اردو محفل کا مشاعرہ برائے ۲۰۱۲ء ( تبصرہ جات کی لڑی)

محمد وارث

لائبریرین
جنابِ صدر کی اجازت سے مشاعرے کا آغاز کرتا ہوں اپنے ہی کلام سے۔​
لوگ کہتے ہیں بہت غم خوار رہتے تھے یہاں​
میں یہ کہتا ہوں مرے اغیار رہتے تھے یہاں​
چاند سورج رات دن بارش زمیں بادل فلک​
اِن سے بڑھ کر بھی بہت کردار رہتے تھے یہاں​
اب جہاں دیکھوں نظر آتے ہیں میخانے وہاں​
شہر میں بس عشق کے بیمار رہتے تھے یہاں​
کچھ تو ایسے جن کی کوئی مثل بھی ملتی نہ تھی​
کچھ مرے جیسے بہت بے کار رہتے تھے یہاں​
کس گلی میں اب ہیں جانے ان کی جلوہ ریزیاں​
میں کہاں تھا جب مرے سرکار رہتے تھے یہاں​
کاغذی کشتی سمندر کے کنارے دیکھ کر​
یوں لگا خرم کہ میرے یار رہتے تھے یہاں​

خوب غزل پڑھی ہے خرم۔
 

محمد بلال اعظم

لائبریرین
خرم بھائی بہت ہی پیاری غزل ہے، داد قبول کیجیے
مطلع تو بہت ہی پیارا ہے

لوگ کہتے ہیں بہت غم خوار رہتے تھے یہاں
میں یہ کہتا ہوں مرے اغیار رہتے تھے یہاں
 

محمداحمد

لائبریرین
خرم بھائی۔۔۔۔۔! خوش رہیے دل خوش کردیا آپ نے، کیا خوبصورت آغاز کیا ہے آپ نے۔ ایسے ہی جیسے بڑے اور یادگار مشاعروں کا آغاز ہوتا ہے۔

کیا بات ہے ۔ دل خوش ہوا۔ :)
 

محمداحمد

لائبریرین
ماشاءاللہ ۔۔۔۔ بہت خوب بہت اچھی غزل پیش کی ہے خرم بھائی آپ نے۔

کیا بات ہے۔

لوگ کہتے ہیں بہت غم خوار رہتے تھے یہاں​
میں یہ کہتا ہوں مرے اغیار رہتے تھے یہاں​
بہت خوب مطلع ہے بھائی۔
چاند سورج رات دن بارش زمیں بادل فلک​
اِن سے بڑھ کر بھی بہت کردار رہتے تھے یہاں​
لاجواب ہے یہ شعر تو۔
اب جہاں دیکھوں نظر آتے ہیں میخانے وہاں​
شہر میں بس عشق کے بیمار رہتے تھے یہاں​
کچھ تو ایسے جن کی کوئی مثل بھی ملتی نہ تھی​
کچھ مرے جیسے بہت بے کار رہتے تھے یہاں​
واہ
کس گلی میں اب ہیں جانے ان کی جلوہ ریزیاں​
میں کہاں تھا جب مرے سرکار رہتے تھے یہاں​
سبحان اللہ خوش رہیے۔
کاغذی کشتی سمندر کے کنارے دیکھ کر​
یوں لگا خرم کہ میرے یار رہتے تھے یہاں​
بہت خوب۔ عمدہ آغاز کیا ہے خرم بھائی۔ خوش رہیے۔

:khoobsurat:
 

محمداحمد

لائبریرین
بہت خوب بلال بھائی۔ اچھی غزل پیش کی ہے آپ نے۔بہت سی داد خاکسار کی جانب سے جناب کے لئے۔

یہ اشعار زیادہ اچھے لگے۔

کنارا کشی کر مری ذات سے تُو
میں خود ہی سے خود کو چھپانے لگا ہوں

مقدر ہے میرا فنا ہونا تجھ پر
میں اک رسمِ دنیا نبھانے لگا ہوں

خوش رہیے۔ اللہ کرے زورِ قلم اور زیادہ ۔ :praying:
 
Top