڈہ کہا سے شروع ہوا؟

وہ کس کے پرکھے تھے جنہوں نے پر امن سندھ کے ارد گرد رہنے والوں پر 12 صدیوں تک حملہ کیا ۔ کیا جنگ پلاسی ،جنگ دہلی، اور جانے کتنی جنگوں میں مسلمان مجرموں نے کروڑوں معصوم اہل ہند کا خون کیا، کروڑوں معصوم عورتوں کی عزت لوٹی ۔ بارہ سو سال تک اور اس لوٹ مار کے عوض کیا بنایا ؟ قلعے یعنی سیف ڈپازٹ والٹ ؟؟؟ تاکہ لوٹی ہوئی دولت سے مزے لوٹے جائیں۔
وہ تو سب کو پتا ہے کہ اہلِ ہند کے پیسوں پر کس نے دنیا کو تاراج کیااور کس نے اہلِ ہند کے جوانوں کو ٹرکوں میں بھربھر کے عالمی جنگیں کروائیں۔ اور کس نے افریقہ کے غلاموں کو بحری بیڑوں میں گھسیڑ گھسیڑ کر امریکہ جیسی خون آشام سلطنت قائم کی۔آپ کےمضحکہ خیز الفاظ تاریخ کو مسخ کرنے کے لیے ناکافی ہے۔

ملاؤں کے ساتھ مل کر "اسلام" لڑکیوں کو نچا کر ، 100 ، 100 شادیاں کرکے نافذ کیا جائے؟ اپنی ذاتی خواہشات کی پیروی کی جائے؟
یہ سارا جرم ان مسلمانوں کا ہے جنہوں نے پاکستان بنایا ۔ تو سب سے کریہہ مجرم کون ہوا ۔۔ جو 1200 سال کی معصیت کے بعد آج بھی طالبانی ظالمانی نظام کا پرستار ہے جو اپنی ہی حکومت کو ناپاک حکومت قرار دیتا ہے۔
اور آپ ہی کے بقول ان سیاست دانوں کو بُحیرۂ عرب میں پھینک دینا چاہیے۔ !

ایسے ملاء ٹولے کو کیوں نا بحرعرب میں پھینک دیا جائے؟
 

آوازِ دوست

محفلین
آپ اتنے سارے نکات ایک ساتھ مکس کر گئے ہیں کہ چاہنے کے باوجود کوئی ایک ریٹنگ نہیں دے سکتا۔
یہ سارے سیاہ نُقطے اکٹھے ہو جائیں تو امریکہ بہادر کی پیشانی پر ایک بدنما داغ کے طور پر دور ہی سے نظر آتے ہیں بہرحال میں چاہتا ہوں کہ میری بدگمانی کسی خوش اُمیدی سے بدل جائے اورکوئی دِل خوش کُن جواز نہ سہی دِل بہلاوے کا جواز ہی مل سکے۔ آپ کی ریٹنگ مل گئی ہے ۔
 

آوازِ دوست

محفلین
معاملہ جنات سے شروع ہو یا کسی بھی موضوع سے ۔ ملا ٹولے کا پراپیگنڈہ کام دکھانے لگتا ہے ۔ کہ 1۔ امریکہ مجرم ہے۔ 2۔ امریکہ کافر ہے۔ 3۔ پاکستانی فوج اور پاکستانی حکومت امریکہ کی کٹھ پتلی حکومت ہے۔

تو اب آواز دوست سے سوال ۔ وہ کس کے پرکھے تھے جنہوں نے پر امن سندھ کے ارد گرد رہنے والوں پر 12 صدیوں تک حملہ کیا ۔ کیا جنگ پلاسی ،جنگ دہلی، اور جانے کتنی جنگوں میں مسلمان مجرموں نے کروڑوں معصوم اہل ہند کا خون کیا، کروڑوں معصوم عورتوں کی عزت لوٹی ۔ بارہ سو سال تک اور اس لوٹ مار کے عوض کیا بنایا ؟ قلعے یعنی سیف ڈپازٹ والٹ ؟؟؟ تاکہ لوٹی ہوئی دولت سے مزے لوٹے جائیں۔ ملاؤں کے ساتھ مل کر "اسلام" لڑکیوں کو نچا کر ، 100 ، 100 شادیاں کرکے نافذ کیا جائے؟ اپنی ذاتی خواہشات کی پیروی کی جائے؟

یہ سارا جرم ان مسلمانوں کا ہے جنہوں نے پاکستان بنایا ۔ تو سب سے کریہہ مجرم کون ہوا ۔۔ جو 1200 سال کی معصیت کے بعد آج بھی طالبانی ظالمانی نظام کا پرستار ہے جو اپنی ہی حکومت کو ناپاک حکومت قرار دیتا ہے۔ ایسے ملاء ٹولے کو کیوں نا بحرعرب میں پھینک دیا جائے؟

سر جی ! پہلا پتھر وہ مارے جس کے دامن میں کوئی گناہ نا ہو ! ۔۔۔۔۔
فاروق صاحب ہندو ہو یا مُسلم ، مُلّا ہو یا جینٹلمین امریکہ ہو یا پاکستانی فوج، آپ ہو یا میں ہوں جو ظُلم کرے گا ظالم ہوگا جو بھلا کرے گا نیک ہوگا۔ تاریخی واقعات خود گواہ ہیں کہ بُرے لوگوں کو بُرے لوگوں کے طور پر ہی یاد کیا جاتا ہے اور اچھے لوگوں کو اچھے لوگوں کے طور پر ۔ یہاں زمین پر بسنے والے لوگ نہ کل فرشتے تھے نہ آج فرشتے ہیں بلکہ دیکھا جائے تو خرابی بڑھی ہی ہے۔ اگر ماضی میں میرے آباؤ اجداد نے کوئی اچھے کام کیے تو اُس میں میرا کوئی کریڈٹ نہیں بنتا اور اِسی طرح اُن کی خطاؤں کی سزا مجھے نہیں دی جا سکتی۔ 100 شادیوں کی جہاں تک بات ہے تو یقینا" اعتدال اچھی چیزہےلیکن ایک زنا کے مقابلے میں ایک ہزار شادیاں بھی کر لی جائیں تو بہترہے۔ قلعے شائد بنیادی طور پر عسکری ضروریات کے لیے بنائے جاتےتھے یا ہو سکتا ہے یہ میری کم علمی ہو۔ طالبان جو آج کل اپنی جان اور دوسروں کے سر ہتھیلی پر لیے پھرتے ہیں عقیدے اور عقیدت میں شائد میرے آپ سے آگے ہیں لیکن اسلام پیغامِ سلامتی ہے اور جو اِسے نہ سمجھے اور محض جوش و جذبات کے ریلے میں بہہ کر ہم نہیں یا تم نہیں کی دیوانگی کا اسیر ہو جائے وہ محض دیوانہ ہے اور آپ پھینک سکیں تو اُنہیں بحرِ عرب پھینک آئیں۔ آپ پہلا پتھر ماریں یا آخری لیکن کوشش کریں سچائی سنگسار نہ ہو۔
 
آخری تدوین:
Top